انسداد دہشت گردی عدالت نے خادم حسین رضوی سمیت 26 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی

 
0
369

لاہور نومبر 12 (ٹی این ایس): لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے اشتعال انگیز تقاریر اور احتجاجی مظاہروں میں سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ سے متعلق کیس میں تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی سمیت 26 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی ہے. انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر ایک کے جج ارشد حسین بھٹہ نے مذکورہ کیس کی سماعت کی، اس دوران خادم حسین رضوی عدالت میں پیش ہوئے‘تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ کی عدالت میں پیشی کے پیش نظر سخت سیکورٹی انتظامات کیے گئے تھے.
علاوہ ازیں مقدمے میں علامہ اعجاز اشرفی، علامہ فاروق الحسن، سید ظہیر الحسن شاہ اور شفقت جمیل سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے جبکہ ملزمان کی جانب سے وکیل طاہر منہاس اور ناصر منہاس بھی پیش ہوئے‘سماعت کے دوران خادم رضوی اور سابق رہنما پیرافضل قادری سمیت 26 ملزمان کو چالان کی نقل فراہم کی گئی بعد ازاں عدالت نے کیس کے گواہوں کو آئندہ سماعت کے لیے طلبی کے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت کل 13 نومبر تک ملتوی کردی انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے 13 نومبر کو کیس کی سماعت ہوگی اور روزانہ کی بنیاد پر کیس سننے پر فیصلہ ہوگا.
خیال رہے کہ 31 اکتوبر 2018 کو سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کے خلاف مذہبی جماعتوں خاص طور پر تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے احتجاج اور دھرنے دیے گئے تھے اور ملک کی اہم شاہراہوں اور سڑکوں کو بند کردیا گیا تھا. ان احتجاج کے دوران ملک کے اعلیٰ اداروں، ان کے سربراہان کے بارے میں نامناسب اور اشتعال انگیز گفتگو کی گئی تھی جبکہ مختلف مقامات پر سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا تھا بعد ازاں حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کے درمیان معاہدے کے بعد یہ احتجاج اور دھرنے ختم کردیے گئے تھے لیکن کچھ عرصے بعد 23 نومبر 2018 کو ٹی ایل پی کے سربراہ خادم حسین رضوی کو 30 روز کے لیے نظر بند کردیا گیا تھا جبکہ سینکڑوں کارکنان کو بھی گرفتار کیا گیا تھا.
علاوہ ازیں لاہور کے تھانہ سول لائنز میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف 3 دن کے احتجاج کے دوران ریاست مخالف تقاریر اور تشدد پر اکسانے کے لیے دہشت گردی اور بغاوت کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا.