پاکستان اور افغانستان نے ماضی کو بھلا کر مشترکہ ایجنڈے پر مل کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے،

 
0
357

اسلام آباد جون 27 (ٹی این ایس): وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان نے ماضی کو بھلا کر مشترکہ ایجنڈے پر مل کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے، ہم نے طورخم بارڈر کو کھلا رکھنے کا بھی فیصلہ کیا ہے تاکہ چیزوں کی ترسیل ہو سکے، پاکستان قیام امن کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا، پاکستان کا اصلاحاتی ایجنڈا اس وقت تک آگے نہیں بڑھ سکتا جب تک خطہ میں قیام امن نہ ہو۔
جمعرات کو پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ صدر اشرف غنی ایک بڑے وفد کے ساتھ پاکستان تشریف لائے ہیں جس میں اہم وزراء ان کے ہمراہ ہیں۔ افغان صدر کی وزیر اعظم عمران خان سے علیحدگی میں بھی ملاقات ہوئی اور وفود کی سطح پر بھی بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی خوش آئند بات ہے کہ ہم نے اتفاق کیا ہے کہ ہم ماضی پر ایک دوسرے کو موردالزام نہیں ٹھہرائیں گے بلکہ آگے بڑھیں گے، اب جو مسئلہ درپیش ہے وہ امن و استحکام کا ہے، ہم نے واضح کیا کہ امن ہم دونوں کی ضرورت ہے، پاکستان قیام امن کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کا اصلاحاتی ایجنڈا اس وقت تک آگے نہیں بڑھ سکتا جب تک خطہ میں قیام امن نہ ہو۔ دونوں ممالک نے فیصلہ کیا ہے کہ دونوں ممالک ماضی کو بھلا کر مشترکہ ایجنڈے پر مل کر آگے بڑھیں گے، ہم نے طورخم بارڈر کو کھلا رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ چیزوں کی ترسیل ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانزٹ ٹریڈ سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا جبکہ انسٹی ٹیوٹ آف سٹرٹیجک سٹڈیز میں جو گفتگو ہوئی وہ بھی انتہائی مثبت رہی۔
افغان صدر لاہور بھی جائیں گے اور کاروباری کمیونٹی سے ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پچھلے کچھ عرصہ میں جو مذاکرات ہوئے جو کافی سود مند رہے، ہم دونوں نے خصوصی میکنزم اے پیپس پر پانچ مشترکہ پہلوؤں کو دوبارہ ریویو کیا۔ بھوربن میں بھی جو افغان قیادت بڑی تعداد نے شرکت کی وہاں بھی ہماری گفتگو بہت سود مند رہی، یہ اس بات کا مظہر ہے کہ دونوں ممالک نے فیصلہ کیا ہے کہ دونوں ممالک ماضی کو بھلا کر مشترکہ ایجنڈے پر مل کر آگے بڑھیں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان طالبان مذاکرات کی میز پر آئے ہیں دوحہ پراسسس کے تحت زلمے خلیل زاد کے ساتھ ان کی نشستیں ہوئی ہیں، اب افغان قیادت چاہتی ہے کہ طالبان ان کے ساتھ مذاکرات کیلئے بیٹھیں، اس میں کچھ مسائل تھے جو کافی حد تک کم ہوئے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان گیس پائپ لائن منصوبے کو سپورٹ کرتے ہیں کیونکہ یہ صرف پاکستان اور افغانستان کیلئے نہیں ہے بلکہ پورے خطہ کیلئے اہم ہے، دونوں ممالک کے مابین بنیادی الجھاؤ اعتماد کا فقدان تھا۔
صدر اشرف غنی کے دورہ پاکستان سے اعتماد سازی میں مدد ملے گی۔ دونوں ممالک متفق ہیں کہ ان کی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہو۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان مہاجرین کی ہم مرحلہ وار باوقار واپسی چاہتے ہیں، آج کی نشستوں سے ہمیں دونوں طرف سے آگے بڑھنے کیلئے آمادگی نظر آئی۔