دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی ;بہادری، پاکستانی ماؤں کی قربانیاں قرار

 
0
364

اندر کی بات ؛کالم نگار؛اصغرعلی مبارک

اسلام آباد 18 مئی 2022 (ٹی این ایس): ہماری آزادی ہمارےشہداکی قربانیوں کی مرہون منت ہیں اور مادروطن کےدفاع کے لیے جان کی قربانی سے بڑھ کرکوئی قربانی نہیں ہوسکتی.آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ ہمارے اصل ہیروز شہدا اور غازی ہیں، جو قومیں اپنے شہدا کو بھول جاتی ہیں وہ مٹ جاتی ہیں۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی جنرل ہیڈکوارٹر (جی ایچ کیو) میں اعزازات تقسیم کرنے کیلئے تقریب کا اہتمام کیا گیا۔تقریب سے خطاب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے شہیدوں اور ان کی فیملیز کو خراج عقیدت کرتے ہوئے کہا کہ مادر وطن پر قربان ہونے والے بہادر شہدوں کو سلام پیش کرتا ہوں، انہوں نے وطن کیلئے قربانی دینے والے شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ان شہدا کی وجہ سے محفوظ ہے۔ .آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابی کی وجہ بہادری اور پاکستانی ماؤں اور بہنوں کی قربانیاں جنہوں نے مادر وطن کی حفاظت کے لیے اپنے پیاروں کا نذرانہ پیش کیا ہے ۔جی ایچ کیو میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دنیا نے سوال کیا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف کیسے کامیاب ہوا جہاں باقی دنیا انتہا پسندی کے چیلنج سے نمٹنے میں ناکام رہی۔اس لیے میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ ہماری مائیں ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو قربان کیا، ہماری بہنیں جنہوں نے اپنے شوہر کھو دیے۔اور وہ بچے جو اس ملک میں اپنے باپ کو قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔اور جب تک ایسی مائیں اور ہماری بہنیں ہیں۔ اس لیے مجھے کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا۔انہوں نے کہا، ’’آج ہم ایک بار پھر اپنے بہادر سپاہیوں کی قربانیوں کا اعتراف کرنے کے لیے حاضر ہیں جنہوں نے مادر وطن کی خاطر اپنی جانیں قربان کیں۔پاکستان جو آج محفوظ ہے۔ ان افسران، جونیئر کمیشنڈ آفیسرز (جے سی) اور سپاہیوں کے خون سے ممکن ہوا ہے۔ہم ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے یہاں جمع ہوئے۔ہیں’’میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ ہمارے حقیقی ہیرو ہمارے شہداء ہیں، ہمارے غازی (جنگ سے عزت کے ساتھ واپس آنے والے سپاہی) ہیں اور جو قومیں اپنے شہداء اور ہیروز کو بھول جاتی ہیں وہ مٹ جاتی ہیں‘‘۔شہید کا نام تب تک روشن رہے گا جب تک دنیا رہے گی۔شہید نے دنیا اور آخرت میں اپنا نام کمایا،اسے بخش دیا جاتا ہے۔ وہ نہ صرف اپنے لیے بخشش حاصل کرتا ہے بلکہ اپنے ورثاء کے لیے جنت کا راستہ بھی کھول دیتا ہے۔”کوئی مادی طاقت، دولت، پیسہ ان کی قربانیوں کا متبادل نہیں ہو سکتا۔ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم شہداء کے ورثاء اور ان کے اہل خانہ کا خیال رکھیں اور ان کی بیواؤں اور ان کے والدین کا بھی خیال رکھیں۔انشاء اللہ۔ان کے بچوں کی دیکھ بھال کریں گے، آرمی چیف نے کہا کہ شہیدوں کی قربانیوں کی وجہ سے ملک میں امن ہے، ہمارے اصل ہیروز شہدا اور غازی ہیں، افسروں، جوانوں کی قربانی کی وجہ سے پاکستان میں ہم آرام سے سوتے ہیں، جو قومیں اپنے شہدا کو بھول جاتی ہیں وہ مٹ جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ رہتی دنیا تک شہدا کا نام چمکتا رہے گا، شہید کا قطرہ گرنے سے پہلے اس کی بخشش ہوجاتی ہے۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ کوئی دیکھ بھال اور کوئی استحقاق شہداء کی شہادت کا متبادل نہیں ہو سکتا۔انہوں نے ذکر کیا کہ ایک باپ کے لیے، ایک ماں کے لیے، جب تک وہ اس دنیا میں رہیں گے، ان کا بچہ ہر روز ان کی آنکھوں کے سامنے ضرور آئے گا، ہر روز وہ اسے یاد کریں گے۔’’وہ بیوہ جس کا شوہر فوت ہو گیا ہو اور جس کے بچے اپنے باپ کی شفقت سے محروم ہو گئے ہوں وہ بھی اس کی کمی محسوس کرے گی اور اس کا کوئی نعم البدل نہیں ہو سکتا۔‘‘لیکن میں کہتا ہوں کہ یہ ملک آپ کی قربانیوں سے زندہ ہے اور میں آپ کو سلام پیش کرتا ہوں کہ آپ کی قربانیوں کی وجہ سے آج پاکستان محفوظ ہےآرمی چیف نے کہا کہ یہ فوج ہی ہے جو آفات میں سیلاب ہو، سمندری طوفان ہو، زلزلہ ہو یا سونامی، آپ کو ہر جگہ نظر آئے گی۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ آج کل بلوچستان میں کئی مقامات پر ہیضہ پھیل چکا ہےپانی کی قلت ہے اور فوج وہاں پہنچ گئی ہے اور مجھے بتائے بغیر ان لوگوں کی خدمت کر رہی ہے۔فوج متاثرہ آبادی کو صاف پانی اور ریلیف فراہم کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ انہیں فوج کی ان کوششوں پر فخر ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اپنے شہداء کے ورثاء کو یقین دلاتا ہوں کہ انشاء اللہ آپ کبھی مایوس نہیں ہوں گے۔فوجی اعزازات کی تقریب میں آرمی چیف نے آپریشنز کے دوران قوم کے لیے جرات و بہادری کی داستانیں رقم کرنے والوں کو فوجی اعزازات سے نوازا۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ شہداء کی فیملیز نے بھی تقریب میں شرکت کی، 48 افسران کو ستارہ امتیاز ملٹری سے نوازا گیا جبکہ تین جونیئر کمیشنڈ افسران اور تیس سپاہیوں کو تمغہ بسالت سے نوازا گیا۔پاک فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سینئر فوجی افسران اور اعزازات پانے والوں کی فیملیز کی بڑی تعداد نے تقریب میں شرکت کیداخلی سیکیورٹی چیلنجز کے باوجود پاک فوج بیرونی خطرات سے غافل نہیں ہے اور سرحد پار دہشت گردوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہےچلچلاتی دھوپ میں اپنے فرائض کی بطریق احسن انجام دہی دیتے ہوئے سیکیورٹی فورسزکے جوان وافسران مادر وطن پر جان قربان کرنےکیلئے پرعزم نظر آتے ہیں,۔مادر وطن پاکستان پر جان قربان کرنیوالے پاک فوج کے ان شہیدوں کو سلام…. چلچلاتی دھوپ ڈیوٹی انجام دینے والوں کی عظمت کو سلام ۔۔جن کی قربانیوں کی بدولت ہم سکون سے اپنے پیاروں کے ساتھ زندگی بسر کررہے ہیںشمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی بڑی کامیابیاں جاری ہیں ۔30 مارچ کو، ٹی ٹی پی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف آپریشن البدر شروع کرنے کا اعلان کیا، جس کی وجہ سے قبائلی اضلاع، جنوبی علاقے اور خیبر پختونخواہ کے دیگر حصوں میں اس کے حملوں میں اضافہ ہوا۔عسکری زرائع کا کہناھےکہ پاک فوج بھرپورعزم سے دہشت گردوں کےخلاف قیام امن کیلئےآپریشن جاری رکھے ہوئےہےاور سیزفائرکی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ھےفوجیوں اور شہریوں کا خون ہم پر قرض ہے جو ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کی صورت میں چکایا جائے گا۔اس سال کے پہلے تین ماہ کے دوران سکیورٹی فورسز کے افسران سمیت 110 اہلکار شہید ہوئے ہیں جبکہ سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 131 شدت پسند ہلاک اور 256 کو گرفتار کیا گیاخیال رہے کہ گذشتہ برس افغان طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد پاکستان کے متعدد حلقوں کی جانب سے یہ سمجھا جا رہا تھا کہ اب افغانستان سے پاکستان میں حملوں کا سلسلہ ختم ہو جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اگست 2022 کے بعد پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ دھشتگردی کےخلاف جنگ افواج پاکستان کے مثالی کردار کی دنیامعترف ہے راقم الحروف کےسگے بھائی مظہرعلی مبارک راولپنڈی میں ٹارگٹ کلنگ میں دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بن کر شہادت کے رتبے پر فائز ہوئے سولیئین شہدا کے لواحقین کا کوئی پرسان حال نہیں۔سیاستدانوں نے شہدا کے نام پر سیاست کر بیرون ممالک سے امداد حاصل کیں۔مگر آج ان خاندانوں کو پوچھنے والا کوئی نہیں ۔جو مارے گئے انہیں معلوم نہیں کیوں ناحق مارے گئے چند ماہ قبل راقم الحروف نے اے پی ایس کے شہدا کی فیملیز کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر احتجاج ریکارڈکراتے ہوئے مطالبہ کیاتھاکہ امن دشمن قوتوں کو معاف کرنے کےبجائے انہیں انصاف کٹہرے میں لایا جائے اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ پاکستان میں انسداد دھشتگردی عدالتیں ختم کرکے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ دھشتگردی ختم ہوگئی ھے مگر ایسا ہرگز نہیں۔۔ہماری عدالتوں نے سیکورٹی ایجنسوں کی شبانہ روز کی محنت پر پانی پھیرتے ہوئے دہشتگردوں کو شک کافائدہ دے “قتل کرنےکا لائسنس”دےدیا دھشت گردی کے خلاف عدالتوں میں تاحال انصاف کے حصول کیلئے سرگرداں ہے مگر کوئی امید بر نظر نہیں آتی۔سرکاری حکومتی مشینری بھی اس مستعدی سے دھشتگردی کے کیسز میں موثر نظر نہیں آتی جس کا تقاضاکیاجاتاہے اور بطور مدعی مقدمہ تھانہ رتہ امرال مقدمہ نمبر582 سال 2013 تلخ تجربہ ہوچکاہے جہاں ناحق قتل ہونے والوں کےبجائے دھشتگردوں کی مالی معاونت کے لئے درجنوں سفید پوش سامنے آجاتےہیں الحمداللہ مجھے یہ کہنے میں فخر محسوس ہوتاہے کہ ایک شہید کا بھائی ہوں اور دھشتگردوں کو انصاف کے کٹہرے تک لانے میں کامیاب ہوا ورنہ سینکڑوں بےگناہ نامعلوم دھشتگردوں کی گولیوں کا نشانہ بننے کے بعد تاحال قاتلوں کانام تک نہیں جان سکے عدالتوں پیشی سے لیکر گواہی تک گواہوں کےلئے کوئی فول پروف سیکورٹی نظام نہ ہونے کی وجہ سے دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو کھلی چھٹی ہے اس حوالے سے پھرکبھی تفصیل سے تحریرکرونگا خیال رہےکہ شمالی وزیرستان میں 2014 میں جب دہشت گردوں کے خلاف پاکستانی فوج نے آپریشن ضرب عضب شروع کیا ہے تحریک طالبان پاکستانی ریاست کے خلاف ماضی میں انتہائی طاقتور حملے کر چکی ہے۔ قریب دس سال قبل ٹی ٹی پی اتنی مضبوط تھی کہ ایک وقت میں اس تنظیم نے پاکستان کے قبائلی علاقوں کی قریب ساری ایجنسیوں میں اپنے آپ کو پھیلا لیا تھا۔پاکستانی فوج نے چھ سال جاری رہنے والے عسکری آپریشنز کے ذریعے اس تنظیم کا قلع قمع کیا۔ لہذا فل الحال اس تنظیم کے پاس ایک مرتبہ پھر طاقت ور حملے کرنے کی صلاحیت تو نہیں ہے لیکن یہ اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔” دہشتگروں کے خلاف پاکستانی فوج کی کارروائی کو انسداد دہشت گردی کی کامیاب مہم تصور کیا جاتا ہے۔اعداد وشمارکے مطابق دھشت گردی کےخلاف جنگ میی 80ھزار شہری 10 ھزار سے ذائد فوجی افسران و جوان شہید ہوئے اور معیشت کو 125ارب ڈالر کانقصان اٹھانا پڑا۔