وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ پولیس کو نماز جمعہ کے لئے تیار کردہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر مساجد کے پیش اماموں اور دیگر کے خلاف درج تمام ایف آئی آرز واپس لینے کی ہدایت کر دی

 
0
40035

اسلام آباد مارچ 30 (ٹی این ایس): وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ پولیس کو نماز جمعہ کے لئے تیار کردہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر مساجد کے پیش اماموں اور دیگر کے خلاف درج تمام ایف آئی آرز واپس لینے کی ہدایت کی ہے ۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے مختلف مکاتب فکر کے ممتاز علمائے کرام اور ڈاکٹروں سے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا تھا کہ کورونا وائرس کے خطرے کے سبب جمعہ کی نماز مسجد کے امام ، مؤذن ، خادم اور دو دیگر افراد کے درمیان ہوگی لیکن بدقسمتی سے کچھ لوگوں نے اس ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں قانون نے اپنا راستہ اختیار کیا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ چونکہ علمائے کرام نے اپنے خلاف مقدمات کے اندراج کا معاملہ اٹھایا ہے لہذا میں انسپکٹر جنرل پولیس کو ہدایت کر رہا ہوں کہ وہ پورے سندھ میں پیش اماموں اور دیگر لوگوں کے خلاف درج ایف آئی آرز کو علمائے کرام سے اس درخواست کے ساتھ واپس لے لیں کہ وہ اپنی جمعہ کی جماعت کو پانچ افراد تک محدود رکھیں گے، جیسا کہ پہلے اتفاق کیا گیا ۔ یہ بات انہوں نے یہاں وزیراعلیٰ ہاؤس میں مختلف مکاتب فکر کے دینی علماء کرام کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں صوبائی وزراء سید ناصر شاہ ، مرتضیٰ وہاب ، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ ، آئی جی پولیس سندھ مشتاق مہر ،ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ عثمان چاچڑ ، پروفیسر ڈاکٹر عبدالباری اور علمائے کرام میں مفتی تقی عثمانی ، مفتی عمران عثمانی ، مفتی زبیر عثمانی ، ڈاکٹر عادل ، مولانا امداد اللہ ، ڈاکٹر سعید سکندر ، مفتی منیب الرحمن ، مفتی رحمن امجد ، مفتی عابد مبارک ، مفتی رفیع الرحمن ، علامہ شہنشاہ حسین رضوی ، مفتی یوسف کشمیری ، مولانا عبدالوحید اور مفتی عبد الرحمن نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 26 فروری کو کورونا وائرس کا پہلا کیس سندھ میں سامنے آیا اور اسی دن انہوں نے ہنگامی اجلاس کیا اور اسکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال ابتر ہوتی چلی گئی اور ہم اپنے فیصلوں میں اس صورتحال کی پیروی کرتے رہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے سرکاری دفاتر ، ریسٹورنٹ بند کیے پھر شاپنگ سینٹرز 15 دن بند کرنے کا اعلان کیا اور آخر کار فیصلہ کیا کہ مکمل طور پر لاک ڈاؤن کا اعلان کیا جائے کیونکہ کورونا کےکیسز کی تعداد اتنی ہوگئی تھی کہ وہ بڑھتے ہوئے آج ہمارے پاس 508کیسز ہوگئے ہیں ، جس میں مقامی منتقلی کے 171 کیسز شامل ہیں، اسی وجہ سے میں ہر ایک سے درخواست کر رہا ہوں کہ وہ سماجی دوری برقرار رکھیں اور اجتماعات سے اجتناب کریں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ تمام جماعتوں سے مکمل تفصیلی غور و خوض کے بعد `جماعت کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس کا مقصد اپنے لوگوں کو اس بیماری سے بچانا ہے اور یہ علمائے کرام کے تعاون سے ہی ممکن ہوگا۔انہوں نے کہاکہ الحمد اللہ ہماری مساجد کھلی ہوئی ہیں ، پانچ بار اذان دی جاتی ہے اور وہاں محدود لوگوں کی جماعت بھی ہوتی ہے۔ یہی چیز درکار ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ خدشہ دور ہوجائے گا ، سب کچھ نارمل ہوجائے گا۔وزیراعلیٰ سندھ نے ایک بار پھر علمائے کرام پر زور دیا کہ وہ مسجد سے یہ اعلان جاری رکھیں کہ جماعت محدود ہوگی لہذا وہ لوگوں سے اپیل کریں کہ وہ اپنے گھروں میں نماز پڑھیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر انھوں نے لاک ڈاؤن نافذ نہ کیا ہوتا اورغیر معمولی اقدامات نہ اٹھائے ہوتے توآج وائرس سے اس صوبے میں بھاری نقصان ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ ہاں ،انہوں نے اسے ختم نہیں کیا ہے لیکن ہم نے اس کے پھیلاؤ کو کم کردیا ہے ۔وزیراعلیٰ سندھ نے علمائے کرام کو بتایا کہ ان کے خلاف درج ایف آئی آرز واپس لی جارہی ہیں اور ان لوگوں کو جنہوں نے مختلف عدالتوں سے ضمانتیں کرائی ہیں انہیں اُ ن کی سیکوریٹیز واپس کردی جائیں گی۔

علمائے کرام نے وزیراعلیٰ سندھ کی کاوشوں کی تعریف کی اور انہیں کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔