معروف سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس کا فیصلہ سُنا دیا گیا سعودی عدالت نے پانچ افراد کو سزائے موت سُنا دی جبکہ تین افراد کو 24،24 سال قید دی گئی ہے

 
0
303

جدہ دسمبر 23 (ٹی این ایس): معروف سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس کا فیصلہ سُنا دیا گیا ہے۔ سعودی عدالت نے پانچ افراد کو جمال خاشقجی کے قتل کا براہِ راست ذمہ دار ٹھہرا کر اُنہیں سزائے موت سُنا دی ہے جبکہ 3 افراد کو اعانتِ جُرم اور جُرم سے متعلق حقائق چھُپانے کے جُرم میں 24، 24 سال قید کی سزا سُنائی ہے۔ جبکہ تین افراد کو جُرم میں ملوث نہ پائے جانے پر اُنہیں بری کر دیا گیا ہے۔
سعودی پبلک پراسیکیوٹر کی جانب سے مزید بتایا گیا ہے کہ اس کیس میں مجموعی طور پر 31 افرادنامزد تھے جن میں سے 21 کو گرفتار کیا گیا، جبکہ باقی دس افراد کو بُلا کر اُن سے تفتیش کی گئی۔ تفتیش مکمل ہونے کے بعد 11افراد کو اس معاملے میں ملوث ہونے کی بناء پر اُن کے خلاف ریاض کی کریمنل کورٹ میں مقدمہ چلاتے ہوئے فردِ جُرم عائد کی گئی۔ مقدمے کی سماعت کے دوران مقتول صحافی پر بے رحمانہ تشدد کے نتیجے میں ہونے والی موت کا پانچ افراد کو براہِ راست ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔
جبکہ تین افراد ایسے تھے جنہوں نے معروف صحافی کے قتل سے متعلق حقائق چھُپائے اور یوں اعانِت جُرم کے مرتکب پائے گئے۔ ان تینوں افراد کو 24,24 سال قید کی سزا دی گئی ہے۔ جبکہ تین افراد کو اس مقدمہ قتل سے بری کر دیا گیا ہے۔سرکاری استغاثہ کے مطابق جمال خاشقجی قتل کیس میں 11 افراد کے خلاف عدالتی کارروائی کا آغاز رواں سال جنوری کے مہینے میں ہوا تھا۔
پہلی پیشی کے موقع پر ہی پبلک پراسیکیوٹر کی جانب سے پانچ افراد کو خاشقجی قتل کا براہِ راست ذمہ دار ٹھہرا کر اُن کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ جمال خاشقجی قتل کیس میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پر بھی اُنگلیاں اُٹھتی رہیں۔ یہاں تک کہ امریکی خفیہ اداروں نے بھی یہ دعویٰ کیاتھا کہ شہزادہ محمد بن سلمان کے مبینہ حکم پر ہی سعودی صحافی جمال خاشقجی کو قتل کیا گیا۔
کیونکہ وہ امریکا میں مقیم ہو چکے تھے اور اپنی تحریروں میں سعودی قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے تھے۔ جمال خاشقجی تُرکی میں سیر و سیاحت کی غرض سے آئے تھے۔ جب انہوں نے اپنے کسی ذاتی کام کے سلسلے میں وہاں پر واقع سعودی سفارت خانے کا رُخ کیا۔ جس کے بعد اُن کی گمشدگی کی اطلاعات سامنے آئیں۔ بعد کی تحقیقات سے پتا چلا کہ سفارت خانے میں موجود مختلف سعودی سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے اُنہیں بے پناہ تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد اُن کی موت واقع ہو گئی تھی۔