شیخ خلیفہ بن زاید النیہان کو پنجاب میں 1600ایکڑ اراضی 10روپے فی ایکڑ سالانہ لیز پر کیوں دی گئی؟ جانیے تفصیلات

 
0
629

اسلام آباد 18 اگست 2020 (ٹی این ایس): متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زاید النہیان نے پنجاب میں تقریبا ً1600 ایکڑ جگہ مزید 20 سال کے لئے لیز پر دینے کی درخواست کر دی ۔

یہ جگہ 30 سال پہلے یو اے ای کے حکمرانوں کو 10 روپے فی ایکڑ سالانہ لیز پر دی گئی تھی، جس کی میعاد ختم ہونے پر انہوں نے مزید 20 سال کے لئے جگہ کی لیز جاری کرنے کا کہا ہے۔

قانون کے مطابق کسی غیر ملکی کو زرعی فارم، باغ ، یا کسی زرعی مقاصد کے لئے جگہ لیز پر نہیں دی جاسکتی ہے۔

چولستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے بورڈ آف ریونیو کو جگہ کی فراہمی کے لئے لیٹر لکھ دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یو اے ای ہیڈ آفس رحیم یار خان کی طرف سے لیٹر بھجوایا گیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ چولستان میں 610 ایکڑ جگہ جو چک نمبر 312 / l۔ 118 ایکڑ 4 کینال جگہ چک نمبر 271 / l اور 800 ایکڑ جگہ چک نمبر 312 / 1l شیخ زاید بن النہیان جو یو اے ای کے صدر تھے، کو تیس سال کے لئے الاٹ کی گئی تھی۔

یہ جگہ کی لیز 30 سال کے لئے کی گئی تھی۔ جو یہاں پر لائیو سٹاک فارم ، زرعی فارم بنانے کے لئے دی گئی تھی اس کی لیز ختم ہو رہی ہے اس لئے اس کو مزید 20 سال کے لئے اب شیخ خلیفہ بن زاید النہیان کے نام پر کر دی جائے۔

چولستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ایم ڈی نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ یہ جگہ چونکہ کالونی ڈیپارٹمنٹ بورڈ آف ریونیو نے لیز پر دی تھی، اسلئے اس کی لیز کے بارے میں مزید فیصلہ کر دیا جائے۔

اس بارے میں بورڈ آف ریونیو کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق پہلے 610 ایکڑ جگہ حکومت پنجاب نے 1989 میں لیز پر دی گئی تھی جو 13 مارچ 1989 کو دی گئی تھی جس کی فیس فی ایکڑ 10 روپے سالانہ مقرر کی گئی تھی۔

اس کے بعد 118 ایکڑ 4 کینال جگہ 5 مئی 1994 کو الاٹ کی گئی جو لیٹر نمبر 3948-93 / 1551-cl11 الاٹ کی گئی اور 1994 میں بھی جگہ 10 روپے فی ایکڑ سالانہ پر آلاٹ کی گئی تھی۔ اس کے بعد 3 جولائی 1994 کو مزید 800 ایکڑ جگہ یو اے ای کے صدر کو الاٹ کر دی گئی۔ اس کی قیمت بھی 10 روپے فی ایکڑ سالانہ آلاٹ کی گئی تھی۔

چولستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ایم ڈی کی جانب سے لیٹر میں کہا گیا ہے کہ جو لیز 30 سال پہلے کی گئی تھی اس معاہدے کی شق 5 کے تحت لیز کو کرایہ بڑھا کر مزید 30 سال کے لئے لیز دی جائے گی اس لئے حکومت پنجاب لیز معاہدے کے تحت لیز میں مزید اضافہ کر دے۔اس بارے میں بورڈ آف ریونیو کے ذرائع کے مطابق یو اے ای کے حکمران کو دی جانے والی لیز قانون کے مطابق نہیں تھی کیونکہ حکومت کسی بھی غیر ملکی کو زمین کی لیز نہیں کر سکتی لیکن اس وقت قانون میں نرمی کر کے یو اے ای کے حکمرانوں کو زمین الاٹ کی گئی تھی۔