کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کو آئندہ ہفتے سے ذمہ داریاں سونپ دی جائیں گی،معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار

 
0
285

اسلام آباد ۔ 17 اپریل (ٹی این ایس) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار نے کہا ہے کہ کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کو آئندہ ہفتے سے ذمہ داریاں سونپ دی جائیں گی، ٹائیگر فورس سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر کام کرے گی، یہ سیاست کا نہیں متحد ہو کر کورونا وائرس کی وباءکا مقابلہ کرنے کا وقت ہے، مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے موجودہ صورتحال میں فلاحی کاموں میں حکومت کا ساتھ دیں، ایس ایم ایز کو سہولت فراہم کرنے کے لئے کامیاب جوان پروگرام کے تحت قرضوں کی حد بڑھا کر اڑھائی کروڑ روپے کر دی گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ عثمان ڈار نے کہا کہ کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کو متحرک کرنے کے لئے وزیراعظم آفس نے تمام صوبائی چیف سیکرٹریز کو مراسلہ جاری کر دیا ہے۔ اس مراسلے میں متعلقہ حکومتی اداروں اور انتظامی افسران کو ضروری ہدایات جاری کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ وزیراعظم کی جانب سے ہدایات ملتے ہی ٹائیگر فورس کو متحرک کیا جائے گا، صوبائی حکومتیں انتظامات مکمل کر کے فورس کو اسٹینڈ بائی پر رکھیں۔ ٹائیگر فورس کی رجسٹریشن کے لئے دیا گیا وقت ختم ہونے کے بعد یہ مراسلہ جاری کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کے لئے 10 لاکھ نوجوانوں نے رجسٹریشن کرائی ہیں۔ وزیر اعظم کے سیٹیزن پورٹل کے ذریعے پنجاب سے 6 لاکھ 28 ہزار 476، سندھ سے ایک لاکھ 47 ہزار 66، خیبر پختونخوا سے ایک لاکھ 37 ہزار 189، بلوچستان سے 14 ہزار 269، اسلام آباد سے 13 ہزار 990، آزاد کشمیر سے 11 ہزار 556 اور گلگت بلتستان سے 5 ہزار 951 نے رجسٹریشن کروائی ہے جبکہ 50 ہزار کے لگ بھگ نوجوانوں نے ویب سائٹ کے ذریعے رجسٹریشن کروائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر سے ڈاکٹرز، انجینئرز، اساتذہ ، وکلاء، ریٹائرڈ فوجی افسران اور صحافیوں نے اس فورس کے لئے رجسٹریشن کروائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے سے یہ فورس کام شروع کردے گی۔ پہلے مرحلے میں 17 ہزار کے لگ بھگ طبی عملہ کی خدمات سے استفادہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹائیگر فورس کے لئے کوڈ آف کنڈکٹ پر مشتمل ٹی او آرز بھی جاری کر دیئے گئے ہیں۔ عثمان ڈار نے کہا کہ یہ فورس راشن کی تقسیم کرنے، مستحق افراد کی نشاندہی، قرنطینہ مراکز کے انتظامات،ورکرز کی ٹرانسپورٹیشن اور موبیلائزیشن، محنت کشوں کاڈیٹاجمع کرنے اور کرونا وائرس کے خلاف آگاہی مہم چلانے کے ذمہ دار ہوں گے۔ہر رضاکار کوباقاعدگی سے اپنا رضاکار شناختی کارڈ ساتھ رکھنا ہوگا یا ڈیوٹی کے دوران اپنی شناخت مہیا کرنا ہوگی جس آفیسر کے ساتھ ڈیوٹی تفویض کی جائے گی اس کو اپنا تعارف کرانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ضلعی انتظامیہ یاکوئی سٹیک ہولڈرز ذمہ داریاں نہیں لگاتا اپنے طور ہر کوئی سرگرمی نہیں کرے گا، ایمانداری سے اپنی ذمہ داری نبھائیں گے اور اپنا کام مکمل کرکے حقیقی اعداد وشمار فراہم کرنے کے پابند ہوں گے۔اس مقدس کام کے لئے معیاری وقت دیں گے اور اس وقت جب یہ ذمہ داریاں دی جائیں گی تب یہی کام سرانجام دیں گے جن علاقوں میں انہیں ذمہ داری دی جائے گی وہیں کام کریں گے۔جب تک مجاز فرد اجازت نہ دے اپنا کام کسی دوسرے رضاکار کو نہیں سونپا جائے گا۔ معاون خصوصی نے کہا کہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ ناروا سلوک نہیں کرے گا۔کورونا سے بچاﺅ کے لئے عوام کو جاری کی گئی ہدایات پر مکمل عملدرآمد کرے گا، ہاتھ دھونے،سینیٹائزر کے استعمال، سماجی فاصلہ رکھنے،ماسک پہننے کی پابندی اور ہاتھ ملانے سے گریز کریں گے۔اپنی عدم دستیابی کے حوالے سے متعلقہ حکام کو بروقت آگاہ کریں گے،اپنا روزانہ کی سرگرمیوں کا لاگ بنائیں گے اور ہفتہ وار اس سے متعلقہ حکام کو آگاہ کرتے رہیں گے،اپنے آپ کو سرکاری یا آفیشل نمائندے یا سیاسی جماعت کے عہدیدار کے طور پرمتعارف نہیں کرا سکے گا۔ اس فورس میں اب تک ساڑھے نو لاکھ افراد نے اپنی رجسٹریشن کروائی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ یہ فورس غیر سیاسی بنیادوں پر کام کرے گی جس میں تمام صوبوں سے نوجوانوں نے شمولیت اختیار کی ہے ۔ امید ہے کہ سندھ حکومت بھی ان کی صلاحیتوں سے استفادہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس ٹائیگر فورس میں کسی کے عزیز و اقارب کو شامل نہیں کیا گیا بلکہ شفاف طریقے نوجوانوں کو اس کا حصہ بنایا گیا ہے۔ نوجوانوں نے وزیر اعظم عمران خان پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ عثمان ڈار نے کہا کہ میرے علاقے سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی بھی فلاحی سرگرمیوں کے لئے اس ریلیف ٹائیگر کے ساتھ مل کر کام کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں سے متعلق ڈیٹا متعلقہ اداروں کے ڈیش بورڈ پر موجود ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ان نوجوانوں کو ضرورت کے مطابق تربیت فراہم کی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس حوالے سے اقدامات کررہے ہیں۔