تہران میں تباہ ہونے والے یوکرینی طیارے کے بلیک باکس کی معلومات ایران نے حاصل کرلی

 
0
219

یوکرائن 24 اگست 2020 (ٹی این ایس): رواں برس ایرانی دارالحکومت تہران میں تباہ ہونے والے یوکرینی مسافر طیارے کے بلیک باکس کی معلومات ایران نے حاصل کرلی ہیں، المناک واقعے میں 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ایران نے رواں برس تباہ ہونے والے یوکرینی مسافر بردار طیارے کے بلیک باکس سے معلومات حاصل کر لی ہیں جن میں کاک پٹ میں ہونے والی بات چیت کا ریکارڈ بھی شامل ہے۔

ایرانی سول ایوی ایشن کے سربراہ کیپٹن توراج دہغانی کا کہنا ہے کہ طیارے کے بلیک باکس میں پہلے دھماکے کے بعد کی صرف 19 سیکنڈ کی بات چیت محفوظ ہے جبکہ دوسرا میزائل 25 سیکنڈ بعد جہاز سے ٹکرایا تھا۔ رپورٹ میں توراج دہغانی کے اس بیان کے حوالے سے تفصیل نہیں دی گئی۔

تہران کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پرواز بھرنے والے مسافر بردار یوکرینی طیارے کو رواں برس 8 جنوری کو 2 میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا تھا، جہاز کے پرواز بھرنے کے 8 منٹ بعد ہی پہلے میزائل سے اسے نشانہ بنایا گیا جس سے ممکنہ طور پر جہاز میں نصب ریڈیو کو نقصان پہنچا۔

چند لمحوں بعد دوسرا میزائل لگنے کے بعد زور دار دھماکہ ہوا جس کے بعد جہاز آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں آگیا اور زمین پر جا گرا۔

المناک واقعے میں 176 افراد ہلاک ہوئے جن میں ایرانی شہریوں سمیت یوکرین، کینیڈا، برطانیہ، افغانستان، سوئیڈن اور جرمنی کے شہری شامل تھے۔

واقعے سے تھوڑی دیر قبل ہی ایرانی میزائلوں نے بغداد میں 2 امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا تھا جس کے بعد امریکا ایران تعلقات میں خطرناک موڑ آگیا اور مشرق وسطیٰ میں سخت کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔

ابتدا میں ایرانی حکام اسے حادثہ قرار دیتے رہے تاہم جلد ہی ایران نے اعتراف کرلیا تھا کہ مسافر طیارے کو میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔

ایرانی سول ایوی ایشن کی جانب سے شائع کردہ تحقیقاتی رپورٹ میں درج کیپٹن توراج دہغانی کے بیان کے مطابق پہلے دھماکے سے میزائل کے شارپنل جہاز کے اندر تک گئے تھے جس سے ممکنہ طور پر جہاز کے ریکارڈر کو نقصان پہنچا۔

کیپٹن توراج دہغانی نے بلیک باکس سے حاصل کی گئی کاک پٹ میں بات چیت کی تفصیلات نہیں دیں۔

توراج دہغانی کا کہنا تھا کہ وائس ریکارڈر سے ڈیٹا حاصل کرنے کے عمل کے دوران ان تمام ممالک کے نمائندگان موجود تھے جن کے شہری طیارہ حادثے میں ہلاک ہوئے تھے، یوکرین، امریکا، فرانس، کینیڈا، برطانیہ اور سویڈن کے نمائندگان بلیک باکس سے تفصیلات حاصل کرنے کے عمل کا حصہ رہے ہیں۔

بعد ازاں تباہ شدہ طیارے کا بلیک باکس جون کے مہینے میں پیرس بھیجا گیا تھا جہاں مغربی ممالک سے تفتیش کاروں پر مبنی ٹیم اس کا جائزہ لے رہی تھی۔

گزشتہ ماہ ایران نے واقعے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں اعتراف کیا تھا کہ حادثہ، ائیر ڈیفنس یونٹ کے ریڈار کی غلط سمت کی وجہ سے پیش آیا تھا، رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ایئر ڈیفنس یونٹ کے اہلکار نے مرکز سے ہدایات لیے بغیر دو میزائل فائر کیے تھے۔

مغربی ممالک کے انٹیلی جنس اہلکاروں اور تجزیہ کاروں کے خیال میں ایران نے روسی ساختہ میزائل ایس اے 15 استعمال کرتے ہوئے یوکرینی طیارے کو نشانہ بنایا تھا۔

ابتدائی رپورٹ میں پاسدارن انقلاب کے ڈیفنس سسٹم کی منتقلی کے حوالے سے کچھ نہیں کہا گیا تھا جبکہ ایئر پورٹ کے قریبی علاقے میں پاسداران انقلاب کے فوجی اڈے واقع ہیں۔

سول ایوی ایشن کے سربراہ کیپٹن توراج دہغانی کا کہنا ہے کہ تحقیقات کرنے اور جہاز کا ریکارڈ حاصل کرنے کا مقصد آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام یقینی بنانا ہے، انہوں نے کہا کہ ایران کی فضائی حدود بین الاقوامی پروازوں کے لیے محفوظ ہیں۔