سی ڈی اے نے بالآخر کئی دھائیوں سے مختلف سیکٹروں میں تعطل کے شکار ترقیاتی کاموں کو دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے

 
0
360

اسلام آباد مئی 31 (ٹی این ایس): ماضی میں سیکٹروں کی ڈیویلپمنٹ کو ترجیحات میں شامل نہ کرنے سے ترقیاتی سرگرمیاں تعطل کا شکار تھیں۔ ان کاموں کی اہمیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے اور رہائشی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے موجودہ انتظامیہ نے سیکٹروں میں ترقیاتی کاموں کو عملی طور پر شروع کرنے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے جن کے نتیجے میں موئثر پلاننگ کے باعث سی ڈی اے۔ڈی ڈبلیو پی (CDA-DWP)کے 44 ویں اجلاس میں سیکٹر ای12-،آئی14- اورآئی15- میں ترقیاتی کاموں کے لیے PC-Iکی اصولی منظوری دے دی گئی۔ اجلاس میں اسلام آباد کی مختلف شاہراؤں پر پیدل چلنے والوں کے لیے پل تعمیر کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔

سیکٹر E-12گذشتہ چار دھائی قبل کھولا گیا تھا تاہم وہاں ترقیاتی کاموں کا آغاز نہیں کیا گیا۔ اس سیکٹر میں قبضے کے حصول کے علاوہ دیگر امور پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے یہ سیکٹر گذشتہ چار دہائیوں سے تعطل کا شکار رہا ہے۔ تاہم موجودہ انتظامیہ نے نہ صرف اس پر عملی کام کرتے ہوئے سرکاری اراضی واگذار کرائی بلکہ اس میں ترقیاتی کام شروع کرنے کے لیے تمام ضروری قواعد و ضوابط کو بھی مکمل کیا اور آج کے اجلاس میں 6691.55ملین روپے کا PC-I اصولی طور پر منظور کرلیا تاہم اب ECNIC سے درخواست کی جائے گی کہ وہ اس منصوبے کی سی ڈی اے۔ڈی ڈبلیو پی کی منظوری کے بعد ECNIC سے دوبارہ منظوری سے استثنیٰ دے دے۔
اسی طرح سیکٹر آئی 15- جو کہ کم آمدنی والوں کے لیے کھولا گیا تھا عدم توجہ کا شکار رہا اور پچھلے 15 سال سے وہاں پر ترقیاتی کام شروع نہ ہو سکے اور سنجیدہ کوششیں نہ ہونے کی وجہ سے تعطل کا شکار ہا تاہم موجودہ انتظامیہ نے اسے اپنی ترجیحات میں شامل کرتے ہوئے اس کی ڈیویلپمنٹ کے آغاز کو ممکن بنانے کے لیے حائل تمام رکاوٹوں کو کم عرصے میں دور کیا اور سی ڈی اے۔ڈی ڈبلیو پی کے آج کے 44ویں اجلاس میں 5656.24ملین روپے کے PC-Iکی اصولی طور پر منظور کر لیا تاہم اب ECNIC سے درخواست کی جائے گی کہ وہ اس منصوبے کی سی ڈی اے۔ڈی ڈبلیو پی کی منظوری کے بعد ECNIC سے دوبارہ منظوری سے استثنیٰ دے دے۔

اسی طرح سیکٹر آئی 14- کا کچھ حصہ ترقیاتی کاموں سے محروم رہا اور وہاں پر ترقیاتی کام ہونے کے باوجود ے شمار سہولیات کا فقدان تھا جس کی وجہ سے اس سیکٹر میں رہائش پذیر لوگوں کو مشکلات کا سامنا تھا۔ آج کے 44 ویں اجلاس میں باقیماندہ ترقیاتی کاموں کے لیے 4241.067ملین روپے کا PC-Iتیار کر کے پیش کیا گیا جسے اصولی طور پر منظورکر لیا۔تاہم اب ECNIC سے درخواست کی جائے گی کہ وہ اس منصوبے کی سی ڈی اے۔ڈی ڈبلیو پی کی منظوری کے بعد ECNIC سے دوبارہ منظوری سے استثنیٰ دے دے۔ اس پی سی ون میں کیے جانے والے کام کے 3112.162 ملین روپے کے علاوہ پہلے سے منظور شدہ پی سی ون کی 1128.905 ملین روپے کی لاگت بھی شامل ہے۔
سی ڈی اے۔ڈی ڈبلیو پی نے پارک انکلیو کے ترقیاتی کاموں کی تکمیل کے لیے مزید دو سال کی توسیع کی بھی منظوری دے دی ہے۔ پارک انکلیو کا منصوبہ سات سال قبل شروع کیا گیا تھا تاہم اس کے ترقیاتی کام تعطل کا شکار تھے۔ سی ڈی اے۔ڈی ڈبلیو پی منظوری کے بعد رکے ہوئے ان کاموں کو مکمل کیا جائے گا جس کے لیے ٹینڈر جاری کرنے کے بعد باقاعدہ ان ترقیاتی کاموں کا از سرِ نو آغاز کر دیا جائے گا۔
اسلام آباد میں روڈ کراسنگ کے مسائل کو دور کرنے کے لیے گذشتہ ماہ ایک منصوبہ پیش کیا گیا تھا اس کے تمام قواعد و ضوابط اور مطلوبہ امور کو مکمل کر لینے کے بعد سی ڈی اے۔ڈی ڈبلیو پی کے سامنے یہ منصوبہ منظوری کے لیے پیش کیا گیا۔ اس منصوبے کے تحت فیصل ایونیو، G7/G-8جناح ایونیو، G-9/F-9 بالمقابل مہران گیٹ، ایف نائن پارک اور کشمیر ہائی وے نزد سی ڈی اے ہفتہ وار بازار پر پیدل چلنے والوں کے لیے پل تعمیر کئے جائیں گے۔

سی ڈی اے نے سی ڈی اے آرڈیننس کے مطابق سیکٹر ڈویلپ کرنے کی بنیادی ذمہ داری کو کما حقہ ہو پورا کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے شروع کر دیئے ہیں کیونکہ گذشتہ کئی دہائیوں سے تعطل کے شکار ان سیکٹروں کے باعث عوام الناس کو تکالیف کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ واضح رہے کہECNIC کی طرف سے ان منصوبوں کا استثنیٰ مل جانے کے بعد ان منصوبوں کی ترقیاتی سرگرمیوں کو بھر پور طریقے سے شروع کر دیا جائے گا اور محض دو ماہ کے عرصے میں ان ترقیاتی منصوبوں کا باقاعدہ آغاز بھی کر دیا جائے گا۔

کشمیر ہائی وے کے رائٹ آف وے سیکٹرG-12 میں سی ڈی اے کی انسدادِ تجاوزات مہم کے دوران مسمارکی گئی غیر قانونی عمارتوں کے مالکان/ قابضین کو ملبہ ہٹانے سے متعلق دی گئی مہلت ختم ہونے کے بعد سی ڈی اے نے تمام ملبہ جگہ سے ہٹا نا شروع کر دیا ہے۔ پہلے روز 25 ڈمپر ملبہ موقع سے ہٹایا گیا۔

یہ ملبہ سی ڈی اے،اسلام آباد انتظامیہ،ایم سی آئی کے انوائرنمنٹ ونگ نے ہٹایا جس میں ایم پی او ڈائریکٹوریٹ کی مشینری بھی استعمال میں لائی گئی۔
واضح رہے کہ سی ڈی اے نے بذریعہ پبلک نوٹس دوران آپریشن مسمار کی گئی غیر قانونی عمارتوں کے مالکان اور قابضین کومتنبہ کیا تھا کہ وہ پندرہ یوم کے اندر ہر قسم کا ملبہ از خود ہٹا لیں بصورتِ دیگر سی ڈی اے سٹرکچر،بلڈنگ میٹریل و ملبہ کو قبضہ میں لے لے گا۔
ملبے کو ہٹانے کے بعد خالی کرائی گئی جگہ کو انوائرنمنٹ ونگ کے حوالے کر دیا گیا جو مذکورہ جگہ پر شجر کاری کرنے کے ساتھ ساتھ لینڈ سکیپنگ کرے گی۔