کرائسٹ چرچ حملہ: دہشتگرد کا اصل مقصد کیا تھا؟ عدالت میں ہوئے تہلکہ خیز انکشافات

 
0
5692

برطانیہ 24 اگست 2020 (ٹی این ایس): نیوزی لینڈ کی مساجد میں گزشتہ برس کیے گئے حملوں میں ملوث ملزم سے متعلق مزید انکشافات سامنے آئے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق مساجد پر حملوں میں ملوث آسٹریلوی شہری ملزم برینٹن ٹیرنٹ کی سزا سے متعلق کیس کی سماعت کرائسٹ چرچ کی عدالت میں شروع ہوچکی ہے جو چار روز جاری رہے گی۔

دورانِ سماعت عدالت میں کورونا سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی گئیں جس کے باعث کورٹ روم کو خالی رکھا گیا اور متعدد افراد نے کورٹ کی کارروائی کو دیگر کورٹ رومز میں ویڈیو لنک پر دیکھا۔

برطانوی میڈیا کے مطابق پولیس نے ملزم کو قیدیوں کے لباس میں عدالت میں پیش کیا اور سماعت کے دوران ملزم خاموش رہا۔

دوران سماعت پراسیکیوٹر نے انکشاف کیا کہ ملزم برینٹن ٹیرنٹ تیسری مسجد کو بھی نشانہ بنانا چاہتا تھا، اس کے علاوہ مساجد کو آگ لگانا اور جتنا ممکن ہوسکے لوگوں کو قتل کرنا ملزم کے اہداف میں شامل تھا۔

پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے حالیہ برسوں میں حملوں کی منصوبہ بندی شروع کی اور اس کا مقصد زیادہ سے زیادہ تباہی پھیلانا تھا۔

پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم نے نیوزی لینڈ میں مساجد کی معلومات جمع کیں جن میں مساجد کا فلور پلان، ان کا مقام اور دیگر تفصیلات شامل ہیں جب کہ ملزم کا مقصد لوگوں کو اس وقت نشانہ بنانا تھا جب وہ عبادت میں مصروف ہوں۔

پراسیکیوٹر نے مزید بتایا کہ حملوں سے چند مہینے قبل ملزم کرائسٹ چرچ گیا جہاں اس نے اپنے پہلے ٹارگٹ النور مسجد پر ڈرون اڑایا، ملزم نے ایشبرٹن مسجد اور لائن ووڈ اسلامک سینٹر کو بھی نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا۔

پراسیکیوٹر کے مطابق ملزم نے مساجد پر حملے سے قبل گلی میں موجود لوگوں پر فائرنگ کی جنہوں نے جان بچانے کے لیے مسجد کی طرف رخ کیا۔

پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم نے گرفتاری کے بعد پولیس کو دیے گئے بیان میں بتایا کہ مساجد پر حملوں کے بعد انہیں آگ لگانا بھی اس کی منصوبہ بندی میں شامل تھا۔

برطانوی میڈیا کے مطابق ملزم پر 51 قتل، 40 اقدام قتل اور دہشت گردی کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی ہے جس کے باعث اسے بغیر کسی پرول کے عمر قید کی سزا کا سامنا ہے۔

برطانوی میڈیا کا بتانا ہے کہ ملزم کو 17 سال کی سزا ہوسکتی ہے البتہ کیس کی سماعت کرنے والے ہائیکورٹ کے جج کے پاس یہ اختیارات ہیں کہ وہ ملزم کو بغیر پرول کے عمر بھر کے لیے جیل میں قید رکھنے کی سزا سنا سکیں اور اس طرح کی سزا اس سے قبل نیوزی لینڈ میں کبھی نہیں دی گئی۔

واضح رہے کہ 15 مارچ 2019 کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مساجد پر نماز جمعہ کے دوران حملے کیے گئے جس میں ملزم آسٹریلوی شہری نے دو مسجدوں میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 50 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔

اس دوران دہشت گرد اس حملے کی ویڈیو اپنے ہیلمٹ پر لگے کیمرے سے سوشل میڈیا پر لائیو ٹیلی کاسٹ کرتا تھا۔

ان حملوں کے وقت بنگلا دیش کی کرکٹ ٹیم بھی کرائسٹ چرچ میں موجود تھی جو اس حملے میں محفوظ رہی تاہم حملوں میں 9 پاکستانی شہری جاں بحق ہوئے۔