کورونا وائرس کو مات دینے کیلئے پاکستانی سائنسدانوں کا اہم کارنامہ سامنے، مایوس عوام خوشی سے نہال

 
0
409

کوروناوائرس کے خلاف جنگ میں پاکستانی سائنسدانوں نے اہم کامیابی حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

کراچی اپریل 13 (ٹی این ایس): ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین نے کورونا کےعلاج کے لیے انٹرا وینیس امیونو گلوبین(آئی وی آئی جی) تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

پروفیسر محمد سعید قریشی کا کہنا ہے کہ آئی وی آئی جی کورونا کے خلاف جنگ میں اہم پیش رفت ہے۔ کورونا کے صحت یاب مریضوں کے جسم سے حاصل شفاف اینٹی باڈیز سے امیونوگلوبین تیار کرلی گئی۔

ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین نے تیارگلوبین کی ٹیسٹنگ اور اینمل سیفٹی ٹرائل بھی کامیابی سے کیا ہے۔ پروفیسر شوکت نے امیونو گلوبین کی تیاری کورونا بحران میں امید کی کرن ہے۔

امریکی ادارے ایف ڈی اے سے منظورشدہ یہ طریقہ علاج محفوظ، لورسک اور کورونا کے خلاف انتہائی موثر ہے۔ اس طریقہ علاج میں کورونا سے صحت یاب مریض کے خون میں نمو پانے والے اینٹی باڈیز کو علیحدہ کرنے کے بعد شفاف کرکے امیونو گلوبیولن تیار کی جاتی ہے یہ طریقہ علاج پلازما تھراپی سے بالکل ہی مختلف ہے۔

واضح رہے کہ ہائپر امیو نو گلوبیولن کے طریقہ علاج کو امریکا کے وفاقی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈ منسٹریشن نے عمومی حالات کےلیے منظور کیا ہے جبکہ پلازما تھراپی کی اس کے بعض ضمنی اثرات کے باعث ہنگامی حالات میں ہی اجازت دی جاتی ہے۔

ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر کی زیرنگرانی کام کرنے والی ٹیم نے شبانہ روز محنت کے بعد ہائپر امیو نو گلوبیولن( آ ئی وی آئی جی )تیار کی۔

ڈاؤ یونیورسٹی کی ٹیم ابتدائی طور پرمارچ 2020 میں خون کے نمونے جمع کرنے میں کامیاب ہوگئی تھی بعد ازاں اس کے پلازمہ سے اینٹی باڈیزکو کیمیائی طور پر الگ تھلگ کرنے، صاف شفاف کرنے اور بعد میں الٹرا فلٹر تکنیک کے ذریعے ان اینٹی باڈیز کو مرتکز کرنے میں کامیاب ہوگئی اس طریقے میں اینٹی باڈیز سے باقی ناپسندیدہ مواد جن میں بعض وائرس اور بیکٹیریا بھی شامل ہیں انہیں ایک طرف کرکے حتمی پروڈکٹ یعنی ہائپر امیونوگلوبیولن تیار کرلی جاتی ہے۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ دنیا میں پہلی مرتبہ پاکستان میں کورونا سے صحت یاب مریض کے خون سے یہ امیونوگلوبیولن تیار کی گئی ہے جو کورونا بحران میں امید کی کرن تصور کی جارہی ہے ان ماہرین کے مطابق یہ طریقہ غیرمتحرک مامونیت(پے سو امیونائزیشن) کی ہی ایک قسم ہے مگر اس میں مکمل پلازمہ استعمال کرنے کے بجائے اسے شفاف کرکے صرف اینٹی باڈیز ہی لیے جاتے ہیں اس محفوظ اور موثر طریقہ کار کو اس سے پہلے بھی بڑے پیمانے پر دنیا میں پھیلنے والے وبائی امراض سارس، مرس اور ابیولا میں موثر طو رپر استعمال کیا جاچکاہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل پنجاب یونیورسٹی کے طالب علم حافظ مزمل نے کورونا وائرس کا جدید ویکسینیشن ماڈل تیار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

حافظ مزمل کا کورونا وائرس پر تحقیقی مقالہ بین الاقوامی جریدے میں بھی شائع ہوا۔ پاکستانی سائنسدان کا تحقیقی مقالہ ایم ڈی پی آئی کے سب کنٹینینٹ پری پرنٹ نے شائع کیا۔

پنجاب یونیورسٹی کے طالب علم نے کورونا وائرس کے چار اہم پروٹین پر تحقیق کی۔ ویکسین کے تمام تجربات کمپیوٹیشنل سافٹ ویئر اور ڈیٹا بیسزکے ذریعے کیے گئے۔