لڑکیوں کی نازیبا ویڈیو بنا کر بلیک میل کرنے والے 2 ملزمان گرفتار

 
0
669

کوئٹہ 10 دسمبر 2021 (ٹی این ایس): کوئٹہ میں لڑکیوں کو اغوا کرنے کے بعد زیادتی کرنے اور ان کی برہنہ ویڈیو بنا کر بلیک میل کرنے والے مرکزی ملزم ہدایت اللہ خلجی کو گرفتار کرلیا۔

پولیس مرکزی ملزم کے بھائی کو پہلے ہی گرفتار کر چکی ہے۔

پولیس نے متاثرہ لڑکیوں کی والدہ کی درخواست پر مقدمہ درج کیا جس کے بعد ملزمان کی گرفتاری عمل میں آئی۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق متاثرہ لڑکیوں کی والدہ کا کہنا تھا کہ ملزمان مسلسل 2 سال سے مختلف طریقوں سے ان کی بیٹیوں کو بلیک میل کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملزمان بیٹیوں کو اغوا کر کے لے گئے تھے اور ان کو زبردستی بے لباس کر کے ان کی ویڈیو بنائیں، ان پر تشدد کیا اور اسے سوشل میڈیا پر وائرل کردیا۔

شکایت گزار خاتون نے دعویٰ کیا کہ ملزمان ان کی بیٹیوں کو بلیک میل کرکے انہیں دھمکیاں دیتے ہوئے ان سے زبردستی جسم فروشی کرواتے تھے۔

مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 34 (مشترکہ ارادہ)، 354 اے (خاتون کو بے لباس کرنا)، 365 بی (غیر قانونی کام کے لیے بہکانا)، 376 (ریپ کی سزا)، 506 بی (مجرمانہ دھمکی پر سزا)، 376 (زنا بالجبر)، 376 اے (عصمت فروشی)، 496 (کسی عورت کو مجرمانہ نیت سے ورغلانا، بھگانا یا روکنا)، 354 اے (کسی عورت پر مجرمانہ حملہ، جبر یا اسے بے لباس کرنا) اور 305 (پاکدامنی کی توہین کرنا یا جنسی طور پر ہراساں کرنا) کی دفعات شامل ہیں۔

خاتون نے درخواست کی کہ ملزمان کو گرفتار کر کے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

اس ضمن میں قائد آباد تھانے کے ایس ایچ او اعجاز احمد نے کہا کہ ’ہم نے مرکزی ملزم ہدایات اللہ خلجی اور اس کے بھائی خلیل احمد کو حراست میں لے لیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ جاری ہے‘۔

پولیس نے کہا کہ ملزم کے قبضے سے سیکڑوں لڑکیوں کی نازیبا ویڈیوز برآمد ہوئیں جبکہ ملزم کا لیپ ٹاپ، متعدد موبائلز اور مختلف ڈیوائسز قبضے میں لے لی گئیں۔

اعجاز احمد نے بتایا کہ ملزم جوان لڑکیوں کو نوکری کا جھانسہ دے کر انہیں نشہ آور مواد دیتا، پھر ان کی نازیبا ویڈیوز بنا کر انہیں بلیک میل کرتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ’واقعے کی مزید تحقیقات کے لیے پولیس کی اعلیٰ سطح کی ٹیم تشکیل دی گئی ہے‘۔

دریں اثنا پولیس نے ملزم کو کوئٹہ کے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا، عدالت نے ملزمان کو 7 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

پولیس واقعے میں ملوث باقی ارکان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔

ڈی آئی جی کوئٹہ پولیس فدا حسن نے کہا ہے کہ وہ ویڈیو اسکینڈل کیس کی خود نگرانی کر رہے ہیں، مقدمے میں نامزد ملزم شائی کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے جارہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ویڈیو کی جانچ پڑتال کے لیے ایف آئی اے کی مدد طلب کی گئی ہے۔

ڈی آئی جی کوئٹہ نے یہ بھی بتایا کہ ملزمان کے ہاتھوں اغوا ہونے والی دو لڑکیاں افغانستان میں ہیں جن کی واپسی کے لیے افغان حکومت سے وفاقی سطح پر رابطہ کیا جارہا ہے۔