نوسربازوں نے ریڈیو پاکستان سے بیسویں گریڈ میں ریٹائرڈ ہونے والے افسر کو دو کروڈ روپے کا فراڈ کر کے انھیں خاموش رہنے کی دھمکیاں دینا شروع کر دیں

 
0
161

اسلام آباد 13 جون 2021 (ٹی این ایس): نوسربازوں نے ریڈیو پاکستان سے بیسویں گریڈ میں ریٹائرڈ ہونے والے افسر کو دو کروڈ روپے کا فراڈ کر کے انھیں خاموش رہنے کی دھمکیاں دینا شروع کر دیں نوسربازوں کے خلاف ڈی آئی جی آپریشن سمیت اعلی پولیس افسران بھی بے بس ہوگئے واقعات کے مطابق پچاسی سال بزرگ اور ریڈیو پاکستان سے بیسویں گریڈ کے عہدے سے ریٹائر ہونے والے مرتضٰی شاد نے بتایا کہ جبار احمد انکے پاس آفتاب احمد کو لیکر آیا کہ انکے پاس ڈی بارہ تین میں ایک 25/40 کا پلاٹ پر سٹرکچر کھڑا ہوا مکان ہے جس کا سودا 75 لاکھ میں طے پا گیا اور انھی کہ ایک تیسرے ساتھی عامر کے سامنے میں نے 14 لاکھ روپے ادا کئے اور باقی کی رقم ٹرانسفر کے بعد دینی تھی لیکن پھر وہ معاملہ کو ٹرخاتے رہے تو میرے پتہ کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ سرکاری زمین پر سٹرکچر کھڑا کیا ہوا تھا اور پلاٹ نہیں بلکہ گرین ایریا تھا جب میں نے رقم کا تقاضہ کیا تو ملزمان دھمکیاں لگانے لگے جس پر میں نے تھانہ رمنا میں 166/19نمبر ایف آئی آر بجرم 406/34 درج کروا دیا لیکن دو سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود پولیس گرفتار کرنے جاتی ہے اور بہانے لگا کر واپس آجاتی ہے دو سال سے ملزم انھیں اب یہ فون بھی کر رہا ہے کہ پولیس اس سے ایک لاکھ روپے مانگ رہی ہے کہ معاملہ ختم کر دینگے انھوں نے کہا کہ میں پہلے ڈی ایس پی خالد اعوان کے پاس فریاد لیکر گیا لیکن انھوں نے بھی مجھے ہر دو دن کا وعدہ کر کے لٹکایا ہوا ہے جس پر میں ڈی آئی جی آپریشن افضال کوثر کے پاس گیا لیکن حیرت ہے کہ متعلقہ تھانہ انھیں بھی خاطر میں نہیں لاتا اب شائد ملزمان میرے مرنے کا انتظار کر رہے ہیں کہ معاملہ ختم ہو مرتضٰی شاد نے بتایا کہ یہی نہیں بلکہ میں نے جبار جو اسی گروہ کا حصہ تھا اور میرے ساتھ مجھے انصاف دلوانے کے بہانے پھرتا رہا بھی جی 12 میں دوکانیں دکھا کر اب تک تقریبآ ڈیڈھ کروڑ روپے لوٹ چکا ہے دکانوں کا قبضہ دیتا ہے اور نہ ہی میری رقم دیتا ہے انھوں نے بتایا کہ میں پیسے لینے جاؤں تو وہ پستول تان لیتا ہے انھوں نے کہا کہ میں ڈی آئی جی آپریشن کے پاس جا چکا لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی اب میں کس کے پاس جاؤں انکا کہنا تھا کہ میری عمر پچاسی سال ہے اس گرمی اور عرصہ ڈھائی سال سے انصاف کے لئے ذلیل و خوار ہو چکا ہوں