تحریک انصاف حکومت کا پہلا سال، ماحولیاتی تحفظ کے لئے تاریخ ساز اقدامات اٹھائے گئے

 
0
383

اسلام آباد اگست 19 (ٹی این ایس): پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے قیام کے پہلے سال ملک کو درپیش معاشی، سیاسی اور سماجی مسائل پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تحفظ وموسمیاتی تبدیلیوں کا چیلنج قبول کرتے ہوئے اس شعبہ میں بھی تاریخ ساز اقدامات اٹھائے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے تحت حکومت پاکستان کو صاف ستھرا اور سرسبز و شاداب ملک بنانے کے لئے پرعزم ہے، اس حوالے سے ٹین بلین ٹری سونامی پراجیکٹ، صاف و سبز پاکستان پروگرام، پلاسٹک بیگز پر پابندی، الیکٹریکل وہیکل پالیسی، شہروں میں سبزے و صفائی کی مانیٹرنگ کے لئے کلین گرین انڈیکس کی تیاری اور ماحولیاتی تحفظ و ترقی کے منصوبوں کے لئے عالمی مالیاتی معاونت کا حصول نمایاں اقدامات ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف نے موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی صورتحال کی سنگینی کا بروقت اداراک کرتے ہوئے صوبہ خیبر پختونخوا میں بلین ٹری سونامی کے کامیاب ماڈل کو پورے ملک تک پھیلانے کا فیصلہ کیا اور اس مقصد کے لئے ٹین بلین ٹری سونامی کا عظیم منصوبہ شروع کیا ہے۔ منصوبے کے تحت پورے ملک میں 10ارب درخت لگانے کا ایک جامع پروگرام تیار کیا گیا ہے، تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے خیبر پختونخوا میں پانچ سال کے دوران ایک ارب درخت لگائے تھے جس سے صوبے میں جنگلات کے رقبہ میں 6.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، اس کا عالمی برادری نے بھی اعتراف کیا ہے اور یہ پراجیکٹ دنیا بھرمیں جنگلات کا ایک ماڈل بن چکا ہے۔
وزارت موسمیاتی تبدیلی کے حکام کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان اور آزاد کشمیرسمیت وفاقی دارالحکومت کیلئے 7 پی سی ون تیارکئے گئے ہیں اور شجر کاری کے حوالے سے 7 مختلف ماڈل بنائے جن کی منظوری دی جا چکی ہے۔ حکومت نے رواں مالی سال کے دوران 10 بلین ٹری سونامی منصوبہ کیلئے 7.5 ارب روپے مختص کئے ہیں جبکہ آئندہ 4 سال میں اس منصوبہ پرمزید 125 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے، اس منصوبہ سے ملک میں گرین اکانومی کو فروغ ملے گا اور روزگار کے لاکھوں نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے ۔
بلین ٹری سونامی لاگت کے لحاظ سے عالمی سطح پر سب سے سستا ماڈل ثابت ہوا ہے، دنیا بھرمیں نئے درخت لگانے کے حوالے سے 50 روپے فی درخت قیمت کا تخمینہ لگایا جارہا ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت نے 14 روپے فی درخت کی لاگت سے شجرکاری کی ہے۔ رواں سال مون سون سیزن کی شجرکاری مہم کا آغازکردیا گیا ہے اور حکومت نے 18 اگست کو پلانٹ فار پاکستان ڈے کے طور پر منایا۔
’’ہر بشر دو شجر‘‘ کے عنوان سے شجرکاری مہم میں شہری ایک درخت پاکستان اورایک کشمیرکیلئے لگائیں گے، اس مقصد کے لئے مختلف مقامات پراڑھائی سے تین کروڑ پودے تقسیم کئے جائیں گے۔ ملک میں آلودگی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر حکومت نے گذشتہ ایک سال کے دوران ملک سے پلاسٹک کے بیگز کے خاتمہ کیلئے قانون سازی کی جس کے تحت وفاقی دارالحکومت میں 14 اگست 2019ء سے پلاسٹک بیگز پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
اس حوالے سے وزیر اعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کا کہنا ہے کہ ملک میں سالانہ60 تا 70ارب پلاسٹک بیگز بنائے جاتے ہیں جو تلف نہیں ہوسکتے اور یہ ماحولیاتی آلودگی کا ایک بڑا ذریعہ بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم اس حوالے سے آگاہی مہم چلا رہے ہیں تاکہ کلین اینڈ گرین پاکستان کے لئے وزیراعظم عمران خان کے وژن کو عملی جامہ پہنایا جاسکے۔
خیبرپختونخوا میں اس حوالے سے قانون سازی کی جاچکی ہے جبکہ پنجاب میں بھی جلد قانون سازی کی جائے گی، ہم پلاسٹک فری پاکستان چاہتے ہیں تاکہ اپنے آبی ذخائر اور آبی و جنگلی حیات کو تحفظ فراہم کرسکیں۔ موجودہ حکومت نے وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر ملک میں فضائی آلودگی میں کمی کیلئے بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کو متعارف کرانے کے لئے بھی پالیسی تیار کر لی ہے۔
دنیا بھرمیں گاڑیاں تیار کرنے والے بڑے بڑے اداروں کو کہا جارہا ہے کہ بیٹری سے چلنے والی گاڑیاں تیار کریں تاکہ عالمی سطح پر فضائی آلودگی میں کمی کی جاسکے، موجودہ حکومت کے پالیسی اقدامات کی بدولت 2030ء تک ملک میں چلنے والی گاڑیوں میں سے 30 فیصد گاڑیاں بیٹری سے چلیں گی جس سے سفری اخراجات اور فضائی آلودگی میں ایک تہائی کمی واقع ہوگی۔
بیٹری سے چلنے والی گاڑیوں کی تیاری کے لئے ملک میں نئی صنعتیں قائم ہوں گی اور روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔وزارت موسمیاتی تبدیلی کے منصوبہ صاف و سبز پاکستان کے تحت مائع و ٹھوس فضلہ کی بہتر مینجمنٹ کے لئے تجاویز تیار کی گئی ہیں جو وزیراعظم کو پیش کی جائیں گی تاکہ ملک میں صفائی کے مسئلہ کو حل کیاجاسکے۔ اسی طرح موجودہ حکومت کی جانب سے کلین گرین انڈیکس بھی تیار کیا گیا ہے جس سے شہروں کی صفائی اور وہاں سبزے کی صورتحال کی مانیٹرنگ ہو سکے گی، یہ انڈیکس 5 مختلف اشاریوں پر مشتمل ہو گا جن پر پورا اترنے والے شہروں کیلئے انعامات مختص کئے جائیں گے۔
وزارت موسمیاتی تبدیلی سمارٹ زراعت اور ٹرانسپورٹ سمیت گلگت بلتستان اوردیگر سیاحتی علاقوںمیں سیاحت کے فروغ کیلئے متعدد منصوبوں پربھی کام کررہی ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران حکومت کی گرین پالیسی کے تحت بین الاقوامی شراکت داروں کی جانب سے ماحولیات کے تحفظ و ترقی کے مختلف منصوبوں کے لئے تقریباً 150 ملین ڈالر کی گرانٹس حاصل ہوئی ہیں۔
کلائمیٹ سمارٹ ایگریکلچر کے منصوبہ کیلئے 35 ملین ڈالر، گلیشیئرز کے تحفظ کے منصوبہ کیلئے 40 ملین ڈالر، آلودگی سے پاک کراچی میٹرو کیلئے 35 ملین ڈالر موصول ہو چکے ہیں۔ گلگت بلتستان میں فرینچ بینک اور آغا خان فائونڈیشن کے اشتراک سے 8 ملین یورو مالیت کے ایکو ٹورازم کا منصوبہ شروع کیا جائے گا جبکہ 10 بلین ٹری سونامی منصوبہ کیلئے جرمن حکومت کی جانب سے 12 ملین ڈالر فراہم کئے جائیں گے۔
بین الاقوامی اداروں کی جانب سے معاونت کو ملک کو صاف و سرسبز بنانے کی پالیسیوں و اقدامات پر عالمی برادری کے اعتماد کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کی ایک سالہ کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے اے پی پی کو بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو ماحولیات کے تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات بخوبی ادراک ہے اور دس بلین ٹری پراجیکٹ اور صاف و سبز پاکستان پروگرام جیسے منصوبے اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی وزارت نے ماحولیات کے فروغ کے لئے سرگرم کردار ادا کرنے کے باوجود وزیراعظم کی سادگی مہم کو اس کی اصل روح کے مطابق اپنایا ہے، وزارت کے غیر ضروری اخراجات ختم کر دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے ماحولیات کے تحفظ اور ترقی کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کے نتیجے میں پاکستان حقیقی معنوں میںماحولیات کا چیمپیئن بننے کا اہل ہو گیا ہے۔
ماہرین ماحولیات کے مطابق موجودہ حکومت کی جانب سے ماحولیات کے شعبہ میں گذشتہ ایک سال کے دوران کئے گئے اقدامات کے نتیجہ میں آج پوری دنیا کی نظریں پاکستان پر مرکوز ہیں۔ پاکستان گذشتہ 20 سال کے دوران رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں ساتویں نمبر پر آگیا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث رونما ہونے والی قدرتی آفات اور ان سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کے پیش نظر ملک میں درخت لگانے کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے، آلودگی کا مسئلہ پاکستان کا پیدا کردہ نہیںلیکن یہ اس سے متاثر ضرور ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ سالوں کے دوران اس حوالے سے موثر کام نہ کیا گیا تو پاکستان کا درجہ حرارت دیگر دنیا کے مقابلہ میں ایک ڈگری زیادہ بڑھ جائے گا، اس کا علاج زیادہ سے زیادہ درخت لگانا ہے ،اس حوالے سے موجودہ حکومت کا ویژن بڑا واضح اور اقدامات موثر و حقیقت پسندانہ ہیں۔