واشنگٹن 07 جنوری 2021 (ٹی این ایس): بدھ کی دوپہر ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے کیپیٹل ہل پر دھاوا بولا گیا اور جس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک ہوئے۔مقامی وقت کے مطابق شام چھ بجے سے شہر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا اور نیشنل گارڈ کی خدمات بھی طلب کر لی گئیں۔اس دوران سینیٹ اور کانگریس کے مشترکہ اجلاس کے نتیجے میں جو بائیڈن کی فتح کی توثیق کر دی گئی اور نتائج سے متعلق اعتراضات مسترد کر دیے گئے، واشنگٹن ڈی سی کی میئر نے شہر میں ایمرجنسی میں 15 روز کی توسیع کر دی، تاہم کرفیو کا خاتمہ مقامی وقت کے مطابق آج صبح چھ بجے کر دیا گیا،کیپیٹل ہل کے اردگرد سڑکوں پر بھاری نفری تعینات کی گئی ہے،ایف بی آئی کی جانب سے عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ پرتشدد مظاہرین کی شناخت کے لیے ان کی مدد کریں۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ کے تعینات کردہ قومی سلامتی کے ڈپٹی مشیر میٹ پوٹنجر نے مبینہ طور پر استعفیٰ دے دیا ہے، بلومبرگ نیوز نے پوٹنجر کے قریبی ذرائع کا حولہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ’کیپیٹل پر حملے اور ٹرمپ کے مظاہرین کو اکسانے پر مایوس‘ تھے جبکہ ذرائع نے سی این این کے حوالے سے بتایا ہے کہ پوٹنجر نے کہا تھا کہ ’ان کے پاس غور کرنے کے لیے زیادہ چیزیں نہیں تھیں، ان کے استعفے کی خبر ان اطلاعات کے بعد سامنے آئی ہے جن کے مطابق وائٹ ہاؤس کے عملے نے آج کانگریس پر ہونے والے حملے کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا، جن لوگوں نے استعفیٰ دیا ہے ان میں ڈپٹی پریس سیکریٹری سارہ میتھیوز، خاتونِ اول میلانیا ٹرمپ کی چیف آف سٹاف سٹیفنی گرشن اور وائٹ ہاؤس سوشل سیکریٹری رکی نیسیٹا شامل ہیں،
واشنگٹن سے نشر ہونے والے مناظر نے پوری دنیا کو حیران کر دیا ہے اور اس حوالے سے دنیا بھر کے حکمران ردِ عمل دے رہےہیں۔نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم جیسنڈا آرڈرن نے ٹویٹ کیا کہ ’جمہوریت یعنی لوگوں کا اپنے ووٹ کا حق استمعال کرنا، ان کی آوازوں کو سنا جائے اور اس کے بعد پر امن انداز میں فیصلہ کیا جائے۔ یہ فیصلہ کسی ہجوم کو کبھی بھی نہیں کرنا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ بہت سارے افراد کی طرح میں بھی واشنگٹن میں پیش آنے والے واقعات پر نظر رکھے ہوئے ہوں، اور جو ہو رہا ہے وہ غلط ہے۔جرمنی کے وزیر خارجہ نے ٹرمپ کے حامیوں سے کہا کہ ’جمہوریت کو پامال کرنا بند کرو۔جمہوریت کے دشمن آج واشنگٹن ڈی سی کے مناظر دیکھ کر خوش ہو رہے ہوں گے۔ نفرت آمیز الفاظ پرتشدد رویوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔
واشنگٹن ڈی سی کی میئر باؤزر اور پولیس چیف رابرٹ کونٹی نے اب سے کچھ دیر قبل ایک پریس کانفرنس کے دوران کیپٹل ہل میں ہونےوالی ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں ہونے والے نقصان اور مجموعی صورتحال کے حوالے سے بات کی ہے۔انھوں نے اس دوران ہونے والی ہلاکتوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جس خاتون کو پولیس کی جانب سے گولی مار کر ہلاک کیا گیا وہ متعدد افراد کے اس گروہ کا حصہ تھیں جنھوں نے اجلاس کے دوران زبردستی عمارت میں گھسنے کی کوشش کی تھی۔اس گروہ کو سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد نے پکڑنے کی کوشش کی اور اس دوران ایک افسر کو اسلحے کا استعمال کرنا پڑا۔اس خاتون کو ہسپتال لے جایا گیا جہاں پہنچنے پر ان کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی۔ ان کی شناخت اس وقت تک نہیں بتائی جائے گی جب تک ان کے قریبی رشتہ داروں کو اطلاع نہ دے دی جائے۔
انھوں نے دیگر اموات کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ہلاک ہونے والے تین دیگر افراد میں ایک ادھیڑ عمر خاتون اور دو مرد شامل ہیں۔ ان تینوں کی موت مختلف نوعیت کی طبی ایمرجنسیز کے باعث ہوئی۔میٹرو پولیس ڈیپارٹمنٹ کے تقریباً 14 افراد اس دوران زخمی بھی ہوئے جن میں سے دو کو ہسپتال داخل کروانا پڑا۔ ان میں سے ایک کو شدید چوٹیں آئیں کیونکہ انھیں گھسیٹ کر مجمعے میں لایا گیا تھا۔