شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی

 
0
120

اسلام آباد 18 فروری 2022 (ٹی این ایس): منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی۔

احتساب عدالت میں شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت دیگر کے خلاف ایف آئی اے منی لانڈرنگ کیس پر سماعت ہوئی۔

شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان عدالت میں موجود تھے، سماعت کے دوران شہباز شریف روسٹرم پر آئے اور کہا کہ میں عدالت کی اجازت سے کچھ بات کرنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے 2 بار گرفتار کیا گیا، ایف آئی اے والے میرے پاس جیل میں آئے اور سوالنامہ دیا گیا، ایف آئی اے کا چالان کا پلندہ لندن میں بھی بھجوایا گیا اور نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کو نیب، ایف آئی اے نے ریکارڈ مہیا کیا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ لندن کی عدالت کے ذریعے میرے اور میرے بیٹے کے اثاثے منجمد کرائے گئے، میں نے پاکستان آنے کی کوشش کی لیکن مجھے پاکستان آنے نہیں دیا گیا، مجھے پتا تھا کہ پرویز مشرف مجھے جیل بھجوا دیں گے، مجھے اگلے جہاز پر واپس بیرون ملک بھجوا دیا گیا، میں نے بیرون ملک اپنا کاروبار شروع کیا اور الحمدللہ کام کیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ‘ڈیلی میل’ میں سابق معاون خصوصی شہزاد اکبر نے میرے خلاف آرٹیکل لکھوایا، خبر کے بعد حکومتی وزرا نے مجھ پر زہر کے گولے برسائے۔

انہوں نے کہا کہ پونے 2 سال بعد این سی اے نے لندن کی عدالت میں کہا کہ ہم انکوائری ڈراپ کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کو 4 سال ہو گئے ہیں لیکن ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں کر سکے، میں نے عوام کے ایک ہزار ارب روپے کی بچت کی، میں نے پاکستان کے غریب عوام کی خدمت کی، میں گنہگار آدمی ہوں لیکن یہ کرپشن ثابت نہیں کر سکتے۔

شہباز شریف نے کہا کہ قانون کہتا ہے کہ کم بولی والوں سے مزید بات نہیں کر سکتے، میں نے کم بولی والوں سے بھی 20 فیصد کم کرائے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے بدنام کرنے کے لیے صاف پانی کیس کا ڈھنڈورا پیٹا گیا، مجھے صاف پانی کے کیس میں بلا کر آشیانہ میں گرفتار کر کے نیب کے عقوبت خانے میں رکھا گیا، صاف پانی کیس میں اللہ کے کرم سے تمام لوگ بری ہوئے ہیں

ان کا کہنا تھا کہ سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کا بیان ریکارڈ پر موجود ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے شہباز شریف کے خلاف کیس بنانے کا کہا۔

انہوں نے کہا کہ میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں اگر یہ ثابت ہو جائے کہ سلیمان شہباز نے ترکی کی کمپنی سے پیسہ کھایا ہے، میں خدا کی قسم آپ سے اور اللہ سے معافی مانگ کر گھر چلا جاؤں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے خلاف جعلی کیس بنایا گیا، مجھے یہ بتائیں میں نے کہاں منی لانڈرنگ کی ہے، یہ جعلی اور جھوٹا کیس ہے جبکہ اس عدالت کا وقت ضائع کیا جا رہا ہے۔

سماعت کے دوران شہباز شریف اور ایف آئی اے کے وکلا کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔

وکیل ایف آئی اے نے شہباز شریف سے سوال کیا کہ کیا شہباز شریف کا یہ بیان حتمی بیان تھا؟

شہباز شریف نے جواب دیا کہ میں عدالت سے مخاطب تھا، آپ سے نہیں۔

عدالت میں موجود مسلم لیگ (ن) کے رہنما و شہباز شریف کے وکیل عطا تارڑ نے کہا کہ آپ ہمیں نہ سکھائیں، ہم عدالت سے بات کر رہے ہیں۔

عطا تارڑ کے جواب پر ایف آئی اے اور شہباز شریف کے وکلا کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، عدالت نے فریقین کے وکلا کو آپس میں بحث سے روک دیا۔

جج نے کہا کہ فرد جرم تو ملزمان پر عائد ہونے ہی ہے کیونکہ ملزمان عدالت میں موجود ہیں۔

شہباز شریف کے وکلا کی جانب سے چالان کی صاف کاپیاں فراہم کرنے کی درخواست دے دی گئی۔

وکیل محمد عثمان نے کہا کہ ہمیں چالان کی صاف کاپیاں فراہم نہیں کی گئیں، ایف آئی اے نے جو چالان کی کاپیاں فراہم کیں وہ پڑھی نہیں جاسکتی ہیں۔

اس پر وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ ہم ملزمان کو ابھی صاف کاپیاں فراہم کر دیتے ہیں۔

شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے کی تفتیشی رپورٹ میں 24 بینکرز کا ذکر کیا گیا لیکن ان کا بیان چالان کا حصہ نہیں ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ آخری بات کرنا چاہتا ہوں، یہ ایف آئی اے اب اسحٰق ڈار کے زنگ آلود بیان کو استعمال کر رہا ہے، اسحٰق ڈار کا بیان تو سپریم کورٹ نے ختم کر دیا ہے۔

عدالت نے حمزہ شہباز اور شہباز شریف کی گفتگو اور حاضری کے بعد جانے کی اجازت دے دی۔

خصوصی عدالت وسطی نے شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان کے خلاف فرد جرم کی کارروائی مؤخر کرتے ہوئے ایف آئی اے چالان پر کارروائی 28 فروری تک ملتوی کر دی۔

آئندہ سماعت پر تمام ملزمان کو فرد جرم کی کارروائی کے لیے عدالت طلب کیا گیا ہے۔

عدالت میں نیب کے 3 گواہان کے بیان قلمبند کیے گئے جس کے بعد نیب ریفرنس پر کارروائی 25 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔