دھرنا آزادی مارچ میں کنٹینر سے ٹکرا مرنے والے نوجوان کی آئینی اسلام آباد ہائی کورٹ میں آج 2دسمبر کو سماعت ھوگی

 
0
334

اسلام آباد دسمبر 01 (ٹی این ایس): دھرنا آزادی مارچ میں نوجوان عثمان اکرم کی کنٹینر حادثے میں ہلاکت کی آئینی درخواست نمبر 4147/2019 پر اسلام آباد ہائی کورٹ اسلام آباد کے سینئر جج مسٹر جسٹس محسن اختر کیانی آج دو دسمبر 2019 بروز پیر سماعت کریں گے۔وکلاء ٹیم مس طاہرہ بانو مبارک ۔مس عظمی مبارک ۔اصغر علی مبارک اور عظمت علی کے عثمان اکرم نے انصاف کے اعلی عدلیہ میں آئین پاکستان 1973کے تحت دائر رٹ میں اسلام ہائی کورٹ میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے سربراہان کو فریق بنایا ہے۔ جے یو آئی دھرنا اور آزادی مارچ کے دوران 6 نومبر کی رات نائنتھ ایونیو پر لنگر خانہ کراچی کمپنی اسلام آباد کے سامنے مین شاہراہ پر لبب روڈ رکھےگئےکنٹینر سے ٹکرا کر جاں بحق ہونے والے نوجوان عثمان اکرم کےکینسر مرض میں مبتلا بیمار والد محمد اکرم چوہدری نے بیٹے کی موت پر مولانا فضل الرحمان، شہباز شریف، بلاول بھٹو اور دیگر کے خلاف مقدمہ اندراج کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر کیا ہے آزادی مارچ کے دوران کنٹینر سے ٹکرا کر جاں بحق ہونے والے نوجوان عثمان کے والد اکرام چودھری نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر آئینی درخواست میں کہا ہے کہ 6 نومبر کو نائنتھ ایوینیو پرسٹریٹ لائٹس بند ہونے کے باعث ان کے بیٹے کی کنٹینر کے ساتھ ٹکر لگنےکے باعث موت واقع ہوئی۔ بیٹے کی موت کی ذمہ داری آزادی مارچ انتظامیہ اور اسلام آباد انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔ ایس ایچ او تھانہ کراچی کمپنی کو اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔ درخواست میں رہبر کمیٹی، مولانا فضل الرحمان، شہباز شریف، بلاول بھٹو، اکرم درانی، میر حاصل بزنجو، عثمان کاکڑ اور ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات کو فریق بنایا گیا ہے۔