پاکستان نے سی پیک کے حوالہ سے قرضوں اور غیر رعایتی مالی معاونت سے متعلق دعوئوں کو مسترد کردیا

 
0
322

اسلام آباد جنوری 23 (ٹی این ایس): پاکستان نے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کے حوالہ سے قرضوں اور غیر رعایتی مالی معاونت سے متعلق دعوئوں کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ سی پیک کے مجموعی قرضے تقریباً 4 ارب 90 کروڑ ڈالر ہیں جو ملکی مجموعی قرضوں کا 10 فیصد بھی نہیں ہیں، چین ہمارا سدا بہار شراکت دار ہے، سی پیک پاکستان کیلئے مثبت تبدیلیوں کا منصوبہ اور اس منصوبہ کی تیزی سے تکمیل ہماری اولین ترجیح ہے۔
جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے سی پیک کے خلاف امریکی سفیر ایلس ویلز کے حال ہی میں ان ریمارکس کو مسترد کیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سی پیک ہمیشہ قرضوں یا ریاستی ضمانت کے ساتھ غیر رعایتی مالی معاونت پر مبنی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ سی پیک کے مجموعی قرضے 4 ارب 90 کروڑ ڈالر ہیں جو مجموعی ملکی قرضوں کا 10 فیصد بھی نہیں۔
ترجمان نے کہا کہ سی پیک طویل المدتی منصوبہ ہے، یہ منصوبہ توانائی، انفراسٹرکچر، انڈسٹرلائزیشن اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں پاکستان کا مدد گار رہا ہے، اس منصوبہ کے پاکستانی عوام اور سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے بے پناہ اقتصادی فوائد ہوں گے، ہم اس بات پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ یہ منصوبہ علاقائی روابط اور خوشحالی کیلئے بھی فائدہ مند ہے۔
ترجمان نے کہا کہ سی پیک کی تیزی سے تکمیل ہماری اولین ترجیح ہے، اس مقصد کیلئے حال ہی میں سی پیک اتھارٹی کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ سی پیک کے تحت 12 پاور منصوبے مکمل ہو چکے ہیں یا تکمیل کے مراحل میں ہیں۔ ان منصوبوں سے مجموعی طور پر 7240 میگاواٹ کی بجلی حاصل کی جائے گی اور ان منصوبوں میں تقریباً 12.4 ارب ڈالر کی سرمایہ ہوئی ہے۔
اس کے علاوہ توانائی کے دیگر 9 منصوبے تکمیل کے مرحلہ میں ہیں، ان منصوبوں سے 6390 میگا واٹ بجلی حاصل کی جائے گی۔ ترجمان نے کہا کہ ان منصوبوں سے حاصل ہونے والی بجلی کا پاکستان میں پیدا ہونے والی مجموعی توانائی میں 14 فیصد سے زائد کا حصہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں نے تعمیراتی مرحلہ کے دوران 250 ملین ڈالر ٹیکسوں کی مد میں ادا اور 10 ہزار سے زائد روزگار کے مواقع پیدا کئے ہیں۔
پاکستان سی پیک کے خصوصی اقتصای زونز میں تمام ملکوں کی جانب سے سرمایہ کاروں کا خیرمقدم کر رہا ہے۔ ترجمان نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی شرائط پوری کرنے کیلئے مختلف اقدامات اٹھائے ہیں، ہم امریکہ سمیت ایف اے ٹی ایف ارکان سے قریبی رابطوں میں ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان تنازعہ کشمیر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کا خیرمقدم کرتا ہے اور ہم توقع رکھتے ہیں اس پر عملدرآمد بھی ہو گا ۔
بھارت کی جانب سے ایس 400 دفاعی نظام میں شمولیت سے متعلق ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے خطہ میں بیلسٹک میزائل دفاعی نظام کی شمولیت پر متواتر تحفظات کا اظہار کیا ہے، اس قسم کے اقدامات سے خطہ عدم استحکام کا شکار ہو گا جس سے خطہ میں غیر ضروری اسلحہ کی دوڑ شروع ہو سکتی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان اپنی ڈیٹرنس کو یقینی بنانے کیلئے ٹیکنالوجی کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔