ڈالر بحران سے ایک دن میں مافیا نے 50 ارب روپے کی کمائی کر لی

 
0
579

کس طرح ڈالر مارکیٹ سے اٹھا کر قیمت میں اضافہ کیا گیا؟ڈالر مہنگے کرنے کے پیچھے کون سے سیاسی گروہ اور بزنس ٹائیکون شامل ہیں؟ رپورٹ میں حیران کن انکشافات سامنے آگئے
اسلام آباد مئی 16 (ٹی این ایس): ایک دن میں ڈالر بحران سے مافیا کو 50 ارب روپے کی کمائی ہوئی۔قومی اخبار کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت کے 10ماہ کی بدنامی اور ناکامی سبب بننے میں کون کون شامل تھا،کس سیاست دان نے غلط مشورے دئیے،ڈالر کی قیمت کو بڑھا کر حکومت کے خلاف فضا کیسے قائم کی گئی؟۔حکومت، بیوروکریسی اور دیگر سیاسی جماعتوں میں کون کون سے افراد آپس میں رابطوں میں ہیں اور عمران خان کی حکومت کو فلاپ کرنے کی کوشش کی گئی؟۔
اس حوالے سے دو اداروں کی ابتدائی رپورٹ میں کئی اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔جس میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی رقم کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ اس میں سابقہ حکومت سے تعلق رکھنے والے بااثر مافیا ملوث ہے۔اور کئی بینکرز اور بڑے بزنس ٹائیکون بھی اس مافیا کا حصہ ہے۔گذشتہ روز ڈالر کی قیمت میں اضافے سے پہلے 6 بزنس ٹائیکون ،2 بڑے لینڈ مافیاز اور ایک سابقہ حکومت کا چہیتا گروہ جو اس حکومت کے وزراء کے بھی قریب ہے، نے مارکیٹ سے نہ صرف ڈالر اٹھوایا۔
بلکہ مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی پریس کانفرنس سے کچھ دیر پہلے پلاننگ کے تحت مختلف اسٹاک ایکسچینج میں پراپیگنڈا کیا کہ ڈالر کی قیمت بڑھ جائے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مارکیٹ سے اچانک ڈالر اٹھوا کر از خود ڈالر کی قیمت میں اضافہ کر دیا گیا۔اور اس سے مافیا کو ایک دن میں 50 ارب سے زائد کا فائدہ ہوا،اس مافیا نے اب پراپیگنڈا شروع کر دیا ہے کہ ڈالر کا ریٹ 200روپے تک جائے گا۔
یہ افواہ پھیلا کر ڈالر کو مہگنے داموں فروخت کر کے مزید پیسہ کمایا جائے گا۔رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ حکومت کی اس عرصہ کی کارگردگی میں جو کام بہتر کیے گئے ،بیوروکریسی اور کچھ سیاستدانوں کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے حکومت کے ان اقدامات کی پذیرائی نہیں ہونے دی گئی۔خیال رہے گذشتہ روز ڈالر کی قدر میں ڈھائی روپے کا اضافہ ہوا تھا۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر ڈھائی روپے بڑھنے کے بعد ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 146 روپے 25 پیسے پر پہنچ گیا تھا لیکن کاروبار کے اختتام پر اوپن مارکیٹ میں تیزی کی وجہ سے ڈالر کی قدر میں ڈھائی روپے کمی دیکھنے میں آئی اور ڈالر پھر سے 144 روپے پر آ گیا تھا البتہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت مستحکم رہی۔