سرحدی کشیدگی میں اضافہ، بھارتی سرکار نے چین پر بڑا الزام عائد کر دیا

 
0
1030

بیجنگ 31 اگست 2020 (ٹی این ایس): بھارت نے کہا ہے کہ اس نے 2 جوہری طاقت والے ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی میں چینی فوجیوں کی جانب سے ان کی متنازع اور غیر متعین سرحد کی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوشش ناکام بنادی۔

بھارتی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ ’29/30 اگست 2020 کی شب میں پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) نے مشرقی لداخ میں جاری کشیدگی کے دوران فوجی اور سفارتی رابطوں کے دوران ہونے والے گزشتہ اتفاق رائے کی خلاف ورزی کی اور اشتعال انگیز فوجی نقل و حرکت کی تاکہ حیثیت کو تبدیل کیا جائے’

بیان میں کہا گیا کہ بھارتی فوجیوں نے ‘زمین پر یکطرفہ حقائق تبدیل کرنے کی’ چینی کوشش کو ناکام بنا دیا۔

تاہم چین کی جانب سے واقعے کی تصدیق نہیں کی گئی لیکن غیرسرکاری سرحد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ چینی سرحدی فوجوں نے ‘ہمیشہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول کا سختی سے احترام کیا ہے اور اسے کبھی عبور نہیں کیا’

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لی جیان نے پیر کو ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ ‘دونوں اطراف کی سرحدی فوجوں نے زمینی معاملات پر مسائل پر رابطے برقرار رکھے ہیں’۔

خیال رہے کہ کئی ماہ سے مغربی ہمالیائی حصے میں فوجیں موجود ہیں جہاں دونوں دونوں فریقین ایک دوسرے پر لائن آف ایکچوئل کنٹرول کی خلاف وزری کا الزام لگاتے ہیں۔

قبل ازیں 20 جون کو گالوان وادی میں کشیدگی کے دوران 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد دونوں فریق پیچھے ہٹنے پر رضامند ہوئے تھے۔

تاہم مذاکرات کے کئی دور کے باوجود مختلف مقامات پر فوجیں آمنے سامنے ہیں جس میں انتہائی بلندی والی پیانگونگ تسو جھیل بھی شامل ہے جس کے بارے میں دونوں ممالک دعویٰ کرتے ہیں۔

بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ حالیہ کشیدگی جھیل کے ساتھ پیش آئی۔

اپنے بیان مزید کہا کہ ‘بھارتی فوج نے پیانگونگ جھیل کے جنوبی کنارے پر پی ایل اے کی سرگرمیوں کو پہلے ہی بھانپ لیا اور اپنے پوزشین مستحکم کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے اور زمینی حقائق تبدیل کرنے کے چین کے یکطرفہ اقدام کو ناکام بنا دیا’۔

واضح رہے کہ بھارت اور چین اپنے تقریباً 3500 کلومیٹر (2 ہزار میل) طویل سرحد پر اتفاق نہیں کرسکے ہیں اور اس کے لیے 1962 میں دونوںکے درمیان جنگ بھی ہوئی تھی، تاہم نصف صدی کے دوران رواں موسم گرما میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی انتہائی عروج پر پہنچ گئی تھی۔

بھارتی فوج نے کہا کہ دونوں ممالک کے فوجی حکام نے حالیہ بحران کو حل کرنے کے لیے سرحدی پوائنٹ پر ملاقاتیں کی تھیں۔