کورونا وائرس کی وبا کے دوران2 سال میں دنیا کے 10امیر ترین افراد کی دولت 7 کھرب ڈالر سے بڑھ کر 15 کھرب ڈالر ہوئی ، 16 کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے، آکسفیم رپورٹ

 
0
603

لندن 17 جنوری 2022 (ٹی این ایس): کورونا وائرس کی وبا کے 2 سال کے دوران دنیا کے 10امیر ترین افراد کی دولت دوگنا ہو گئی جبکہ اس دوران دنیا بھر میں عدم مساوات کے باعث 16 کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی سطح پر غربت کے خاتمے کی سرگرمیوں پر توجہ رکھنے والی بین الاقوامی فلاحی تنظیم آکسفیم نے جاری ایک رپورٹ میں دعوی کیا کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران دنیا کے انتہائی غریب ممالک میں کم آمدنی والے طبقے میں 21ہزار اموات یومیہ ریکارڈ کی گئیں جبکہ مارچ 2020 کے بعد سے دنیا کے 10امیر ترین افراد کی مجموعی دولت دوگنا سے زیادہ ہو ئی۔

آکسفیم عام طور پرسوئٹزرلینڈ کے علاقہ ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس کے آغاز پر عالمی عدم مساوات پر ایک رپورٹ جاری کرتا ہے۔اس تقریب میں عام طور پر ہزاروں کارپوریٹ،سیاسی رہنما، معروف شخصیات، مہم جو، ماہرین اقتصادیات اور صحافیوں کو سوئس سکی ریزورٹ میں پینل ڈسکشنز میں جمع ہوتے ہیں ۔

تاہم کورونا وائرس کی وبا کا دوسرا سال جاری ہے اورکورونا وائرس کے نئے ویرنٹ اومیکرون کے پھیلائو کے باعث ورلڈ اکنامک فورم کا سالانہ اجلاس رواں ہفتے آن لائن ہو گا ۔ رواں ہفتے ہونے والے اجلاس میں وبائی مرض کے ممکنہ مستقبل کا راستہ، ویکسین کی مساوی بنیادوں پر فراہمی اور توانائی کی منتقلی پر بات چیت ہو گی۔

آکسفیم نے امریکی میگزین فوربز کے حوالے سے بتایا کہ دنیا کے 10امیر ترین افراد میں ایلن مسک، جیف بزوس، برنرڈ آرنائولٹ اور ان کی فیملی، بل گیٹس، لیری ایلیسن، لیری پیگ، سیگرئی برین، مارک ز کربرگ، سٹیو میلمر اور وارن بوفےشامل ہیں جن کی دولت دسمبر 2021 تک7کھرب ڈالر سے بڑھ کر 15کھرب ڈالر ہو گئی جبکہ اس دوران دنیا بھر میں عدم مساوات کے باعث نہ صرف غربت میں اضافہ ہوا بلکہ صحت کی سہولیات کی قلت، بھوک، جنسی تشدد اور ماحولیاتی تبدیلی کے باعث ہر 4سیکنڈ میں ایک موت واقع ہوئی۔

رپورٹ کے مطا بق امریکی کمپنی سپیس ایکس اور الیکٹرک کار ساز کمپنی ٹیسلا کے مالک ایلون مسک کی دولت میں اس عرصہ کے دوران ایک ہزارفیصد جبکہ مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس کی دولت میں محض 30 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

آکسفیم برطانیہ کے چیف ایگزیکٹو ڈینی سری سکنداراجا نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران تقریباً ہر روز ایک نیا ارب پتی پیدا ہوتا جبکہ دنیا کی 99فیصد آبادی لاک ڈائونز، بین الاقوامی تجارت ، سیاحت میں کمی کے باعث بدتر حالات سے دوچار ہے اور اس کی وجہ سے مزید 16کروڑ افراد خط غربت سے نیچے چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا ئی بحران کے دوران غیرمنصفانہ اقتصادی نظام میں امیر ترین افراد کو فائدہ پہنچایا گیا جبکہ غریبوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہے۔