پاکستان کے بعد چین کا بھی بھارت میں ہونے والے افغان اجلاس میں شرکت سے انکار

 
0
87

اسلام آباد 09 نومبر 2021 (ٹی این ایس): پاکستان کی جانب سے بھارت کی میزبانی میں افغانستان کے حوالے سے خطے کی سیکیورٹی پر ہونے والے مذاکرات میں شرکت سے انکار کے چند دنوں بعد چین نے بھی شرکت سے منع کردیا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے مذاکرات کے شیڈول کو وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بیجنگ کے لیے مذاکرات میں شرکت کرنا دشوار ہے۔

معمول کی بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ ‘ہم پہلے بھارت کو اپنا جواب دے چکے ہیں’۔

انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی میزبانی میں 10 نومبر کو افغانستان پر دہلی ریجنل سیکیورٹی ڈائیلاگ ہوگا، جس کی صدارت بھارتی قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے) اجیت دوول کریں گے۔

بھارت کی خارجہ امور کی وزارت کے مطابق ‘اعلیٰ سطح کے مذاکرات میں افغانستان کی موجودہ سیکیورٹی اور عوام کی مدد کے لیے اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا تاکہ امن، استحکام اور خوش حالی کو فروغ ملے’۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 7 ممالک نے ان مذاکرات میں شرکت کی تصدیق کی ہے جن میں ایران، قازقستان، کرغیزستان، روس، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان شامل ہیں۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے شروع میں پاکستان نے بھارت کی میزبان میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت سے انکار کیا تھا۔

قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف نے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ ‘میں نہیں جارہا ہوں، ایک اسپائلر پیس میکر نہیں بن سکتا ہے’۔

انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقو کی خلاف ورزیوں اور خطے میں نئی دہلی کے توسیع پسندانہ منصوبے کے حوالے سے عالمی برادری کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔

خطے میں امن اور ترقی کے حصول میں پاکستان کو درپیش رکاوٹوں کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ‘میرے خیال میں خطے کی رکاوٹیں آپ کے سامنے ہیں اور اس پر بحث کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک بھارت کے رویے اور نظریے کا تعلق ہے تو وہ تبدیل نہیں ہوا، اس کے بغیر خطے میں امن آگے نہیں بڑھ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘بدقسمتی سے دنیا نے اپنی آنکھیں بند کرلی ہیں اور بھارت کے حوالے سے اتنی بات نہیں کرتے جتنی کرنی چاہیے’۔

معید یوسف نے کہا تھا کہ افغانستان میں امن اور استحکام پاکستان کے لیے بہت ضروری ہے اور افغانستان سے اختلاف پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔