سی پیک کے بعد دوسرا بڑا منصوبہ، پاکستان اور چین کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدہ طے کرنے کی تیاریاں

 
0
348

دونوں دوست ممالک کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے پر دستخط کیلئے وزیراعظم عمران خان 27اپریل کو چین روانہ ہوں گے

اسلام آباد اپریل 10 (ٹی این ایس): سی پیک کے بعد دوسرا بڑا منصوبہ، پاکستان اور چین کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدہ طے کرنے کی تیاریاں، دونوں دوست ممالک کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے پر دستخط کیلئے وزیراعظم عمران خان 27اپریل کو چین روانہ ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان 27اپریل بروز ہفتہ کو تین روزہ دورے پر چین روانہ ہوں گے جہاں وہ چین کے صدر ، وزیر اعظم سمیت اعلیٰ قیادت سے ملاقاتوں کے ساتھ دوسرے ون بیلٹ ون روڈ فورم میں شرکت بھی کریں گے۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کو دورے کی دعوت چینی صدر شی جن پنگ نے دی تھی ۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر خزانہ اسد عمر سمیت کابینہ کے ارکان بھی وزیر اعظم کے ہمراہ ہوں گے۔ وزیر اعظم دوسرے ون بیلٹ ون روڈ فورم میں شرکت کریں گے جہاں 100سے زیادہ ممالک کے سربراہان اور مندوبین شریک ہوں گے۔ وزیر اعظم عمران خان فورم کی سائیڈ لائن پر عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔

اس کے ساتھ وزیر اعظم عمران خان چین کے صدر ، وزیر اعظم سمیت اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کریں گے،ملاقاتوں میں چین پاکستان اقتصاری راہداری منصوبے پر بات چیت بھی ہو گی۔ وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین کا اہم ترین مقصد پاکستان اور چین کے درمیان آزادانہ تجارت کا معاہدہ طے کرنا ہے۔ اس معاہدے کو سی پیک کے بعد دونوں دوست ممالک کے درمیان دوسرا اہم ترین منصوبہ قرار دیا جا رہا ہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدہ (ایف ٹی ایف) پر دستخط اگلے ماہ ہوں گے۔ چین نے مارکیٹ تک یکطرفہ رسائی اور ملکی برآمدات کو فروغ دینے کیلئے پاکستان کو 313 ٹیرف لائنز پر رعایت دینے پر اتفاق کیا ہے۔ پاکستان ملکی تجارت بڑھانے کی غرض سے ایف ٹی اے سے بھرپور استفادہ کرنے کیلئے آسیان کی طرز پر چین میں مارکیٹ تک رسائی چاہتا ہے۔

چین کے ساتھ پاکستانی برآمدات کا حجم 140 سے 170 ملین ڈالر ماہانہ ہے جس میں 200 ملین ڈالر ماہانہ اضافہ کی ضرورت ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان ایف ٹی اے کے علاوہ چین نے پاکستان کو ایک ارب ڈالر مالیت کے مارکیٹ رسائی پر بھی اتفاق کیا ہے۔ اس وقت چین کو پاکستانی برآمدات کا حجم 1.5ارب ڈالر سالانہ ہے جسے 2.10 ارب ڈالر اور بعد ازاں 3.2 ارب ڈالر سالانہ تک بڑھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس حوالے سے وزیراعظم کے دورہ چین کے دوران بڑی پیش رفت متوقع ہے۔