وزیراعظم بچت مہم کے تحت تمام وزارتوں اور اداروں پر بازی لے گئے

 
0
452

وزیراعظم ہاؤس نے موجودہ مالی سال کے دوران اب تک اپنے اخراجات میں 31 فیصد کمی کرتے ہوئے قومی خزانے کے 30کروڑ 30 لاکھ روپے بچائے

اسلام آباد فروری 22 (ٹی این ایس): وزیراعظم آفس حکومت کی طرف سے شروع کی گئی بچت مہم میں تمام وزاتوں اور سرکاری اداروں پر بازی لے گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی کابینہ کو بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم آفس حکومت کی طرف سے جاری بچت مہم میں تمام وارتوں اور سرکاری اداروں پر بازی لے گیا ہے۔جس نے موجودہ مالی سال کے دوران اب تک اپنے اخراجات میں 31 فیصد کمی کرتے ہوئے قومی خزانے کے 30کروڑ 30 لاکھ روپے بچائے۔یہ بچت سٹاف کی تنخواہوں اور الاؤنسز ،کھانے پینے کے اخراجات، گاڑیوں کے فیول اور کیش انعامات کی مد میں کی گئی۔اس موقع پر وزیراعظم نے سرکاری اخراجات میں کمی اور سادگی کے فروغ کے حوالے سے اپنی ہدایات کا اعادہ کرتے ہوئے تمام وزراء کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس مہم پر بہت صورت عملدرآمد ممکن بنائیں۔گذشہ سال دسمبر میں بتایا گیا تھا کہ فاقی حکومت نے کفایت شعاری مہم کے تحت گذشتہ تین مہینوں کے دوران 11ارب70کروڑ روپے کی بچت کی تھی جبکہ سرکاری محکموں کے رواں اخراجات میں کمی سے مذید 8 ارب روپے کی بچت ہوگی ۔وزارت خزانہ کی جانب سے قومی اسمبلی کو فراہم کئے جانے والے تحریری جوابات میں بتایا گیا تھا کہ وفاقی حکومت نے بہتر مالیاتی ڈسپلن کیلئے ملک بھر میں کفایت شعاری کی مہم شروع کی جس کے تحت خزانے سے اخراجات کم کرنے کیلئے وفاقی کابینہ نے کئی فیصلے کئے ہیں۔دستاویزات کے مطابق ان فیصلوں میں ممبران قومی اسمبلی کی صوابدیدی گرانٹس کا خاتمہ،وزیر اعظم پاکستان کی گریڈ 20کے افسر کی رہائش گاہ میں منتقلی،سرکاری اشتہارات میں کمی سمیت سرکاری تحائف اور دوروں میں کمی ہے۔جن سے حکومت نے اب تک 11ارب 70کروڑ روپے کی بچت کی ہے۔ دستاویزات کے مطابق خزانہ ڈویژن نے مالی سال 2018/19کیلئے تمام سرکاری محکموں اور وزارتوں کو اپنے روزمرہ اخراجات میں کمی کی ہدایت کرتے ہوئے ان کے بجٹ میں 10فیصد کٹوتی کی ہے جس سے مذید 8ارب روپے کی بچت ہوگی۔واضح رہے بچت مہم کے تحت سرکاری افسران کو بھی کہا گیا تھا کہ سٹیشنری کا استعمال کم کرنے کیلئے کاغذ کے دونوں طر ف پرنٹنگ اور مراسلہ، نوٹ شیٹ اور سرکلر جاری کرنے کیلئے ٹائپنگ کیلئے لائن کے درمیان وقفہ کم کریں، محکمانہ اجلاس کے دوران صرف چائے اور سادہ بسکٹ پیش کیے جائیں اور ہائی ٹی اور کھانے پر مکمل پابندی لگا دی جائے۔