قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کا نیب سکھر کا دورہ ‘ نیب سکھر کی کارکردگی کا جائزہ لیا

 
0
292

ڈی جی نیب سکھر نے نیب سکھر کی کارکردگی کے بارے میں چیئرمین نیب کو تفصیلی بریفنگ دی
نیب سکھر نیب کا ایک اہم علاقائی بیورو ہے جس نے نیب کی مجموعی کارکردگی میں اہم کردار ادا کیا ہے‘ نیب سکھر کو 25 ہزار 4 سو 31 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 618 شکایات کی شکایت پڑتال، 345 انکوائریاں، 106 انویسٹی گیشن کی منظوری دی گئی‘ چیئرمین نیب

اسلام آباد اکتوبر 31 (ٹی این ایس): قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے نیب سکھر کا دورہ کیا جہاں پر انہوں نے نیب سکھر کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔ چیئرمین نیب کو ڈی جی نیب سکھر مرزا محمد عرفان بیگ نے نیب سکھر کی کارکردگی کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب سکھر نیب کا ایک اہم علاقائی بیورو ہے جس نے نیب کی مجموعی کارکردگی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب سکھر کو 25 ہزار 4 سو 31 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 618 شکایات کی شکایت پڑتال، 345 انکوائریاں، 106 انویسٹی گیشن کی منظوری دی گئی جبکہ 203 بدعنوان عناصر گرفتار کرنے کے علاوہ 102 بدعنوانیوں کے ریفرنس احتساب عدالت سکھر میں دائر کئے گئے۔ اس کے علاوہ 800 یونیورسٹیوں/کالجز میں کریکٹر بلڈنگ سوسائٹیز قائم کی گئیں جبکہ 10 ارب روپے برآمد کر کے آج سندھ حکومت کے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کے حوالے کئے۔ چیئرمین نیب نے نیب سکھر کی کارکردگی کو، ڈی جی نیب سکھر مرزا محمد عرفان بیگ کی سربراہی میں سراہا اور مستقبل میں اسے مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی۔ بعد ازاں چیئرمین نیب نے ایک تقریب سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے بدعنوان عناصر سے 10 ارب روپے برآمد کر کے سندھ حکومت کے حوالے کئے ہیں جبکہ تین سال سے ورکرز ویلفیئر بورڈ کے اہلکاروں کے لئے تعمیر شدہ 1536 فلیٹس کی الاٹمنٹ کے لیٹرز کے علاوہ 276 مکانات کے الاٹمنٹ لیٹرز متعلقہ ورکرز ویلفیئر بورڈ سندھ کے اہلکاروں کے حوالے کئے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 9 سالوں سے میرٹ گرانٹ کے لئے 300 ملین مختص کئے گئے مگر اہلکاروں کو ان کی شادی کےلئے مختص شادی گرانٹ جو کہ ایک لاکھ فی کس تھی نہیں دی گئی جو کہ نیب کی کاوشوں کی وجہ سے متعلقہ اہلکاروں کو دی گئی۔ اس کے علاوہ نیب سکھر نے سیپکو کے 7.4 ملین روپے بجلی کے نادہندگان سے برآمد کر کے سیپکو کے حوالے کئے گئے۔ چیئرمین نے محکمہ صحت سندھ کے بجٹ کی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ زندگی بچانے والی دوائیوں، کتے کاٹنے کی ویکسین کی خریداری میں مبینہ خورد برد کی مکمل تحقیقات کی جائیں اور صحت کے محکمہ کے بجٹ کے مناسب خرچ نہ کرنے، ادویات کی مستحق مریضوں خصوصاً کتے کاٹنے کی ویکسین کے لئے فنڈز مختص کئے جانے کے باوجود خرچ نہ کرنے کی وجوہات معلوم کی جائیں۔