برآمدی استعداد سے استفادہ کرنے کی صورت میں پاکستان کو ٹیکسوں کی مد 1.74 ارب ڈالراضافی آمدن ، روزگارکے 9 لاکھ مواقع فراہم ہوسکتے ہیں، عالمی بینک

 
0
153

اسلام آباد 09 اپریل 2021 (ٹی این ایس): عالمی بینک نے کہاہے کہ پاکستان برآمدات کے شعبہ میں بے پناہ استعدادکاحامل ملک ہے اوربرآمدات کی استعدادسے مکمل طورپراستفادہ کرنے کی صورت میں نہ صرف ٹیکسوں کی مدمیں 1.74 ارب ڈالراضافی اکھٹا کئے جاسکتے ہیں بلکہ ملک میں 9 لاکھ کے قریب روزگارکے مواقع بھی فراہم ہوسکتے ہیں۔ یہ بات عالمی بینک نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہی ہے ۔ پاکستان ڈولپمنٹ اپ ڈیٹ نامی رپورٹ میں پاکستان کے مختلف شعبوں کے ساتھ ساتھ ملک کے برآمدی شعبہ کا تفصیل سے احاطہ کیاگیاہے۔رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ پاکستان کا برآمدی شعبہ 1990 کی دہائی سے بتدریج ساختی جمود کاشکارہوتا ہوگیا، 1990 میں عالمی درآمدات میں پاکستانی فرمز کا حصہ 0.19 فیصد تھا جو2019 میں 0.12 فیصدہوگیاہے۔ 1999 میں جی ڈی پی کے تناسب سے برآمدات کاحصہ 16 فیصد جبکہ 2020 تک یہ 10 فیصد سے کم ہوگیاہے۔

رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ پاکستان کی قابل مشاہدہ خصوصیات، اقتصادی حجم، ترقی کی شرح اوردیگرعوامل کی بنیادپرپاکستان کی حقیقی برآمدی استعداد88.1 ارب ڈالرکے قریب بنتاہے جوموجودہ حقیقی برآمدات کے مقابلہ میں 4 گنا زیادہ ہے۔عالمی بینک نے اسے ”مسنگ برآمدات“ قراردیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ اپنی حقیقی برآمدی استعداد سے استفادہ کرنے کیلئے پاکستان کو اپنی برآمدات کوویت نام کی برآمدات کی شرح سے مسلسل 10 سال اوربنگلہ دیش کی شرح سے مسلسل 13 سال تک بڑھانا پڑیگا۔ رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ اگرحقیقی برآمدی استعداد سے فائدہ اٹھایا جاتا یا فائد اٹھایا جائے تو اس صورت میں 8 لاکھ 93 ہزارروزگارکے مواقع فراہم ہوں گے جس میں صرف زراعت کے شعبہ میں ایک لاکھ 52 ہزارملازمتیں شامل ہیں،

مینوفیکچرنگ کے شعبہ میں یہ تعداد7 لاکھ 41 ہزاربنتی ہے ۔ اسی طرح براہ راست ٹیکسوں کی مدمیں حکومت کو1.74 ارب ڈالراضافی حاصل ہوسکتے ہیں۔عالمی بینک نے کہاہے کہ پاکستان کودرآمدی وبرآمدی ٹیرف پالیسی کومعقول بنانے کے ساتھ ساتھ تجارت اورسرمایہ کاری کی سکیموں ومنصوبوں کے احیانواورزیادہ استعداد کے حامل مقامات ومنڈیوں تک رسائی کیلئے کام کرنا ہوگا