اسلام آباد جولائی19(ٹی این ایس):چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) کے روٹ پر 46 خصوصی اقتصادی زونزکی تعمیر سے تجارت اورسرمایہ کاری کی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا ۔سرمایہ کاری بورڈ کی طرف سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق بیجنگ میں ہونے والے پاک چین مشترکہ تعاون کمیٹی (پی سی جے سی سی )کے اجلاس میں بتایا گیا کہ مجوزہ ر 46 خصوصی اقتصادی زونز میں سے نو کو ترجیحی حیثیت دی جائے گی، اجلاس میں بتایا گیا کہ چینی کمپنیاں بنیادی ڈھانچے ،توانائی اور ریلوے سے متعلق متعدد منصوبوں پر کام کررہی ہیں۔
آل پاکستان بزنس فورم کے صدر ابراہیم قریشی کے مطابق ان 46 خصوصی اقتصادی زونز میں تیار ہونے والی مصنوعات نہ صرف بر آمد کی جاسکیں گی بلکہ مقامی مارکیٹ میں بھی ڈیوٹی فری کے طور پر فروخت کی جاسکیں گی،ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی 20کروڑ کی آبادی کے تناظر میں یہ اسپیشل اکنامک زون سرمایہ کاروں کیلئے انتہائی آئیڈیل ہیں جبکہ چینی کمپنیاں بھی ان زونز سے استفادہ کرسکیں گی ۔ اپنے محل وقوع،ہنر مند افرادی قوت کی فراہمی ،خام مال کی دستیابی اور ملک کے اندر اور باہر لنکیج کے باعث ہر اسپیشل اکنامک زون اپنی اہمیت کے باعث سرمایہ کاروں کیلئے خاص فائدے کے حامل ہونگے،چین کو سپیشل اکنامک زون کی تیاری میں خصوصی مہارت حاصل ہے اور پاکستان اس سلسلے میں چینی تجربے سے استفادہ کرسکتا ہے۔
سی پیک منصوبے میں سپیشل اکنامک زون کی تعمیر کے جائزے کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلا س کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے کہاہے کہ تمام صوبوں کو خصوصی اقتصادی زونز کی موثر تشہیر اور سرمایہ کاروں کیلئے انہیں پرکشش بنانے کے حوالے سے جلد پریزینٹیشن تیا رکرلینی چاہئیں، انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبے سے مقامی صنعتوں کو کوئی نقصان نہیں ہوگا بلکہ مقامی بزنس کمیونٹی کے مفاد کا تحفظ ہوگا ،اجلاس میں شریک چاروں صوبوں کے نمائندگان نے اسپیشل اکنامک زون کے حوالے سے اپنی اپنی سفارشات اور تجاویز بھی پیش کیں،ان خصوصی اقتصادی زونز میں بجلی اور گیس کی فراہمی کی ذمہ داری وفاقی حکومت کی ہوگی ۔