ایل این جی کیس: شاہد خاقان عباسی راولپنڈی نیب آفس میں پیش سابق وزیر اعظم نے سرکاری ریکارڈ پیش کرنے کے لیے مزید مہلت مانگ لی

 
0
375

راولپنڈی مارچ 26 (ٹی این ایس): نیب کی جانب سے ایل این جی سکینڈل کیس میں تحقیقات کا آغاز ہو گیا ہے۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے اس حوالے سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ اب سے تھوڑی دیر قبل شاہد خاقان عباسی ایل این جی کیس میں نیب کے راولپنڈی آفس میں پیش ہو گئے۔ نیب کی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ ملک زبیرنے اُن کا ریکارڈ بیان کیا۔ ذرائع کے مطابق نیب کی ٹیم نے اُن سے سوال کیا کہ آپ کو دو تین مرتبہ نوٹس دیا گیا ہے، طلب کیا گیا ہے پھر بھی آپ ایل این جی کیس سے متعلق مطلوبہ ریکارڈ کیوں فراہم نہیں کر رہے؟جس پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وہ فی الحال ایل این جی معاہدے کا ریکارڈ فراہم نہیں کر سکتے۔کیونکہ یہ ایک سرکاری معاملہ ہے اس لیے اُنہیں اس کے لیے مہلت درکار ہے۔ ذرائع کے مطابق شاہد خاقان عباسی کی جانب سے مطلوب ریکارڈ ساتھ لانے کے لیے نیب سے مزید مہلت کی درخواست دے دی گئی ہے۔نیب دفتر آمد پر اُنہوں نے میڈیا سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ضمانت قبل از گرفتاری کے قائل نہیں۔ اگر بٹھایا گیا تو بیٹھ جائیں گے۔ لمبا پرچہ ہے تمام سوالات کے جوابات دینا ممکن نہیں تھا۔۔ جوابات کے لیے سرکاری ریکارڈ درکار ہے۔جبکہ ایک سوال کے جواب میں اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ سرکاری ریکارڈ موجود ہے،اپنے ساتھ لایا ہوں۔ واضح رہے سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں شاہد خاقان عباسی نے بطور وزیرپٹرولیم قطرکے ساتھ ایل این جی درآمد کے معاہدے پردستخط کیے تھے جس کے تحت پاکستان کو ہرسال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدنا تھی جو کہ پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فیصد ہے۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ جیسے شہباز شریف، خواجہ برادران اور علیم خان کی گرفتاری عمل میں آئی، ویسے ہی سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری بھی عمل میں آ سکتی ہے۔