پاکستان، افغانستان کے راستے، وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارتی و اقتصادی روابط بڑھانا چاہتا ہے، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی

 
0
186

اسلام آباد 11 فروری 2022 (ٹی این ایس): وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان، افغانستان کے راستے، وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارتی و اقتصادی روابط بڑھانا چاہتا ہے، ملکی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔یہ باتیں انہوں نے جمعہ کو ٹیکسلا میں اورنج فیسٹیول تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔

وزیر خارجہ نے بطور مہمان خصوصی جبکہ پاکستان میں تعینات سفراء کی کثیر تعداد نے اس اورنج فیسٹیول میں شرکت کی۔فیسٹیول میں گندھارا تہذیب کو اجاگر کرنے کے حوالے سے مختلف اسٹالز لگائے گئے۔وزیر خارجہ نے فیسٹیول میں لگائے گئے اسٹالز کا دورہ کیا اور منتظمین کی کاوشوں کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ ایسے فیسٹیول کے انعقاد سے پاکستان کے تاریخی اور تہذیبی ورثے کو اجاگر کرنے اور اس حوالے سے آگاہی پھیلانے کا موقع ملتا ہے۔

میرے نزدیک ایسے ایونٹ مختلف تہذیبوں اور ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے درمیان روابط کے فروغ کیلئے پل کا کردار ادا کرتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ وسائل سے نوازا ہے لیکن بدقسمتی سے گذشتہ دو دہائیوں میں دہشت گردی کے عفریت سے نبرد آزما رہنے کے سبب ہم اس جانب صحیح معنوں میں توجہ مرکوز نہیں کر سکے، آج ہم وزیر اعظم عمران خان کے وژن کی روشنی میں، اپنی اقتصادی ترجیحات کو آگے بڑھا رہے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان کے راستے، وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارتی و اقتصادی روابط کو بڑھایا جائے جبکہ کچھ قوتیں افغانستان میں امن و استحکام نہیں دیکھنا چاہتیں۔افغانستان کی عبوری حکومت نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنی سر زمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔

چین کے ساتھ ساتھ ہمارے دوستانہ تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں اور روس کے ساتھ ہمارے تعلقات میں ایک نیا موڑ آ رہا ہے۔ہم کسی کیمپ کا حصہ بنے بغیر سب کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم ہندوستان سمیت تمام ہمسایوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات کی پالیسی رکھتے ہیں مگر بدقسمتی سے ہندوستان سرکار کی ہندتوا سوچ نے پورے خطے کے امن و امان کو شدید خطرات سے دو چار کر دیا ہے۔

آج ہندوستان کے اندر سے ایک بڑا طبقہ بھارت سرکار کی ناقص پالیسیوں اور انتہا پسندانہ سوچ کے خلاف آواز اٹھا رہا ہے۔