اسلام آباد جنوری 20 (ٹی این ایس): دہائیوں کی محرومیوں کے بعد پنجاب کو ایسا عزیر اعلی ملا ہے جس کی نظر میں جنوبی پنجاب کے مریض کی زندگی بھی اتنی اہم ہے جتنی لاہور کے ہسپتال میں پڑے کسی مریض کی۔ مساوی ترقیاتی منصوبوں سے اس طبقے کی سیاست اور کمائی ختم ہوگئی جو جنوب کے نام پر اپنے محلات کو ڈھانے میں لگے رہے، اس مٹی سے لوگ صدر کے عہدے تک بھی پہنچے مگر عوام سے وفا نہ کر سکے۔ عثمان بزدار ایسا وزیر اعلی ہے جس نے ترقی کا آغاز اپنے حلقے سے نہیں بلکہ جنوبی پنجاب کے ان اضلاع سے کیا جو پسماندگی کی گہرائیوں میں جا چکے تھے- راجن پور، ڈیرہ غازی خان جیسے علاقوں میں نہ کوئی گورنینس کا نظام تھا اور نہ صفائی کا- یہاں ویسٹ مینجمنٹ اور واسا جیسے اداروں کا قیام قابل ستائش ہے۔ یہ وہ علاقے ہیں جہاں پر اگر کوئی چھوٹا سکول تھا بھی تو وہاں قیام پاکستان سے اب تک بجلی نہ پہنچ سکی- بزدار حکومت نے ایسے اضلاع میں 10 ہزار سکولوں کو شمسی توانائی پر بجکی دے آراستہ کیا۔ جہاں جنوب کے سرکاری ہسپتالوں میں علاج ایک بھیانک خواب بن چکا تھا وہاں انہیں وزیر اعلی کے دور میں لوگوں کا سرکاری ہسپتالوں پر اعتماد بحال ہوا، آج اگر ہسپتالوں کا ڈیٹا نکالا جائے تو جہاں لوگ بیماری کی صورت میں بڑے شہروں کا رخ کرتے تھے وہاں آج علاقہ مکین اپنے تحصیل اور ڈسٹرکٹ ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں،2018 کے مقابلے میں سال 2019 میں ان ہسپتالوں نے 2 گنا آوٹ ڈور اور ایمرجینسی کے مریضوں کو عکاج کی سہولیات فراہم کیں۔
جہاں پہلے سڑک صرف لاہور کی بنتی تھی، وہاں نیا پاکستان منزلیں آسان پراجیکٹ کے ذریعے ہمارے ضلع میں فارم ٹو مارکیٹ روڈز کی 17 سکیمیں جاری ہیں، صفائی، حفضان صحت اور دیگر کمیونٹی ڈویلپمنت سے متعلق منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔ ملتان بہاولنگر، بہاولپور، لیہ میں متعدد جدید ہسپتالوں کا قیام بھی ہمارے محسن عثمان بزدار کی بدولت ہی حقیقت بن رہا ہے۔ جن خاندانوں نے میرے پنجاب کے دل جنوبی پنجاب کی نمائندگی کے نام پر صرف ہمارا استحصال کیا ہم ان کو ہم پر مسلط ہونے نہیں دیں گے اور نہ یہ یہ اجازت دیں گے کہ جنوبی پنجاب کے محسن پر الزام لگائیں۔ ہماری دعا ہے عثمان بزدار جیسا محسن 10 سال پنجاب پر حکومت کرے۔













