پاکستان کی معیشت میں پائیدار نموہورہی ہے، آنے والے چنددنوں میں تنخواہ دار اورشہری مڈل اورلوئر مڈل کلا س کی آمدنی بڑھانے کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، وزیراعظم عمران خان قانون کی حکمرانی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں، وزیرخزانہ کی پریس کانفرنس

 
0
159

اسلام آباد 26 جنوری 2022 (ٹی این ایس): وفاقی وزیرخزانہ و محصولات شوکت ترین نے کہاہے کہ پاکستان کی معیشت میں پائیدار نموہورہی ہے، برآمدات میں اضافہ ہورہاہے،گزشتہ سال ریکارڈ فصلیں ہوئی ہیں اور رواں سال فصلوں کی پیداوارکا نیا ریکارڈقائم ہوگا،مشینری درآمدات میں اضافہ سے آنےوالے دنوں میں مثبت اثرات ظاہرہوں گے، سٹیٹ بینک نے شرح نمو کا تخمینہ 4 فیصد کا اندازہ لگایا ہے جبکہ میرا اندازہ ہے کہ یہ 5فیصد سے زیادہ ہوگی، آنے والے چنددنوں میں تنخواہ دار اورشہری مڈل اورلوئر مڈل کلا س کی آمدنی بڑھانے کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، وزیراعظم عمران خان ملک میں قانون کی حکمرانی کیلئے جدوجہدکررہے ہیں ۔

بدھ کویہاں پاک چائنا سینٹرمیں پریس کانفرنس میں انہوں نے کہاکہ 2018 میں حکومت سنبھالتے وقت 19 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ اوربیرونی ادائیگیوں کا بحران، 2019 میں کووڈ۔ 19 کی عالمگیروبا، وباکے عرصہ میں رسد کے چین میں خلل کے باعث بین الاقوامی منڈیوں میں ضروری اشیاء کی بلندترین قیمتیں اورافغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد وہاں پیداہونے والی صورتحال اوراس کے نتیجہ میں پاکستان کی معیشت پردباو سمیت چار بڑے بحران تھے جس سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بہتر طریقے سے نمٹاہے۔

انہوں نے کہاکہ 2018 میں حسابات جاریہ کے بلندترین خسارہ اوربیرونی ادائیگیوں کے بحران سے نمٹنے کیلئے وزیراعظم عمران خان نے دوست ممالک سے تعاون حاصل کیا۔ حکومت کے پاس آئی ایم ایف کے پاس جانے کے علاوہ دوسرا راستہ نہیں تھا، آئی ایم ایف نے پاکستان کو ایک سخت پروگرام دیا، اس سے ڈسکاونٹ ریٹ بڑھایا گیا جبکہ روپیہ کی قدرمیں کمی کی گئی اس کے نتیجہ میں بڑھوتری کی شرح 3 فیصد تک گرگئی تاہم حکومت نے احساس اور سماجی تحفظ کے دیگر پروگراموں کے ذریعہ معاشرے کے معاشی طورپرکمزورطبقات کوریلیف دیا ، کووڈ۔19 کے دوران حکومت نے انسانی زندگی اورکاروبار کے تحفظ کی حکمت عملی اپنائی ،سٹیٹ بینک نے دیگربینکوں کی معاونت سے کاروبار اورصنعتوں کو کیش کی فراہمی کے ذریعہ لوگوں کے روزگار کے تحفظ کو یقینی بنایا، اس دوران معیشت کو بہترکرنے کیلئے دیگراقدامات کئے جاتے رہے، برآمدات میں اضافہ کیلئے برآمدی شعبہ کومراعات دی گئی ، زراعت کے شعبہ میں سرمایہ کاری کی گئی،تعمیراتی شعبہ کیلئے تاریخی پیکج شروع کیاگیا، اس کے تحت کم قیمت گھروں کی تعمیر کیلئے بینکوں سے قرضہ لینے کے قوانین درست کئے گئے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان کے سمارٹ لاک ڈاون کے فیصلہ کو بین الاقوامی طورپرسراہا جارہاہے، برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے بھی کہا کہ برطانیہ میں اب مکمل نہیں بلکہ سمارٹ لاک ڈاون ہوگا، ان اقدامات سے کووڈ۔19 کے بعد معمول کی زندگی بحال کرانے والے ممالک کے ضمن میں معروف جریدے اکانومسٹ کی فہرست میں پاکستان مسلسل تیسری مرتبہ پہلی تین پوزیشنوں میں آیا ہے۔اکانومسٹ نے تسلیم کیاہے کہ پاکستان نے کووڈ۔19 کو بہترین طریقے سے ہینڈل کیاہے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ وزیراعظم کی ان پالیسیوں اوراقدامات کی وجہ سے مالی سال 2021 میں پاکستان کی معیشت کی ترقی کی شرح 5.37 فیصد ہوگئی ہے۔ مینوفیکچرنگ، زراعت سمیت تقریباً تمام شعبوں میں نمو ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی منڈیوں میں اس وقت اشیائے ضروریہ کی قیمتیں 20 برسوں کی بلند ترین سطح پرہے۔پاکستان خام تیل، خوردنی تیل، دالیں اورکئی دیگرغذائی اشیادرآمدکررہاہے، درآمدی افراط زرکی وجہ سے پاکستان کا تجارتی خسارہ بھی بڑھاہے تاہم یہ بات خوش آئند ہے کہ ہماری برآمدات 3 ارب ڈالرماہانہ کی سطح پرجارہی ہے جو پہلے 2 ارب ڈالرماہانہ تھی، ترسیلات زرمیں گزشتہ سال 26.9 فیصد جبکہ رواں مالی سال میں 9.7 فیصدکی شرح سے نموریکارڈکی گئی ہے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کی برآمدات میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ امریکی انخلا کے بعد افغانستان میں آنے والے بحران سے ہماری معیشت متاثرہوئی،پاکستان میں لاکھوں افغان پناہ گزین مقیم ہیں۔، افغانستان کے اکاونٹس فریزہونے سے پاکستان کی مارکیٹ سے ڈالراٹھائے گئے جو ایک وقت میں 2 ملین ڈالریومیہ کی سطح پرپہنچے تھے، حکومت نے اس صورتحال کا سدباب کیا،اب چاول اورفارما مصنوعات سمیت کئی اشیا پاکستانی کرنسی میں خریدے جاتے ہیں، ہم افغانستان کے ساتھ بارٹربھی شروع کرنا چاہتے ہیں۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت میں نموہورہی ہے، بجلی کی کھپت بڑھ گئی ہے، ہماری برآمدات میں اضافہ ہورہاہے، ملک میں گزشتہ سال ریکارڈفصلیں ہوئی ہیں اور رواں سال فصلوں کی پیداوارکا نیا ریکارڈہوگا،نجی شعبہ کی جانب سے قرضوں کے حصول میں نمایاں اورتاریخی اضافہ ہواہے، 100 بڑی کمپنیوں نے 900ارب روپے کا منافع کمایا، مشینری درآمدات میں اضافہ سے آنے والے دنوں میں مثبت اثرات ظاہرہوں گے، محصولات میں 33 فیصد سے زیادہ اضافہ ہورہاہے، سٹیٹ بینک نے ملکی معیشت کی شرح نمو کا تخمینہ 4 فیصد لگایا ہے جبکہ میرا اندازہ ہے کہ یہ5فیصد سے زیادہ ہوگی۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ حکومت نے اقتصادی اورمعاشی طورپرکمزورطبقات کو ٹرکل ڈاون پرنہیں چھوڑا، احساس راشن پروگرام کے ذریعہ 20 ملین گھرانوں کو گھی ، دالیں اورآٹا فراہم کیا جارہاہے، کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت پچھلے ماہ ایک ارب روپے دئیے گئے، یہ شروعات ہیں، ہمارا اندازہ ہے کہ اس پروگرام کے ذریعہ فی سہ ماہی قرضوں کاحجم30 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ آنے والے چنددنوں میں تنخواہ دار اورشہری مڈل اورلوئر مڈل کلا س کی آمدنی بڑھانے کیلئےاقدامات اٹھائے جارہے ہیں جن کی تفصیلات بعد میں فراہم ہوگی، یہ طبقہ سپلائی چین میں رکاوٹیں آنے سے پیداہونے والی مہنگائی سے زیادہ متاثرہواہے اورحکومت کو اس طبقے کا احساس ہے۔

آئی ایم ایف سے متعلق سوال پرانہوں نے کہاکہ پاکستان کی درخواست پرانتظامی بورڈ کا اجلاس ملتوی ہواہے، سینیٹ سے سٹیٹ بینک ترمیمی بل چند دنوں میں منظورہوجائیگا۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل میں پاکستان کی رینکنگ سے متعلق سوال پروزیرخزانہ نے کہاکہ اکانومسٹ کی انٹیلی جنس یونٹ نے پچھلا سکور37 دیا تھا جس کو کسی جواز کے بغیر20 کردیا گیاہے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل حکمران طبقہ کی کرپشن اورقانو ن کی حکمرانی کی بنیادپر رینکنگ کرتی ہے، ہمارا لیڈرعمران خان ہے، تین سالوں کی حکمرانی قوم کے سامنے ہیں ، ان کا موازنہ پچھے 10 برسوں میں آنے والے حکمرانوں سے کرنا چاہیے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ وزیراعظم نے جب بھی دیکھا کہ کوئی سکینڈل ڈویلپ ہورہاہے ۔انہوں نے اسی وقت اس کا سدباب کیا اوراس میں اپنے ساتھیوں کوبھی نہیں چھوڑا ہے، گندم اورچینی سکینڈل کی مثال ہمارے سامنے ہیں۔وزیراعظم عمران خان خود قانون کی حکمرانی کیلئے جدوجہدکررہے ہیں انہیں سپریم کورٹ نے صادق اورامین قراردیاہے۔

ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ حکومت افراط زرکو بتدریج نیچے لے جانا چاہتی ہے، جب افراط زرکے دباوپرقابوپالیا جائے گاتو اس کے نتیجہ میں ایکسچینج ریٹ بھی کنٹرول ہوگا۔اس سے تجارتی خسارہ بھی کم ہوجائے گا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان چین سے برآمدی ٹیکنالوجی پرمبنی صنعتیں حاصل کرنا چاہتا ہے۔