کیپٹن حسن جاوید شہید کا شہادت سے قبل اہل خانہ کے نام لکھا گیا خط منظر عام پرآ گیا شہید کیپٹن حسن جاوید کے اس خط کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل، سب کو آبدیدہ کر دیا

 
0
33301

اسلام آباد جون 10 (ٹی این ایس): دہشتگردوں کے خلاف آپریشنز اور کارروائیوں میں پاک فوج کے جوانوں کی قربانیوں کو کسی طور بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ پاک فوج میں ایسے کئی بہادر جوان موجود ہیں جنہوں نے اپنے ملک و قوم کی خاطر اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے اور اپنی جان کو دھرتی ماں پر نچھاور کر کے اس کے تحفظ کو یقینی بنایا۔ ان میں سے کئی شہدا کی کہانیاں سامنے آئیں جنہوں نے سننے والوں کو آبدیدہ کر دیا۔
دہشتگردوں کے خلاف لڑتے ہوئے شہادت کا رتبہ پانے والے کیپٹن حسن جاوید کا ایک خط حال ہی میں سوشل میڈیا کی زینت بنا جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو گیا۔ شہادت سے قبل کیپٹن حسن جاوید نے اپنی ہمشیرہ کو ایک خط لکھا۔ یہ خط انہوں نے اپنی شہادت سے محض 15 گھنٹے قبل تحریر کیا تھا۔ اپنے اس خط میں انہوں نے لکھا کہ یہ خط صرف صباحت جاوید کے لیے ہے۔ میرا موبائل ان لاکنگ پیٹرن ڈائگرام ہے۔
آئی پوڈ تمہارے لیے ہیں۔ میرے بٹوے میں ٹوٹل 6850 روپے ہیں جن میں سے 5 ہزار اے ٹی ایم کارڈ کے نیچے ہیں۔ میجر زاہد کے پاس میری ذاتی چیزیں موجود ہیں۔ میں نے آپریشنل ایریا میں کافی کشیدہ وقت گزارا ہے اور میں صرف اپنے خاندان کے لیے زندہ بچا ہوں۔ میں اپنے فیملی کو بہت یاد کرتا ہوں اور اپنے خاندان کے لیے میرے کافی اچھے ارادے اور منصوبے ہیں۔

امی ابو کا بہت زیادہ خیال رکھنا میں ان سے اور باقی سب سے بھی بہت محبت کرتا ہوں۔ انہوں نے اپنی بہن کو ہدایت کی کہ میرے کپڑے بانٹ دینا ۔ اور میرے کزنز کو کہنا کہ وہ میرے تمام دوستوں کو میری شہادت کا بتا دیں۔ سب کو میری طرف سے سلام دینا۔ میں سب کا نام نہیں لے سکا اُس کے لیے معذرت خواہ ہوں۔ صبر سے کام لینا اور ہمیشہ خوش رہنا۔ کیپٹن حسن جاوید کے اس خط نے جہاں سب کو آبدیدہ کیا وہیں ان کے خط کی تصویر دیکھنے والوں نے بہادری اور شجاعت کا مظاہرہ کرنے پر انہیں خراج تحسین بھی پیش کیا۔
کیپٹن حسن جاوید نے 30 اور 31 مئی 2013ء کی درمیانی شب کو کرم ایجنسی میں دہشتگردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ وہ پانچ چھ گھنٹے اسلحہ اور بھاری بوجھ کے ساتھ سنگلاخ چٹانوں کو عبور کرتے ہوئے وہ اپنے ٹارگٹ پر پہنچے، انہوں نے اپنے لیفٹیننٹ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے پیش قدمی جاری رکھی۔دیگر دو کمپنیاں دہشت گردوں کی لگاتارفائرنگ کی زد میں تھیں۔
حسن جاوید ستی شہید انہیں کور دینے کے لئے آگے بڑھے اور فائرنگ کا رخ اپنی جانب مبذول کروایا تاکہ دونوں کمپنیوں کو سنبھالا مل سکے۔ تقریباً ایک ڈیڑھ گھنٹہ ’’جھپٹنا‘ پلٹنا‘ پلٹ کر جھپٹنا‘‘ کی حکمت عملی اپنائے وہ دہشت گردوں سے لڑتے رہے، فائرنگ کے تبادلے کے دوران ان کے چہرے پر گولی لگی جس کے بعد وہ شہید ہو گئے۔ بعد ازاں انہیں پاک فوج کی جانب سے ستارہ بسالت سے بھی نوازا گیا۔