اسلام آباد 30 اپریل 2021 (ٹی این ایس): وزیراعظم عمران خان نے گلگت بلتستان کیلئے 370ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا جی بی میں سیاحت سے پورے ملک کو فائدہ ہوگا۔
وزیراعظم عمران خان نے گلگت بلتستان میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جی بی کوایساپیکج دینےپرخراج تحسین پیش کرتاہوں، جی بی کوایساپیکیج دیناچاہتاتھاجس سےیہاں ترقی آئے، قرضوں کی وجہ سےخرچ کرنےکیلئےپیسہ کم ہوتاہے، ملک میں آنےوالےسالوں میں پیسہ آئے گا.
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب15سال کاتھاتواسکول کےساتھ گلگت بلتستان آیاتھا، گلگت بلتستان کی سڑکیں جیسی تھیں یہاں کےڈرائیورزکوسلام پیش کرتاہوں، ہزاروں میل اوپرجاکرجب نیچے دیکھوتوکوئی جیپ گری ہوتی تھی بہت خوف آتاتھا۔
عمران خان نے کہا کہ یہاں کوئی آتا ہی نہیں تھاعلاقہ دنیا سے کٹا ہوا تھا، سڑکیں اتنی مشکل تھی کہ یہ علاقےایک دوسرے سے کٹے ہوئے تھے، اسکردو سے گلگت جانے والی سڑک بہت خطرناک تھی، ہم یہاں کی سڑکیں بہتر کرنے پر پیسہ خرچ کررہےہیں، میرےپاکستان میں جی بی ایساخوبصورت علاقہ ہےجس کا دنیا میں کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنےباہر کے دوستوں کو یہاں لایا کرتا تھا، باہر سے میرےجتنےدوست آئےسب نےکہااس سےزیادہ خوبصورت علاقہ نہیں، سوچ لیاتھاکہ اللہ نے موقع دیا تو اس علاقےکیلئےجوکروں گاوہ ملک کیلئےہوگا، جی بی سےمتعلق کتاب لکھی جب برطانیہ میں چھپی تولوگ دنگ رہ گئےکہ پاکستان میں اتنا خوب صورت علاقہ بھی ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہمارےحکمران چھٹیوں پر کندن جاتےہیں بچےباہرجائیدادیں باہر،انہیں پتہ ہی نہیں پاکستان میں کتنےخوبصورت علاقےہیں، جب ہمارے حکومت آئی توسوچااس خطےکواوپرلیکرآناچاہئے، ہنزہ اور نگرجیسی خوبانی دنیامیں کہیں نہیں، یہاں فوڈپراسسنگ انڈسٹری لگ سکتی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں سیاحت ضروری ہے، گلگت بلتستان سوئٹرزلینڈسےزیادہ خوبصورت اوردگناہے، یہاں سیاحت ضرورت ہے ، پاکستان کی تمام برآمدات مشکل سے25 ارب ڈالر ہیں، ہمارے دور میں بڑھ رہی ہیں، سوئٹرزلینڈ سیاحت سے 60 سے 80 ارب ڈالر کماتا ہے، سیاحت سے آپ کو روزگار ہمیں فارن ایکس چینج ملے گا، جی بی میں سیاحت سے پورے ملک کوفائدہ ہوگا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ مجھ سےبڑےبڑےغلط فیصلےہوجاتےہیں، پارٹی ٹکٹ دینےمیں میں نےغلطیاں کیں، کبھی سوچتاہوں فلاں کو وزیر بنا دیتا تو اچھا ہوتا ، آپ کا وزیراعلیٰ خالد کو چننے کا فیصلہ کرنےپوخوشی ہے،اس میں کوئی غلطی نہیں کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیاست میں اخلاقیات اتنی کرچکی ہیں، جوچوری کرکے پیسہ باہر لے جاتے ہیں، وہ ملک کےسب سےبڑےغداراورمجرم ہیں، جب ڈالر ملک سے باہر جاتا ہے روپے پر دباؤبڑھتاہے، روپیہ مہنگاہونےسےسب مہنگاہوجاتاہےغربت آجاتی ہے، عوام کےنام پراقتدارمیں آکراپناپیٹ بھرنےوالوں کو دنیا میں برا سمجھا جاتا ہے، یہ لوگ صرف وہ کام کرتےہیں کہ ووٹ مل جائے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نبیﷺ نےاپنےاقتدارمیں اپنی ذات نہیں صرف عوام کی بہتری کی ، انھوں نےساراپیسہ عوام پرخرچ کیادنیاکی پہلی فلاحی ریاست بنائی، نبیﷺ نے سادہ زندگی گزاری کوئی محل نہیں بنایا، نبیﷺ کیلئےجان دینےکوتیارہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ حضرت عمرخلفیہ بنےتوکہاایک کتابھی میری ریاست میں مرےتومیں ذمےدارہوں، خالد میں جنون ہے،یہ اپنےلوگوں کی مددکاسوچتاہے، خالدجب پروپوزل لاتاہےتوہم پیسےدیتےہیں۔
گلگت بلتستان کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 5سال میں اس علاقےمیں370ارب خرچ ہونگےایساپہلےکبھی کسی نےنہیں کیا، ہم آپ کی مدد کرتے رہیں گے، جی بی نےصحیح معنوں میں سیاحت سنبھال لی توہم جی بی سےپیسہ لیاکریں گےانہیں ہم سےلینےکی ضرورت نہیں پڑےگی۔
عمران خان نے کہا کہ سوئٹرزلینڈزیادہ پیسہ اسکیئنگ سےبناتاہے، گرمیوں میں توویسےہی سارےپاکستان نےجی بی پہنچ جاناہے، جب میں اپنےبیٹوں کو یہاں لایا تھا تو سارے ہوٹلزبھرےتھے، ہم آپ کوقرضےدلائیں گےآپ نےسیاحتی صنعت کیلئےٹھیک سےکام کرناہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ علاقےکٹ آف تھےگلگت جانالگتاتھاجیسےکسی دوسرےملک جارہےہیں، اسکردوکےگاؤں کےتھانےگیاتوپتہ چلااس تھانےکی حدود میں تاریخ میں کبھی قتل ہی نہیں ہوا ، 5سال میں370ارب کاپیکیج ہے، ہائیڈروپاور،سیاحت کی غرض سےبابوسرٹنل ٹھیک کررہےہیں، یوتھ کیلئے پیکیج،ہیلتھ کارڈبھی دیں گے۔
وزیراعظم مزید کہا کہ جی بی میں انفراسٹرکچر کی بہتری اورایئرپورٹ کو وسیع کریں ،55سال پہلےجی بی آیا تھا تویہاں تاثر تھا سوتیلی ماں جیسا سلوک ہوتا ہے، جی بی کےعوام کے پاس اختیارات نہیں تھے یہ اسوقت سے مجھے معلوم تھا، ماضی میں وفاق سمجھتی تھی جی بی کےعوام میں خودفیصلوں کی صلاحیت نہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے جی بی کو صوبائی درجہ دیا ہے، اسلام آباد میں بیٹھ کر کیسے جی بی کے فیصلے ہوسکتے ہیں، جی بی اختیارات دینے جا رہے ہیں شروعات ہوچکی فیصلے آپ خودکرینگے ، وزیراعلیٰ جی بی بہت قابل ہے اسلام آباد سے ڈکٹیٹ کرنے کی ضرورت نہیں۔
قانون کی بالادستی سے متعلق انھوں نے کہا کہ جس ملک میں انصاف ،قانون کی بالادستی نہ وہ کبھی عظیم نہیں بن سکتا، خوشحالی اس قوم میں آتی ہے جہاں انصاف کرنے کی طاقت ہوتی ہے، قانون کی بالادستی کا مطلب ہے کمزور اور طاقتور کیساتھ ایک جیساسلوک ہونا، قانون کی بالادستی کا ایک مطلب ہے طاقتور کو کو قانون کے نیچے لانا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جو قوم طاقتور کو قانون کے نیچے لانے کی طاقت نہیں رکھتی وہ کبھی کامیاب نہیں ہوتی، جب طاقتور لوگ چوری کرتے ہیں وہ ملک کو تباہ کردیتے ہیں، طاقتور لوگ اربوں کی چوری بستر کے نیچے نہیں چھپاسکتےوہ باہر بھیج دیتے ہیں، غریب اورمقروض ملکوں کے طاقتور لوگ پیسہ چوری کرکے باہر لےجاتےہیں، جب تک معاشرہ طاقتورکا احتساب نہیں کرتا پٹواریوں کےاحتساب سےفرق نہیں پڑتا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ نیب 20سال سے ہے کیا کرپشن میں کمی آئی ، نیب نے صرف ہمارے دور میں صرف بڑے لوگوں پر ہاتھ ڈالا ہے ، میں تو ڈیموکریٹ ہوں کسی ڈکٹیٹر کی حمایت نہیں کرسکتا، قومیں اپنی آزادی اور خوشحالی جدوجہد سے حاصل کرتی ہیں، آزادی کیلئے قوم لڑتی ہے ،جدوجہد کرتی ہے ، یہاں بھی بیٹھے کرپٹ مافیا سے آزادی کیلئے جدوجہد کررہےہیں ، میراایمان ہے اللہ نے میری ٹریننگ چوروں کوہرانے کیلئے کی ہے۔