پاکستان کشمیری عوام کو بنیادی آزادی اور حق خودارادیت نہ دینے کے عمل کو اجاگر کرتا رہے گا

 
0
233

اسلام آباد 16 اکتوبر 2020 (ٹی این ایس): دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ نے بھارت کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کا انحصار بھارت ہے اور وہ اس مقصد کے لیے سازگار ماحول تیار کرے۔

ہفتہ وار بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سازگار ماحول کی تیاری کے لیے بھارت اپنے غیرقانونی اور یکطرفہ اقدامات ختم کرے، کشمیری عوام کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا خاتمہ کرے اور اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازع کے حل پر رضامندی ظاہر کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ہندوستان ہے جس نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 کو اپنے غیرقانونی اور یکطرفہ اقدامات اور متشدد بیانات سے فضا کو خراب کردیا ہے، ہم مستقل کہہ رہے ہیں کہ بھارت جموں و کشمیر کے آبادیاتی تناسب کو بدلنے کی کوشش کر رہا ہے جو بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں، چوتھے جنیوا کنونشن اور انسان اقدار کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ آبادیاتی تناسب میں تبدیلیوں کو فوری طور پر روکا جائے اور اس عمل کو واپس لیا جائے، پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کشمیری عوام کو بنیادی آزادی اور حق خودارادیت نہ دینے کے عمل کو اجاگر کرتا رہے گا۔

پاک چین تعلقات کے خلاف بھارتی پروپیگنڈے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان اور چین ایک وسیع البنیاد، طویل المیعاد موسمی حکمت عملی پر مبنی تعاون پر مبنی شراکت میں شامل ہوگئے ہیں، ہمارا تعاون علاقائی امن و استحکام کی ضمانت ہے، ہم نے مشکل اوقات اور بنیادی قومی معاملات پر ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان دیرینہ اور قریبی پاک چین دوستی کے خلاف بھارت کے بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے کی شدید مذمت کرتا ہے۔

ترجمان زاہد حفیظ نے کہا کہ یہ پروپیگنڈا ہندوستانی حکومت کے پاکستان کے خلاف جنونی رویے اور عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوششوں کا مظہر ہے، عالمی برادری اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ آر ایس ایس-بی جے پی حکومت کی سیاسی موقع پرستی خطے کے امن، استحکام اور سلامتی کو درہم برہم کررہی ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ پروپیگنڈہ کو فروغ دینے کے بجائے، بھارت کو پاکستان مخلاف بیانات کے بجائے اپنی اصلاح کی ضرورت ہے، ہندوستان کو اپنی پالیسیوں پر توجہ دینی چاہیے جو علاقائی امن و استحکام کو متاثر کررہی ہیں۔

رواں ماہ کے آخر میں ایک ورچوئل اجلاس میں پاکستان کی گرے لسٹ کی حیثیت سے متعلق فیصلہ کرنے کے لیے تیار فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر 2018 سے عمل درآمد کر رہا ہے اور اس نے اس سلسلے میں اہم پیشرفت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف نے ایکشن پلان میں متعدد شعبوں میں پاکستان کے سیاسی عزائم اور ہماری طرف سے کی گئی پیشرفت کو بھی تسلیم کیا ہے، ہم ایکشن پلان کی تکمیل کے پرعزم ہیں اور اس جانب بڑھ رہے ہیں، ہم مستقل اس عمل میں مصروف ہیں۔

ہندوستان میں 11 پاکستانی ہندو شہریوں کی اموات کے سلسلے میں کسی پیشرفت کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی حکام کو اطلاع دی ہے کہ سوگوار کنبہ کے ساتھ انصاف اور بھارت میں موجود دیگر پاکستانی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے بھارتی حکومت کی جانب سے اس بدقسمتی واقعے کے بارے میں مکمل شفاف تحقیقات کیے جانا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ چونکہ جودھ پور واقعے کے شکار افراد پاکستانی شہری تھے لہٰذا حکومت پاکستان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی تھی کہ وہ اس بات سے پوری طرح آگاہ ہو کہ ہندوستان میں یہ لوگ کن حالات میں مرے، بھارتی فریق سے اس معاملے کی ایک جامع تحقیقات، سوگوار خاندان کے زندہ بچ جانے والے رکن کو نئی دہلی میں پاکستان ہائی کمیشن تک رسائی کی فراہمی، ایف آئی آر اور ابتدائی تفتیشی رپورٹ کی کاپیاں شیئر کرنے اور ہائی کمیشن بلا کسی تاخیر ہلاک ہونے والے افراد کے پوسٹ مارٹم کے دوران ہائی کمیشن کو رسائی دے۔

دریں اثنا ایک سینئر ہندوستانی سفارتکار کو جمعرات کے روز دفتر خارجہ طلب کیا گیا تاکہ 14 اکتوبر 2020 کو لائن آف کنٹرول پر قابض بھارتی افواج کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزیوں پر احتجاج ریکارڈ کرایا ھا سکے جہاں مذکورہ واقعے میں دو عام شہری زخمی ہو گئے تھے۔

ایل او سی کے جندروٹ سیکٹر میں بھارتی قابض فوج کی بلااشتعال اور بلا اشتعال فائرنگ کی وجہ سے 25 سالہ سفیان اور 28 سالہ محمد رفاقت زخمی ہو گئے تھے۔

قابض بھارتی افواج کی جانب سے عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا گیا کہ اس طرح کی بے وقوفانہ حرکتیں 2003 کے سیز فائر معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہیں اور یہ تمام انسانیت سوز اصولوں اور پیشہ ورانہ فوجی طرز عمل کے بھی خلاف ہیں۔

ہندوستانی فریق سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ 2003 کے سیز فائر معاہدے کا احترام کریں، سیز فائر کے ایسے اور اس جیسی دیگر خلاف ورزیوں کے واقعات کی تحقیقات کریں اور کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری کے ساتھ امن برقرار رکھیں۔