اسلام آباد نومبر 29 (ٹی این ایس): سینیٹر رحمان ملک کی زیرصدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس، قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا مقبوضہ کشمیر میں مسلسل بھارتی مظالم و کرفیو کی شدید مذمت، سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں کشمیر کے شہداء کیلئے دعا کی گئی، آج مقبوضہ کشمیر میں بھارت کیطرف سے ظالمانہ کرفیو کا 117 واں دن ہے، سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ، کرفیو کے 117 دن گزر گئے مگر مظلوم کشمیریوں کو اب تک کوئی ریلیف نہیں ملا، سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ اپنے ہر اجلاس میں مودی مظالم و کرفیو کی شدید مذمت کرتی آئی ہے،
سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ مظلوم کشمیری بہن بھائیوں پر مودی مظالم پر گہرے دکھ کا اظہار کرتی ہے،
سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ مظلوم کشمیریوں کیساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتی ہے، حکومت پاکستان مودی مظالم کیخلاف فوری عالمی عدالت انصاف و کرمنل کورٹ میں جائے، حکومت پاکستان گیمبیا کے طرز پر مودی کیخلاف عالمی عدالتوں میں جائے، گیمبیا مظالم کیخلاف چپ نہ رہ سکا و روہینگیا مظالم کیخلاف عالمی کورٹ میں گیا، حکومت مسئلہ کشمیر کو پہلے ترجیح پر رکھے تاکہ مظلوم کشمیریوں کو بھارتی مظالم سے آزادی مل جائے، وقت ہے کہ مودی کو عالمی عدالتوں میں گھسیٹا جائے اور اسکا محاسبہ ہو۔
سینٹ داخلہ کمیٹی کا سینیٹر رحمان ملک کی زیرصدارت اجلاس۔۔ کمیٹی نے نیکٹا ترمیمی بل پر تفصیلی غور کے بعد وزارت قانون سے رائے مانگ لی، وزارت داخلہ بھی نیکٹا ترمیمی بل پر تحریری رپورٹ دے۔ وزارت داخلہ اور وزارت قانون کی رپورٹس کے بعد نیکٹا ترمیمی بل پر دوبارہ غور ہو گا۔ نیکٹا ترمیمی بل سینیٹر عتیق شیخ کی طرف سے سینٹ میں پیش کیا گیا تھا۔
کمیٹی میں تعزیرات پاکستان ترمیمی بل2019 پر تفصیلی غور۔ تعزیرات پاکستان ترمیمی بل سینیٹر اعظم سواتی نے پیش کیا۔ بل میں بیرون ملک جرائم کرنے والے ملزمان کو پاکستان لا کر ٹرائل کرنے سے متعلق ترمیم پیش کی گئی۔ کمیٹی نے بل میں ترمیم پر سیکرٹری قانون کی بریفنگ کو مسترد کر دیا۔ بل میں ترمیم امتیازی قانون بنانے کی کوشش ہے۔ قانون سب کے لئے برابر ہے اور امتیازی سلوک کی اجازت نہیں دیتا۔ ترمیمی بل میں موجود سقم کو دور کرے تاکہ کمیٹی متفقہ طور پر منظور کرسکے۔ یہ ترمیم الطاف حسین اور کن ملزمان پر لگے گی ان کے نام بتائے جائیں۔ یہ ترمیم الطاف حسین کے لئے نہیں ہے۔ چئیرمین کمیٹی نے تعزیرات پاکستان ترمیمی بل پر سب کمیٹی بنا دی۔ ڈاکٹر وسیم شہزاد کی سربراہی میں کمیٹی ایک ہفتے میں رپورٹ دے۔