ڈاکٹر نے سید سہیل بخاری کو سانس اور پھیپھڑوں کی تکلیف کی وجہ سے مزید 6،ھفتے مکمل بیڈ ریسٹ کی تلقین کر دی

 
0
363

اسلام آباد 21 مئی 2021 (ٹی این ایس): ڈاکٹر نے سید سہیل بخاری کو سانس اور پھیپھڑوں کی تکلیف کی وجہ سے مزید 6،ھفتے مکمل بیڈ ریسٹ کی تلقین کی ہے
ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکرٹری جنرل اور چیئرمین ایوارڈز کمیٹی ،معروف ایونٹ آرگنائزر ،کمپیئر،کالم نگارسید ظفر عباس شاہ المعروف سید سہیل بخاری سجادہ نشین حضرت سید پیر مکی رح لاھورکوڈاکٹرزنے ایک مرتبہ پہر سانس اور پھیپھڑوں کی تکلیف کی وجہ سے مزید 6،ہفتے بیڈ ریسٹ تجویز کیا ہے،سید سہیل بخاری 6،ماہ سے پہیپہڑوں کی تکلیف کی وجہ سے گھر پرہیں، ڈاکٹرز انکا مسلسل علاج کررہے ہیں اب انکے معالج نے 6،ہفتے سٹیرائیڈ دوبارہ استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے، سید سہیل بخاری نے دوست احبابِ سے دعاۓ صحت کی درخواست کی ہےصاحبزادے پیرسید باذل شاہ بخاری اور پیرسید نہال شاہ بخاری نےبتایا ہےکہ ہمارے والد گرامی پیرسیدسہیل بخاری گزشتہ 6،ماہ سے ،سانس پھیپھڑوں کےانفیکشن کی وجہ سےشدید علیل ہیں اور انکے معالج گھر پر ہی انکاعلاج جاری رکھے ہوۓ ہیں، گزشتہ روز دوبارہ سی ٹی سکین اور بلڈ کے ٹیسٹ کرواۓ گئے، سی ٹی سکین کی رپورٹس تسلی بخش نہیں ہیں جسکی وجہ سے دوبارہ 6،ہفتے کیلئے سٹیرائیڈ شروع کروایا ہے پیرسیدسہیل بخاری کے صاحبزادوں نے بتایا کہ ہمارے والد قریباً 2،سال سے سانس کی تکلیف میں مبتلا ہیں ہمارا تعلق پاکستان کی ایک معزز روحانی، صوفی خاندان سے ہےاور ہم نے اج تک پرائیویٹ ہی علاج کروایاہےاس سے پہلے والد گرامی عارضہ قلب میں بھی مبتلا رہے ہیں ہمارے والد ایک بہادر اور درد مند انسان ہیں انکے حلقہ احباب میں انگنت شخصیات شامل ہیں انہوں نے 38،سال کا ایک طویل عرصہ فن و ثقافت، ارٹ اور سماجی خدمات کے ساتھ ساتھ مذہبی خدمات سرانجام دیں ہیں جوکہ ابھی بھی جاری وساری ہیں لیکن لوگوں کی سالہا سال سے پزیرائی کرنے والی شخصیت کی کسی نے بھی انکی پزیرائی نہیں کی، سید سہیل بخاری نے صاحبزادے نے کہا کہ ہمیں اور ہمارے والد کو رونا نہیں آتا اور نہ انکے چہرے سے تکلیف نمایاں ہوتی ہےہمارے والد اپنے اجداد کی وجہ سے ہر تکلیف ہنسی خوشی برداشت کرتے ہیں کیونکہ انکے والد کا کہنا ہے کہ ہر خوشی، ہر تکلیف منجانب پروردگارعالم ہوتی ہے اسلئے ہمیں شاکر رہنا چاہئے، پیر سید سہیل بخاری کے صاحبزادے پیر سید نہال شاہ بخاری نےکہا کہ اگر ہمارے والد نے شعبہ ثقافت کی بجائے کسی دوسرے شعبہ میں اپنی بے لوث خدمات سرانجام دیں ہوتیں تو اج سب انکی خیریت اور عیادت کرنے آتےمگر افسوس کے سوا کچھ نہیں کر سکتے، انہوں نے دوست احباب سے دعاؤں کی درخواست کی ہے