ملک محض وسائل سے نہیں ذہنی سوچ سے بدلتے ہیں ، ہمیں پاکستان کی ترقی میں اپنا ہر ممکن کردار ادا کرنا چاہیئے، سول سرونٹس بہترین اخلاق کے ساتھ عوامی خدمت کو اپنا نصب العین بنائیں ، صدر عارف علوی کا تقریب سے خطاب

 
0
1292

اسلام آباد 24 ستمبر 2021 (ٹی این ایس): صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ملک محض وسائل سے نہیں ذہنی سوچ سے بدلتے ہیں، پاکستان بدل رہا ہے ہمیں اس کی ترقی میں اپنا ہر ممکن کردار ادا کرنا چاہئےسول سرونٹس اداروں کی مضبوطی کیلئے اپنا کردار ادا کریں، بہترین اخلاق کے ساتھ عوامی خدمت کو اپنا نصب العین بنائیں ،پالیسی سازی کے دوران دیانتداری کے عنصرکو مضبوطی سے تھامے ر کھیں تو پاکستان کو ترقی سے کوئی نہیں روک سکتا ، بیوروکریسی ملک سے کرپشن کے خاتمے میں بنیادی کردار ادا کر سکتی ہے۔ وہ جمعہ کے روز نیشنل سکول آف پبلک پالیسی میں 114ویں نیشنل مینجمنٹ کورس کے شرکا میں سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پرریکٹر ڈاکٹر اعجاز منیر اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔صدر مملکت نے کہا کہ بہترین علم وہ ہوتا ہے جو یہ سکھائے کہ ابھی بہت کچھ اور سیکھنا باقی ہے اور ہمیں اس چیز پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ علم اور رویہ کیا سکھاتا ہے کیا نہیں،علم سکھایا جاتا ہے جبکہ رویہ انسان ماحول اور بچپن سے ہی سیکھتا ہے، مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ انسانوں کا رویہ مختلف مواقع پر مختلف لوگوں سے الگ الگ ہوتاہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا رویہ ہمیشہ اپنے سے اوپر والے کے ساتھ درست اور نیچے والے کے ساتھ کچھ اور ہوتا ہے جس کا ہمیں احساس کرناچاہئے، اس حوالے سے ہمیں مذہب اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ پر عمل کرنا چاہئے جبکہ اسلامی تاریخ روایات سے بھری پڑی ہے جس میں ہمیں سبق ملتا ہے کہ انسان کا انسان کے ساتھ رویہ کیسا ہونا چاہئے۔ صدر مملکت نے کہا کہ جن ممالک نے اپنے ادارے مضبوط کئے وہ کامیاب ہو گئے اور انہوں نے ترقی کی۔

انہوں نے کہاکہ فیصلہ سازی میں بیوروکریسی کا ہاتھ ہوتا ہےاگر کسی فیصلہ سازی میں سٹیک ہولڈرز کو شامل کر لیا جائے تو اس فیصلہ کے مسترد ہونے کے امکانات نہیں رہتے۔ انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی کو چاہئے کہ عوامی مسائل کی نشاندہی کر کے ان کے حل کی کوشش کرے اور ماضی کی ناکامیوں کو بھی ملحوظ خاطر رکھے۔ صدرمملکت عارف علوی نے کہا کہ سول سرونٹس عوامی خدمت کے دوران اخلاقیات اور ہمدردی کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔ انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی ملک سے کرپشن کے خاتمے میں بنیادی کردار ادا کر سکتی ہے جو ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک سے کرپشن کے خاتمے کیلئے اقدامات کر رہی ہے لیکن دیمک کوختم کرنا آسان کام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو چیزیں ہم نے 2018 میں شروع کیں انہیں بہت پہلےشروع ہونا چاہئے تھا۔ انہوں نے کورس کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان سے عوام کو اور ملک و قوم کے مستقبل کو اس حوالے سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں، آپ نے پالیسی سازی کے دوران انکساری کے ساتھ بہترین رویوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے فیصلہ کرنا ہے اور تقاضا بھی یہی ہے کہ سول سرونٹس دیانتداری کے ساتھ اپنے اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ایسی پالیسیاں تشکیل دیں جن سے ان پر عوام کے اعتماد میں اضافہ ہو ۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بیوروکریسی میں زیادہ سے زیادہ خواتین بھی شامل ہوں تاکہ وہ بھی عوامی خدمت میں اپنا حصہ ڈالیں اور ایک توازن قائم ہو۔ڈاکٹر عارف علوی نے سول سرونٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ابھرتے ہوئے لیڈر ہیں، آپ اداروں کی مضبوطی کیلئے اپنا کردار ادا کریں اور بہترین اخلاق کے ساتھ عوامی خدمت کو اپنا نصب العین بنائیں اورپالیسی سازی کے دوران دیانتداری کے عنصرکو مضبوطی سے تھامے ر کھیں تو پاکستان کو ترقی سے کوئی نہیں روک سکتا۔

قبل ازیں ریکٹر نیشنل سکول آف پبلک پالیسی ڈاکٹر اعجاز منیر نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ صدر مملکت عارف علوی نے کورس کے 62شرکامیں سرٹیفکیٹس تقسیم کئے اور انہیں کورس کی کامیابی سے تکمیل پر مبارکباد پیش کی۔