اسلام آباد نومبر 25 (ٹی این ایس): ماڈل ٹریفک پولیس میں ہر طبقے کیلئے مختلف قوانین رائج وفاقی وزیر داخلہ اور انسپکٹر جنرل آف پولیس نے معنی خیز خاموشی اختیار کر لی۔ شہر میں بڑی گاڑیوں کے داخلے پر پابندی کے باوجود مخصوص ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو کھلی چھوٹ دے دی گئی
فیض آباد اور کراچی کمپنی سے ملک کے مختلف شہروں کے درمیان چلنے والی بڑی ٹرانسپورٹ کمپنیوں سے بھاری رشوت کے عوض قوانین تبدیل کر دیے گئے۔ شہر اقتدار میں ہیوی ٹریفک کے داخلے پر پابندی کے باوجود مخصوص کمپنیوں کی گاڑیوں کو بھاری رشوت کے عوض کشمیر ہائی اور نائنتھ ایونیو پر سفر کی اجازت ہے۔ مخصوس بس سروس فراہم کرنے والی کمپنیز شہریوں سے بھاری کرایہ وصول کرتی ہیں۔ زائد کرایہ معمول سے وصول کرنے کے باوجود ان مخصوص کمپنیز کی گاڑیوں کے خلاف کاروائی نہیں کی جاتی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی ماڈل ٹریفک پولیس کے اعلی افسران کا بھاری رشوت کے عوض بڑی ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی گاڑیوں کو شہر میں داخلے کی اجازت دیتے ہیں۔ ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی طرف سے زائد کرائے کی وصولی کے باوجود ٹریفک پولیس کی طرف سے کاروائی نہ کرنا بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ مسافر ٹرانسپورٹ کمپنیوں کے علاوہ مختلف ملٹی نیشنل کمپنینیز کی بڑی گاڑیوں کیلئے بھی رشوت کے عوض علیحدہ قوانین رائج ہیں۔ اسلام آباد ٹریفک پولیس 3 سے زائد چالان پر لائسنس کی منسوخی کا اعلان کر چکی ہے۔ تمام قوانین کا اطلاق صرف عام شہریوں کیلئے اور برانڈ کی مشہوری کیلیے حکومتی اراکین اور اعلی شخصیات کے چالان کی پبلسٹی تک محدود ہو کر رہ گیا۔ مال بناو پالیسی کے تحت وفاقی ماڈل پولیس میں کرپشن پر تحقیقاتی سٹوری