کل حلف اٹھاؤں گا” لیکن موقف میں تبدیلی نہیں آئے گی: چوہدری نثار

 
0
556

اسلام آباد 23 مئی 2021 (ٹی این ایس): پاکستان کے سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ ن کے رکن چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ انہوں نے ”کل ”پیر کو پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حلف اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ چوہدری نثار علی خان کا گاؤں چکری عظیم گندھارا تہذیب کے بدھست مرکز ٹیکسلا کے دائرے میں آتا ہے۔ چنانچہ آپ کی شخصیت میں بھی یہاں کی مٹی میں بسی بودھ اصولوں کی خوشبو پائی جاتی ہے۔ ‘نہ برا سنو ، نہ برا کہو ، نہ برا دیکھو۔’ چوہدری نثار 1985 سے الیکشن لڑ رہے ہیں اور آٹھ بار مسلسل منتخب ہوئے ہیں۔ 2018 کے انتخابات میں چوہدری نثار قومی اسمبلی کی نشست پر ہار گئے لیکن اس حلقے میں صوبائی اسمبلی کی نشست سے چوہدری نثار 30 ہزار ووٹوں کے فرق سے جیتے۔چوہدری نثار نے الزام بھی عائد کیا کہ انہیں دھاندلی سے ہرایا گیا ہے اور انہوں نے صوبائی اسمبلی کا حلف بھی احتجاجاً نہیں اٹھایا۔

اتوار کو چوہدری نثار علی خان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’میرا حلف اٹھانے سے قطعی طور پر میرے موقف یا سوچ میں تبدیلی نہیں آئے گی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ وہ حلف اٹھانے کے بعد تنخواہ سمیت پنجاب اسمبلی سے کسی قسم کی مراعات نہیں لیں گے۔
چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ گذشتہ چند ہفتوں سے حلقے کے عوام کے ساتھ مشاورت کے بعد انہوں نے حلف اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حلف اٹھانے کا بنیادی مقصد حلقے میں سیاسی حالات اور محرکات کو کنٹرول کرنا ہے۔
’یہ عجیب منطق ہوگی کہ ایک طرف سیٹ چھوڑ دی جائے اور پھر دوسرے ہی سانس میں ضمنی انتخابات میں حصہ لیا جائے، الیکشن کا بائیکاٹ کرنا اور میدان کھلا چھوڑنا اس سے بڑی سیاسی غلطی ہوگی اور خاص طور پر جب عام انتخابات ہونے میں ڈیڑھ دو سال باقی ہوں۔‘
چوہدری نثار 1985 سے الیکشن لڑ رہے ہیں اور آٹھ بار مسلسل منتخب ہوئے ہیں۔ 2018 کے انتخابات میں وہ قومی اسمبلی کی نشست پر ہار گئے لیکن اس حلقے میں صوبائی اسمبلی کی نشست سے وہ 30 ہزار ووٹوں کے فرق سے جیتے۔انہوں نے الزام بھی عائد کیا کہ انہیں دھاندلی سے ہرایا گیا ہے اور انہوں نے صوبائی اسمبلی کا حلف بھی احتجاجاً نہیں اٹھایا۔ایک فوجی خاندان سے تعلق رکھنے والے چوہدری نثار میاں نواز شریف کی ’کچن کیبینٹ‘ کے خاص رکن رہے ہیں۔ میاں نواز شریف سے رفاقت اور میاں شہباز شریف سے ان کے گہری دوستی کی وجہ سے گزشتہ تقریبا تین دہائیوں سے مسلم لیگ کی سیاست میں چوہدری نثار کا اہم کردار رہا ہے۔
تاہم 2018 کے الیکشن سے پہلے ہی ن لیگ سے ان کی طویل رفاقت اس وقت ٹوٹ گئی جب انہوں نے اپنی ہی قیادت کے خلاف پانامہ لیکس کے بعد کھل کر بولنا شروع کر دیا اور مریم نواز کو جنھیں وہ ’بچہ‘ قرار دے چکے ہیں، لیڈر ماننے سے انکار کیا۔
البتہ سیاسی مبصرین کے مطابق شہباز شریف اپنی صلح جو طبیعت کی وجہ سے چوہدری نثار کے بہت قریب ہیں اور یہ دوستی اب بھی جاری ہے۔ کچھ عرصہ قبل شریف برادارن کی والدہ کی وفات پر چوہدری نثار طویل عرصے کے بعد تعزیت کے لیے رائے ونڈ بھی گئے تھے۔8 جنوری 2019کو پی ٹی آئی کی رکن پنجاب اسمبلی مومنہ وحید نے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کی رکنیت منسوخ کرنے کے مطالبے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرائی گئی جس کے متن میں کہا گیا ہے کہ چودھری نثار 2018ءکے انتخابات میں پی پی 10 سے رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے ہیں تاہم بطور ممبر حلف نہ اٹھا کر وہ اپنے حلقے کے عوام اور پنجاب اسمبلی کے ایوان کی مسلسل تضحیک اور توہین کر رہے ہیں۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ حلقہ پی پی 10 کے عوام اور پنجاب اسمبلی کے وقار کو ملحوظ رکھتے ہوئے چوہدری نثار کی اسمبلی رکنیت کو منسوخ کیا جائے اور اس حلقے میں دوبارہ الیکشن کروائے جائیں۔ اس کیلئے فی الفور قوانین اور قواعد انضباط کار صوبائی اسمبلی پنجاب 1997ءمیں ترمیم کی جائے ۔چوہدری نثار کے ممکنہ حلف اٹھانے کا تعلق پنجاب میں ہونے والی نئی سیاسی تبدیلیاں ہیں جس میں حکمراں جماعت میں ترین گروپ کھل کر سامنے آ چکا ہے؟ یا پھر ان کے دیرینہ دوست سمجھے جانے والے شہباز شریف بھی ایک مرتبہ پھر متحرک سیاست شروع کر چکے ہیں اور اس ممکنہ حلف کا تعلق اس بات سے ہے؟ سیاسی پنڈتوں کے نزدیک ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے