“عوام کا فیصلہ”

 
0
287

تحریر: اعجازعلی ساغر اسلام آباد

اسلام آباد 24 فروری 2021 (ٹی این ایس): عوام یکدم سڑکوں پر آگئی اور فوجی ٹینکوں کے سامنے لیٹ گئی اور کہا کہ ہم پہ ٹینک چڑھا دو لیکن ھم آپ کو یہ غیر آئینی کام نہیں کرنے دیں گے فوج نے جب دیکھا کہ عوام اب بغاوت پہ اتر آئی ہے تو انہوں نے ہتھیار ڈال دیے کئی جنرلز گرفتار ھوگئے اور فوج کے اس غیر آئینی اقدام کو عوامی طاقت نے روند ڈالا,جی ہاں یہ ترکی کی بات ھورہی ہے جسکی عوام نے رجب طیب اردگان کا اقتدار بچانے کیلئے فوج اور فتح ﷲ گولن کے خلاف محاذ سنبھال لیا اور آمریت کو کچل ڈالا اگر ایک نظر رجب طیب اردگان کے اقتدار پر ڈالی جائے تو معلوم ھوگا کہ اس شخص کی پے پناہ خدمات ہی کی بدولت عوام نے ٹینکوں اور گولیوں کی پرواہ کیے بغیر اپنے محبوب قائد کیخلاف ھونیوالی فوجی بغاوت کو ناکام بنایا رجب طیب اردگان نے ایک مقروض ملک کو ترقی یافتہ اور جدید بنادیا اور عوامی مسائل کو اسطرح حل کیا کہ لوگ ان سے محبت کرنے لگے اور ان کیلئے سر دھڑ کی بازی لگانے پر آگئے۔ اب آتے ہیں دوسری طرف جہاں اسی طرح کے خواب دکھانے والے عمران خان نے قوم کو گھسی پٹی اور بنجر سیاست سے آزاد کروایا اور قوم کو شعور دیا کہ وہ عوامی لیڈرز سے کارکردگی کا سوال کریں قوم کو خاندانی سیاست کے چنگل سے نکالا اور 2018 میں طویل جدوجہد کے بعد تحریک انصاف اور عمران خان اقتدار میں آئے۔
وزیراعظم بننے سے پہلے عمران خان نے ملک کو قرضوں سے نکالنے اور اسے اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیساتھ ساتھ عوام کو بیروزگاری اور غربت سے نکالنے کی باتیں کرتے رہے وہ کہتے تھے کہ میں جب اقتدار میں آؤں گا تو عوام خوشحالی کا سورج دیکھے گی مہنگائی کا خاتمہ کروں گا اشیائے خورونوش کی قیمتیں کم کی جائیں گی نوجوانوں کو روزگار دیا جائے گا پچاس لاکھ گھر بنائے جائیں گے ایک کروڑ نوکریاں دی جائیں گی ملک سے کرپشن اور اقرباء پروری کا خاتمہ ھوگا۔ عمران خان نے پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز کی ریاست بنانے کا عہد کیا کہ سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ بھولی عوام یہ سمجھی کہ شاید یہ مسیحا ھمارے مسائل حل کریں گے اور ھمیں پریشانیوں سے نجات دلائیں گے لیکن پھر یوں ھوا کہ مسیحا اقتدار ملنے کے بعد کمزور ھوتا چلا گیا اقتدار ملنے سے پہلے کہتے تھے کہ اداروں کو ٹھیک کریں گے اور ان سے کرپشن اور رشوت ستانی کا خاتمہ کیا جائے گا اور انہیں اپنے پاؤں پہ کھڑا کیا جائے گا اب تین سال ھونے کو آئے ہیں اب کہتے ہیں بیوروکریسی نے ھمیں سمجھ ہی نہیں لگنے دی اپوزیشن ھماری ٹانگیں کھینچتی ہے اور ہم سے این آر او مانگتی ہے۔
نوجوانوں کو ایک کروڑ نوکریاں دینے والے عمران خان نے پونے تین سال میں 60 لاکھ لوگوں کو بیروزگار کردیا پچاس لاکھ گھروں کی تکمیل سوشل میڈیا تک ہی محدود رہی مہنگائی اور غربت عروج پر پہنچ چکی ہے عام آدمی کا جینا محال ھوچکا ہے۔ اداروں سے کرپشن ختم کرنیوالے عمران خان کے دور میں کرپشن سرعام ھوچکی ہے ادارے تباہ ھوچکے ہیں کرپشن اور رشوت ستانی کا یہ حال ہے کہ جائز کام کیلئے بھی پیسے دینے پڑتے ہیں بیوروکریسی جو اس ملک کا نظام چلاتی ہے اس کا سارا ڈر ختم ھوچکا ہے حالانکہ پچھلی حکومتوں میں بیوروکریسی اتنی دلیر نہیں تھی ان کو ڈر رہتا تھا کہ ہم پکڑ میں نہ آجائیں نیب,ایف آئی اے,پولیس اور اسطرح کے تمام ادارے مفلوج ھوکر رہ گئے ہیں ایک نائب قاصد سے لیکر گریڈ بائیس تک کے افسران تک کوئی بھی اپنی ڈیوٹی نبھانے کو تیار نہیں ہے (اس میں چند ان افسران کا ذکر ضرور کروں گا جن کا ضمیر آج بھی زندہ ہے اور وہ عوامی کاموں کو عبادت سمجھ کر کرتے ہیں ایسے افسران کو قوم سلام پیش کرتی ہے) عوام کو ان اڑھائی سالوں میں اسطرح ستایا گیا ہے کہ اس کا نتیجہ حالیہ الیکشن میں حکمراں جماعت کی بدترین شکست کی صورت میں نکلا ہے عمران خان صاحب ترکی کی عوام اس وجہ سے رجب طیب اردگان سے محبت کرتی ہے کیونکہ اس نے جو کہا وہ کر دکھایا بلکہ وہ کر دکھایا کہ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا ملائیشین عوام آج بھی مہاتیر محمد کو پسند کرتی ہے کیونکہ اس نے ملائیشیا کو ایک ترقی یافتہ اور کرپشن فری ملک بنادیا وہاں کے ادارے اتنے مضبوط ہیں کہ پوری دنیا میں انکی مثال دی جاتی ہے اور ان کے رولز کو follow کیا جاتا ہے عمران خان صاحب آپ نے قوم سے جو واعدے کیے وہ واعدے آپ آہستہ آہستہ بھولتے جارہے ہیں آپ شاید یہ نہیں جانتے کہ عوامی طاقت ایک ایسی طاقت ہے کہ اگر یہ ارادہ کرلے تو ٹینکوں اور میزائلوں سے ٹکرا جاتی ہے اور یہی طاقت اگر چاہے تو تین وقت کا وزیراعظم بھی در بدر کی ٹھوکریں کھانے پہ مجبور ھوجائے عوام پچھلی حکومتوں کے ستائے ھوئے تھے انہوں نے تبدیلی کو چنا اور آپ کو وزیراعظم بنادیا لیکن جب آپ نے بھی ستانا شروع کیا اور معاملہ عوام کی برداشت سے باہر ھوگیا تو پھر اس کا ردعمل موجودہ ضمنی الیکشن کی صورت میں نکلا جس میں بظاہر انہی کو ووٹ پڑا جن کو عوام 2018 میں ریجیکٹ کرچکے تھے سینیٹ الیکشن سر پہ ہیں ھوسکتا ہے آپ یہ الیکشن جیت جائیں لیکن اگر کارکردگی کا یہی حال رہا تو 2023 کے الیکشن میں ہار آپ کا مقدر بنے گی اور یہ قوم آپ کو بھولنے میں دیر نہیں کرے گی کیونکہ تاریخ ھمیشہ انہی کو دہراتی ہے جو کچھ کرجاتے ہیں باتیں کرنیوالوں کا ھمیشہ ہی مذاق بنایا جاتا ہے ابھی بھی وقت ہے کہ آنکھیں کھولیں اور چاپلوس منسٹرز اور بیوروکریسی کو فارغ کریں کیونکہ یہی لوگ آپ کو سب اچھا ہے کی رپورٹس دے رہے ہیں میرے وزیراعظم فی الحال عوام کیلئے کچھ بھی اچھا نہیں ہے مہنگائی غربت اور بیروزگاری آپ کے سب اچھے کاموں کو بھی منفی کردیں گے لہذا ان مسائل کی طرف خود توجہ دیں اور براہ راست عوام کو face کریں کیونکہ آج نہیں تو دوسال بعد آپ کو بالاخر عوام میں آنا ہی ہے اور تب آپ کے پاس کچھ کرنے کا وقت نہیں ھوگا لہذا جو وقت بچا ہے اسکو عوامی خدمت میں صرف کریں اور عوام کو ریلیف دیں آپ کے 90 فیصد وزیر عوام سے ملنا ہی گوارا نہیں کرتے لہذا ایسے بادشاہ مزاج وزراء پہ نظر رکھیں اس کے علاوہ اس ملک میں سب سے بڑا بگاڑ بیوروکریسی کا ہے جب تک موجودہ بیوروکریسی کا قبلہ درست نہیں ھوگا اور ان کو جزا و سزا نہیں ملے گی تب تک عوامی مسائل حل نہیں ھوں گے لہذا عوام میں میاں نوازشریف کی طرح براہ راست جاکر ان سے موجودہ حالات اور لوگوں کے مسائل معلوم کریں اور انہیں حل کریں کرنے کی کوشش کریں تاکہ جب آپ 2023 میں عوام کے پاس جائیں تو آپ کو شرمندگی نہ ھو اور آپ کی کامیابی کی راہ ہموار ھو..!!