سی ڈی اے کی موجودہ انتظامیہ کی طرف سے بھر پور زور دینے کے باعث سی ڈی اے میں زیر التواء مختلف انکوائریوں کو منطقی انجام تک پہنچانے کا عمل تیز رفتاری کے ساتھ مکمل کیا جا رہا ہے

 
0
355

اسلام آباد جولائی 11 (ٹی این ایس): سی ڈی اے کی موجودہ انتظامیہ کی طرف سے بھر پور زور دینے کے باعث سی ڈی اے میں زیر التواء مختلف انکوائریوں کو منطقی انجام تک پہنچانے کا عمل تیز رفتاری کے ساتھ مکمل کیا جا رہا ہے اور اب تک مزید 11 انکوائریوں کو مکمل کر کے قواعد کے مطابق سزائیں تجویز کر دی گئی ہیں۔
ان انکوائریوں سے متعلق کی جانے والی سفارشات کی روشنی میں جن افسران/ ملازمین کو ملوث پایا گیا ان کو چھوٹی بڑی سزائیں تجویز کی گئی ہیں جبکہ جن انکوائریوں میں افسران/ ملازمین پر لگائے جانے والے الزامات ثابت نہ ہو سکے انہیں انکوائریوں سے بر ی الذمہ قرار دے دیا گیا ہے۔ ان انکوائریوں کی روشنی میں کی جانے والی کاروائی سی ڈی اے ایمپلائز سروس ریگولیشنز1992 کے تحت اور مجاز اتھارٹی سے منظوری لینے کے بعد کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ مینجمنٹ آفیسر مسٹر دلشاد اور سب اسسٹنٹ پرویز اقبال پر سیکٹر آئی ٹین ون کے ایک پلاٹ کی فائل میں کاغذات کی عدم موجودگی کے باعث انکوائری مکمل کر لی گئی جس کے تحت الزامات ثابت ہونے پر مسٹر دلشاد کو ٹائم سکیل کی سزا دی گئی ہے تاہم مسٹر پرویز اقبال اپنی سروس مکمل کرنے کے بعد ریٹائر ہو چکا ہے۔ اس طرح ڈی ایم اے کے سب اسسٹنٹ نوید عباسی کو کاؤنٹر کیبن کا جعلی این او سی دینے پر 02 سالانہ انکریمنٹس روکنے کی سزا دی گئی۔ مسٹر وسیم عباس کو انضباطی کاروائی کی انکوائری میں دو سال کے لیے سالانہ انکریمنٹس بند کرنے کی سزا دی گئی ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے شاہد اقبال کے خلاف انکوائری مکمل کرنے کے بعد وارننگ دی گئی ہے کہ وہ آئندہ محتاط رہے۔
انکوائری افسران کی طرف سے حتمی رپورٹ ملنے کے بعد متعدد ملازمین / افسران کو الزامات ثابت نہ ہونے پر بری الزمہ قرار دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ چیئرمین سی ڈی اے نے ادارے میں زیر التواء انکوائریوں کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ انکوائری افسران کو مقررہ مدت ہی میں انکوائریاں مکمل کرنی چاہیں بصورت دیگر انکوائری افسران کے خلاف نہ صرف انضباطی کاروائی کی جائے بلکہ ان کی سالانہ کارکردگی رپورٹ میں بھی درج کیا جائے۔ ان ہدایات کے بعد زیر التواء انکوائریوں کا عمل تیز رفتاری سے مکمل کیا جا رہا ہے۔
سی ڈی اے کی موجودہ انتظامیہ ادارے میں انتظامی امور کو مزید شفاف بنانے کی کاوشیں کر رہی ہے جس کے لیے تمام انتظامی امور میں میرٹ کو فوقیت دی جا رہی ہے تاکہ ادارے کی انتظامی کار کردگی کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔