گلوکارہ میشا شفیع کی علی ظفر کے خلاف جنسی ہراساں کے الزامات لگانے سے متعلق کیس سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر

 
0
417

اسلام آباد مئی 06 (ٹی این ایس): سپریم کورٹ آف پاکستان نے گلوکارہ میشا شفیع کی علی ظفر کے خلاف جنسی ہراساں کے الزامات لگانے سے متعلق کیس میں گواہوں کی جرح کے لیے دائر کی گئی درخواست پر سماعت مقرر کردی۔ جسٹس مشیر عالم، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس یحی آفریدی پر مشتمل تین رکنی بینچ 9 مئی کو سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کرے گا۔گلوکارہ نے سپریم کورٹ میں لاہور ہائی کورٹ کے گواہوں کی جرح سے متعلق فیصلے کو کاالعدم قرار دینے کی درخواست کی تھی۔
لاہور ہائی کورٹ نے گواہوں کی جرح سے متعلق سیشن کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔سیشن کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ جنسی ہراساں سے متعلق پیش کیے گئے گواہوں پر اسی وقت جرح ہوگی، ان کے لیے وقت نہیں دیا جا سکتا، تاہم گلوکارہ نے گواہوں سے جرح کے لیے مہلت کی درخواست کی تھی جسے سیشن کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ نے مسترد کردیا تھا۔سیشن اور لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے گواہوں سے جرح کی مہلت نہ دینے کے خلاف میشا شفیع نے 12 اپریل کو سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں میشا شفیع نے مقف اختیار کیا تھا کہ سیشن کورٹ نے گواہوں پر جرح کرنے کی مہلت نہیں دی اور حکم دیا کہ گواہوں کو عدالت میں پیش کیے جانے کے فوری بعد جرح ہوگی۔میشا شفیع کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا تھا کہ جس طرح گواہوں کو پیش کرنا بنیادی حق ہے، اسی طرح گواہوں سے جرح کرنا بھی بنیادی حق ہے، تاہم گواہوں کو جانے بغیر ان سے فوری طور پر جرح نہیں کی جاسکتی، اس لیے گواہوں سے جرح کرنے کی مہلت دی جائے۔
انہوں نے اپنی درخواست میں مزید کہا تھا کہ گواہوں کو جانے بغیر ان سے جرح کرنا ممکن ہی نہیں اور ممکنہ طور پر اجازت نہ ملنے سے کیس متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔اب سپریم کورٹ نے ان کی درخواست پر کیس کی سماعت مقرر کردی ہے۔خیال رہے کہ دونوں کے درمیان تنازع اپریل 2018 میں اس وقت سامنے آیا جب میشا شفیع نے علی ظفر پر ایک ٹوئٹ میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور دعوی کیا تھا کہ علی ظفر نے انہیں ایسے وقت میں جنسی طور پر ہراساں کیا جب وہ 2 بچوں کی ماں اور معروف گلوکار بھی بن چکی تھیں۔
تاہم علی ظفر نے ان کے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں اپنے خلاف سازش قرار دیا تھا۔بعد ازاں میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف جنسی ہراساں کرنے کی محتسب اعلی میں درخواست بھی دائر کی تھی اور اس کے جواب میں علی ظفر نے بھی گلوکارہ کے خلاف 100 کروڑ روپے ہرجانے کا دعوی دائر کیا تھا۔اور دونوں کا یہی کیس لاہور کی سیشن کورٹ میں زیر سماعت ہے اور لاہور ہائی کورٹ نے ماتحت عدالت کو تین ماہ کے اندر گواہوں پر جرح کے بعد فیصلہ سنانے کی ہدایت کر رکھی ہے۔