داتا دربار حملے کے مبینہ حملہ آوروں سے متعلق نئے انکشافات

 
0
278

لاہور مئی 10 (ٹی این ایس): صوبائی وزیر اوقاف پیر سید سعید الحسن شاہ نے داتا دربار میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کے دوران اہم انکشاف کیا ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ صوبائی وزیر محکمہ اوقاف نے دعویٰ کیا ہے کہ سانحہ داتا دربار کے مجرم پکڑے گئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مجرم تین ماہ سے گڑھی شاہو میں ہوٹل قائم کیے ہوئے تھے۔ حکومت دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے خاتمے کے لیے کوشاں ہے۔
میڈیا رپورٹس میں مزید بتایا گیا ہے کہ حساس اداروں نے گڑھی شاہو میں ایک ٹی سٹال پر چھاپا مارا ہے۔حساس اداروں نے 5 مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔حراست میں لیے جانے و الے افراد پر داتا دربار کے سہولت کار ہونے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ٹی سٹال اسد عباسی نامی ایک شخص چلاتا تھا۔اسد عباسی اور اس کے دوست شاہد نے تین ماہ قبل یہ جگہ کرائے پر لی تھی۔
جب کہ دوسری جانب یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ کہ8 مئی 2019ءکو صبح سویرے داتا دربار کے داخلی دروازے کے باہر ہونے والے مبینہ خود کش دھماکے کے حوالے سے اہم سُراغ مِل گیا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ خود کُش بمبار ایک موٹر سائیکل رکشہ پر سوار ہو کرداتا دربار پہنچا تھا۔ پولیس نے سی سی ٹی کیمروں کی مدد سے مبینہ خود کُش بمبار کو داتا دربار پہنچانے والے موٹر سائیکل رکشہ کی نشاندہی کر کے اس کے ڈرائیور کو گرفتار کر لیا۔
ڈرائیور نے بتایا کہ اُس نے مبینہ خود کُش بمبار کو گڑھی شاہو کی جانب سے آتے دیکھا تھا۔ وہ اس کے رکشے پر سوار ہوا اور داتا دربار آ کر اُتر گیا۔ تفتیشی اداروں نے سی سی ٹی وی کی ویڈیوز سے کڑی ملا لی۔ گزشتہ رات پولیس نے گڑھی شاہو سے 4 مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر ان سے تفتیش شروع کر دی ہے۔ اس دہشت گردی واقعے کی تفتیش کرنے والی ٹیم کے مطابق مبینہ خود کش بمبار کی شناخت کے فنگر پرنٹس نادرا کو بھجوائے گئے جو ریکارڈ میں موجود کسی فنگر پرنٹ سے میچ نہ ہو سکے۔