مسلم لیگ (ن) کے دو ارکان قومی اسمبلی کے استعفے اسپیکر کو موصول

 
0
184

اسلام آباد 24 دسمبر 2020 (ٹی این ایس): اسپیکر قومی اسمبلی نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دو ارکان کو استعفوں کی تصدیق کے لیے طلب کرلیا جبکہ مریم اورنگ زیب نے استعفے بھجوانے کی تردید کردی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر قومی اسمبلی کی جانب سے دونوں اراکین کو جاری خط کے ساتھ بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘مسلم لیگ(ن)کے اراکین قومی اسمبلی مرتضٰی جاوید عباسی NA-15اور محمد ساجد NA-14 کو قومی اسمبلی نشست سے استعفوں کی تصدیق کے لیے طلب کر لیا گیا ہے’۔


بیان کے مطابق ‘ دونوں اراکین قومی اسمبلی نے 14دسمبر 2020کو اپنے اپنے سرکاری لیٹر پیڈ پر استعفے اسپیکر قومی اسمبلی کو بھجوائے’۔

قومی اسمبلی کے بیان میں بتایا گیا کہ ‘دونوں اراکین کو مراسلے بھیج دیے گئے ہیں اور اپنے استعفوں کی تصدیق کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے پیش ہونے کی تاریخ سے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو مطلع کرنے کو کہا گیا ہے’۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘اراکین کی جانب سے دی گئی تاریخ کے 7دن کے اندر انہیں استفووں کی تصدیق کے بلایا جائے گا’۔

بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ ‘ مذکورہ اراکین کی جانب سے جواب نہ دینے کی صورت میں یہ تصور کیا جائے گا کہ اُنہوں نے اپنے دفاع میں کچھ نہیں کہنا اور مذکورہ صورت میں اُن کے استعفوں کو منظور کر لیا جائے گا’۔

مریم اورنگ زیب کی تردید

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے اپنے بیان میں ‘پارٹی اراکین کے استعفے براہ راست اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس جمع کرانے کی تردید کرتے ہوئے کیا اورکہا کہ مرتضیٰ جاوید عباسی اور محمد سجاد کے اسپیکر قومی اسمبلی کو براہ راست استعفے جمع کرانے کی خبر غلط ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ دونوں رہنماوں نے اپنے استعفے پارٹی کے صوبائی صدر کو جمع کرائے تھے، خیبرپختونخوا کے صدر انجینئر امیر مقام نے یہ استعفے پارٹی کے مرکزی سیکریٹریٹ کو بھجوادیے ہیں اور دونوں ارکان کے استعفے براہ راست اسپیکر قومی اسمبلی کو دینے اور انہیں تصدیق کے لیے بلانے کی خبر حقائق کے برعکس ہے’۔

یاد رہے کہ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے اتحاد میں شامل تمام جماعتوں کے اراکین اسمبلی کو 31 دسمبر تک اپنے استعفے اپنی قیادت کے پاس جمع کرانے کی ڈیڈلائن دی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے دو روز قبل پنجاب اسمبلی میں موجود اپنے 154 اراکین کو 23 دسمبر تک استعفے جمع کرانے کی ڈیڈلائن دی تھی۔

اس سے قبل کہا تھا کہ پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے اعلان کے ایک روز بعد ہی مسلم لیگ (ن) کے 14 اراکین اسمبلی نے اپنے استعفے قیادت کو جمع کروا دیے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے 2 باغی اراکین صوبائی اسمبلی جلیل شرقپوری اور غیاث الدین نے اعلان کیا تھا کہ وہ اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی نہیں ہوں گے کیوں کہ وہ نواز شریف کے فوج مخالف نظریے سے متفق نہیں ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے جن اراکین قومی اسمبلی نے اپنے استعفے پارٹی قیادت کو جمع کروائے ان میں خیل داس کوہستانی (این اے-339) اور بشیر ورک (این اے-80) شامل ہیں۔

ان کے علاوہ جن اراکین صوبائی اسمبلی نے استعفے دیے ان میں سمیع اللہ خان (پی پی-144)، ناصر محمود (پی پی-27)، جہانگیر خانزادہ (پی پی-2144)، چوہدری بلال اکبر (پی پی-49)، عادل بخش چھٹا (پی پی-52)، ملک صہیب احمد (پی پی-72)، اختر حسین (پی پی-167)، صفدر شاکر (پی پی-104)، بلال فاروق تارڑ (پی پی-53) جبکہ مخصوص نشستوں کی خواتین اراکین عظمیٰ بخاری، عنیزہ فاطمہ، راحیلہ خادم حسین اور حنا پرویز بٹ شامل ہیں۔

اراکین قومی اسمبلی افضل کھوکھر (این اے-136) اور چوہدری حامد حمیر (این اے-90) اور رکن صوبائی اسمبلی سیف الملوک کھوکھر (پی پی-165) نے پی ڈی ایم کے اعلان سے قبل ہی استعفے جمع کروادیے تھے۔

زیادہ تر اراکین نے 2018 کے عام انتخابات میں دھاندلی، مہنگائی کو اپنے استعفوں کی وجہ قرار دیا اور ووٹ کے تقدس اور پاکستان کی ترقی کے لیے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کروانے کا بھی مطالبہ کیا۔

ناراض رکن صوبائی اسمبلی جلیل شرق پوری نے کہا تھا کہ ‘اگر مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے ‘قومی مفاد’ میں استعفے مانگے ہوتے تو ہمیں کوئی جھجھک نہیں ہوتی لیکن یہ قومی اداروں کے خلاف کام کررہے ہیں اور ہم مسلم لیگ (ن) کو کسی شخص کی ذاتی جاگیر نہیں بننے دیں گے’۔