سانحہ مری ہماری ذمہ داری

 
0
219

تحریرسید محمد علی شیرازی

کار ہیٹر کا مسلسل استعمال موت کی وجہ بن سکتا ہے سانحہ مری سات جنوری 2022 کے روز مری میں افسوس ناک اور دل دہلا دینے والا واقعہ بہت سی قیمتی جانوں کے ضیاء کا باعث بنا۔ اس سانحہ کی بہت سی وجوہات ہیں جن کا بیان کرنا ناگزیر ہے
اس تحریر کا مقصد اہل وطن کو باور کرانا ہے تاکہ کسی دوسرے حادثے سے بچا جا سکے
پڑھنے والوں کی توجہ چند اہم نکات کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں۔تاکہ اہلیان پاکستان کی قیمتی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے
سفر کی منصوبہ بندی
اگر آپ برف باری والے علاقے میں جانے کا ارادہ رکھتے ہیں تو آپ کیلئے سفر کی منصوبہ بندی بہت ضروری ہے دوران سفر اپکو درپیش مشکلات کا بخوبی اندازہ ہونا چاہیے موسم کی صورت حال کے پیش نظر اگر برف باری ہو رہی ہے تو ٹائر کی زنجیر ٹو چین، ٹائر بریکرز ٹائروں سے چھ سے سات فیصد ہوا کم کریں ٹینک میں اضافی پٹرول سمیت کھانے پینے کی اشیاء اور گرم کمبل وغیرہ کی موجودگی یقینی بنائیں جو آپکے لیئے بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے
ٹریفک ڈسپلن
کسی بھی معاشرے میں ٹریفک ڈسپلن کا احترام کرنا بہت ضروری ہے۔ جب تک ہم لین اور لائن ڈسپلن کی دھجیاں بکھیرتے رہیں گے ٹریفک ہمیشہ بلاک ہوتی رہے گی۔یاد رکھیں سڑک پر تحمل اور برداشت کا مظاہرہ آپکو اور دوسروں کو پریشانی سے بچا سکتا ہے۔ اگر سڑک پر کوئی گاڑی کسی وجہ سے رک جاتی ہے تو پیچھے سے آنے والی گاڑیوں کو مخالف سمت سے آنے والی گاڑیوں کا راستہ بلاک نہیں کرنا چاہیے۔
ہیٹر کا استعمال
کھڑی ہوئی گاڑیوں میں ہیٹر انتہائی مضرصحت اور موت کا باعث بن سکتا ہے آپکو معلوم ہونا چاہئے گاڑی کا انجن اور ہیٹر آن ہونے کے دوران شیشے کو کھلا رکھیں شیشہ بند رکھنے سے گاڑی میں کاربن مونو آکسائیڈ (زہریلی گیس) بنتی رہے گی۔ جو سانس لینے کے دوران اپکے پھیپھڑوں میں چلی جاتی ہے کاربن مونو آکسائیڈ کو جیسے ہی اکسیجن ملتی ہے یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ (کاربن +آکسیجن) بن کر خون سے آکسیجن کھینچ لیتی ہے جس سے انسان کی حالت نیند میں موت واقع ہو جاتی ہے۔ دوسری صورت میں اگر اپ جاگ رہے ہیں تو ذیل علامات رونما ہو سکتی ہیں مثلاً سینے کا درد سانس لینے میں دشواری اور بے چینی کے ساتھ ساتھ بیہوشی وغیرہ لیکن اگر اپ سو رہے ہوں تو ان علامات کو محسوس کرنے سے پہلے موت واقع ہو جاتی ہے کیونکہ یہ گیس بے بو ہے۔ بعض اوقات بچوں میں کسی قسم کی علامت کو محسوس کرنے سے پہلے ہی ہارٹ سٹروک ہو جاتا ہے۔ اور اگر کار میں چار افراد ہیں تو وہ ہر سانس کے ساتھ آکسیجن لے رہے ہیں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ چھوڑ رہے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ گاڑی میں آکسیجن ختم اور کاربن ڈائی آکسائیڈ بڑھتی رہے گی اور ہر سانس کے ساتھ جسم میں کاربن ڈائی آکسائیڈ بڑھتی جاتی ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی علامت ہے یہ گیس جاگتے میں آپ کے جسم میں اگر بڑھ رہی ہو تو آپ غنودگی میں چلے جاتے ہیں اور اگر سوتے میں بڑھ رہی ہو تو ہر سانس کے ساتھ نیند مزید گہری ہوتے چلی جاتی ہے۔ ایک وقت ایسا آتا ہے کہ جسم میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج بند ہونا شروع ہو جاتا ہے ، یعنی انسان زندہ ہونے کے باوجود جسم سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کرنے کے قابل نہیں رہتا۔ ایسی صورت میں کاربن ڈائی آکسائیڈ بائیو پائپ کی مدد سے نکالی جا سکتی ہے آپ کو دیکھنے والے کو ہرگز احساس نہیں ہوگا کہ آپ کاربن ڈائی آکسائیڈ جسم میں جمع کر رہے ہیں (اسے آپ گہری نیند میں سوتے نظر آئیں گے) اور اگر ایسا نا ہو سکے تو گہری نیند میں ہی موت کا باعث بن جاتی ہے۔
کاربن مونو آکسائیڈ پوائزنگ ہو یا کاربن ڈائی آکسائیڈ سیڈیشن دونوں صورتوں میں انسان زندہ رہنے کی کسی قسم کی کوشش کیئے بغیر ہی مر جاتا ہے۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ کسی کمرے یا گاڑی میں ہونے والی ایسی اموات میں کبھی ایسا ماحول نہیں دیکھا کہ مرنے سے پہلے کسی نے دروازہ کھولنے یا باہر آنے کی کوشش کی ہو یہ ایسی موت ہے جو انتہائی بے خبری میں آتی ہے لہذا ذیل احتیاطی تدابیر آپکو ایسی صورتحال میں مفید ثابت ہو سکتی ہیں۔
1-ماہرین کا خیال ہے کہ بند گاڑی میں زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹے سونا چاہیے۔
2 اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام افراد کسی بھی حالت میں اکٹھے سونے سے اجتناب برتیں
3- خواہ آپ پانچ منٹ کے لئے ہی آنکھ ٹکا رہے ہیں۔ کھڑکی کا شیشہ لازم تھوڑا سا کھول لیں۔ اگر گاڑی میں چار پانچ لوگ ہیں تو سبھی شیشیے تھوڑے تھوڑے کھول لیں۔ یہ عمل غیر آرام دہ تو ہوسکتا ہے مگر آپکی جان محفوظ رہے گی۔ امید ہے محبان وطن ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے عمل درآمد کریں گے