آرمی چیف کی2 فوجی اور ایک سویلین افسر کی سزاؤں کی توثیق، تینوں افسران کو جاسوسی کے الزام میں سزائیں دی گئیں، لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال کو 14سال قید، بریگیڈیئر(ر) راجا رضوان اورسویلین ڈاکٹر وسیم اکرم کی سزائے موت کی توثیق کر دی۔ آئی ایس پی آر

 
0
748

راولپنڈی مئی 30 (ٹی این ایس): چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 2 فوجی اور ایک سویلین افسر کی سزاؤں کی توثیق کردی ہے، تینوں افسران کو فوجی ایکٹ کے تحت جاسوسی کے الزام میں سزائیں دی گئیں، جن میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال کو 14سال قید، بریگیڈیئر (ر) راجا رضوان اورڈاکٹر وسیم اکرم کو سزائے موت کی سزا سنائی گئی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 2 آرمی اور ایک سویلین افسر کی سزا کی توثیق کردی، تینوں افسران کو جاسوسی کے الزام میں سزائیں دی گئیں۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ان افسران میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال کو 14سال کی قیدسزاسنائی گئی۔ جبکہ بریگیڈیئر (ر) راجا رضوان کو سزائے موت کی سز اسنائی گئی۔ اسی طرح ایک سویلین افسر جس میں ڈاکٹر وسیم اکرم کو سزائے موت کی سزا سنائی گئی ۔ آرمی چیف نے تینوں افسران کی سزاؤں کی توثیق کردی ہے۔ فوج کے دونوں افسران غیرملکی خفیہ ایجنسیوں کو معلومات دے رہے تھے۔
بتایا گیا ہے کہ آرمی چیف نے 2 آرمی اور ایک سویلین افسرکو راز افشاں کرنے پر سزائیں سنائیں۔ فوجی افسران کا کورٹ مارشل مکمل ہونے کے بعد سزائے سنائی گئیں۔ ان تمام افسران پرقومی سکیورٹی کے راز افشاں کرنے پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات چلائے گئے تھے۔ واضح رہے گزشتہ 2 سال میں مختلف رینک کے 400 افسران کو سزائیں دی گئیں۔
جس میں این ایل سی اسکینڈل میں لیفٹیننٹ جنرل ر محمد افضل کو دی گئی،این ایل سی اسکینڈل میں میجرجنرل ر خالد زاہد اختر کو بھی سزائیں ہوئیں۔ دونوں افسران پراین ایل سی کے4.3ارب اسٹاک مارکیٹ میں لگانے کا الزام ہے۔ متعدد افسران کو نوکریوں سے فارغ ہونا پڑا۔ اسی طرح جنرل اسد درانی کا احتساب بھی اسی پالیسی کے تحت عمل میں آیا۔ آئندہ بھی احتساب کی پالیسی پر یکساں عملدرآمد ہوگا۔ جنرل (ر) اسد درانی کیخلاف ”را“ کے سابق سربراہ اے ایس دلت کے ساتھ ملکر کتاب لکھنے کا الزام ہے۔ جنرل (ر)اسد درانی کو ”را“ کے سابق سربراہ اے ایس دلت کے ساتھ ملکر کتاب لکھنے پرکورٹ مارشل کا سامنا کرنا پڑا۔