وزیراعظم لاک ڈاؤن توسیع پر قومی اتفاق رائے سے آگے بڑھ کر اعلان کریں: وزیراعلیٰ سندھ

 
0
284

کراچی اپریل 13 (ٹی این ایس): وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیراعظم عمران خان کو لاک ڈاؤن میں مزید دو ہفتے توسیع کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت کو دوبارہ کھڑا کرسکتے ہیں مگر انسان کو دوبارہ زندگی نہیں دے سکتے، وزیراعظم لاک ڈاؤن توسیع پر قومی اتفاق رائے سے آگے بڑھ کر اعلان کریں۔

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس صرف پاکستان نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے، اس سے بچنے کے لیے پہلے دن سے سماجی فاصلے رکھنے پر زور دیا جارہا ہے، سندھ حکومت پر بلاسوچے سمجھے لاک ڈاؤن کا الزام غلط ہے، ہم نے خوب سوچ سمجھ کر یہ فیصلہ کیا، کورونا سے بچنے کے طریقہ یہ ہے کہ ایکشن کرو اور وائرس سے آگے آگے رہو۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ اس بیماری سے متعلق کوئی بھی غلطی کرے گا تو اس سے پوری دنیا متاثر ہوگی، غلطیاں ہوتی رہتی ہیں لیکن کچھ نہ کرنے کی غلطی نہیں ہونی چاہیے، اس بیماری سے نجات کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کریں، علما نے ہمارے ساتھ بہت تعاون کیا ہے۔

وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ ماہرین نے دو ہفتےمزید سخت لاک ڈاؤن کےنفاذ کی تجویزدی ہے، لاک ڈاؤن کو بڑھانے سے متعلق وفاق کی جانب دیکھ رہے ہیں اور وزیراعظم لاک ڈاؤن توسیع کے معاملے پر ایکشن لیں اور قومی اتفاق رائے سے آگے بڑھ کر اعلان کریں، ایک ہی بیانیہ ہونا چاہیے، سب ساتھ چلیں اور یہ نہ کہا جائے کہ صوبے اپنی مرضی سے فیصلے کرلیں جو یہ زیادہ تکلیف دہ ہوگا۔

معیشت کو کھڑا کرسکتے ہیں مگر انسان کو زندگی نہیں دے سکتے

مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر پہلے ہی دن موثر لاک ڈاؤن کردیتے تو اچھا ہوتا اور صورتحال اس قدر خراب نہ ہوتی، وفاقی حکومت نے نقد رقوم تقسیم کرنے کے لیے لوگوں کو جمع کرنا ہے تو لاک ڈاؤن ختم کردے، لوگ کورونا وائرس کی سنگینی کو سمجھ نہیں رہے ہیں، ہم معیشت کو دوبارہ کھڑا کرسکتے ہیں مگر انسان مرگیا تو اسے زندگی نہیں دے سکتے، اگر قریبی رشتے دار کو کورونا ہوجاتا ہے تو کوئی اس سے ملنے بھی نہیں جائے گا، لاک ڈاؤن کا مقصد کرفیو نہیں، اس سے مثبت نتائج حاصل ہوئے ہیں، اگر لاک ڈاون ختم کرتے ہیں تو کسی کو اندازہ نہیں کیاہوگا۔

وزیراعلی سندھ نے وفاقی حکومت اور پی ٹی آئی رہنماؤں پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جتنی گالیاں دینی ہیں دل کھول کر دیں، لیکن متحد ہوں اور صحیح سمت میں چلیں، خدارا اس وقت اتحاد کی ضرورت ہے، ہمارے اوپرایسے الزامات لگائے گئے جس پرافسوس ہوا، کہاجاتا ہے سندھ حکومت نے راشن بانٹا کسی کوپتہ بھی نہ چلا، ہم نے ڈھائی لاکھ راشن تقسیم کئے، راشن بانٹتے ہوئے کسی وزیر کی تصویر آتی ہے تو اسے برابھلا کہتا ہوں کہ دکھاوے کے لیے کررہے ہو۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ جب آرمی پبلک اسکول پشاور کا واقعہ ہوا تو ہم دہشت گردی کے خلاف متحد ہوئے، ہمیں ایک پیج پر آنے سے پہلے کیا دوبارہ لاشیں دیکھنا پڑیں گی، کیا ہم اب بھی اسی کا انتظار کر رہے ہیں کہ لاشیں دیکھیں۔

مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ 13مارچ کو اسلام آباد اجلاس میں میری رائے کو مناسب نہیں سمجھا گیا اور میری تجویز پر لاک ڈاون نہیں کیاگیا، 22 مارچ سے لاک ڈاؤن نافذ کیا، یکم اپریل کو وفاقی حکومت نے تجویز دی کہ لاک ڈائون کو مزید بڑھایا جائے اور سخت کیا جائے، افسوس تب ہوا جب یکم اپریل کو سندھ میں لاک ڈاؤن ہوا لیکن دوسرے صوبے نے صنعتیں کھولنے کا فیصلہ کیا، جب میں نے پوچھا تو یہ کہا گیا کہ ہر صوبے کی اپنی مرضی ہے، اس کےباوجود ہم نے ہرچیز درگزر کی ہم نے وفاق کو بتادیا تھا کہ لاک ڈاؤن 100فیصد ایفیکٹو نہیں ہورہا۔