شہباز شریف فرد جرم عائد ہونے سے بچنے کیلئے تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں، یہ جو مرضی کرلیں اب انہیں جیل جانے سے کوئی نہیں بچاسکتا، اسمبلی میں بھی شہباز شریف کا احتساب کریں گے، معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل کی فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو

 
0
330

اسلام آباد 19 فروری 2022 (ٹی این ایس): وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ، ترجمان اور پی ٹی آئی یوتھ افیئرز کے فوکل پرسن ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ شہباز شریف فرد جرم عائد ہونے سے بچنے کیلئے تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں لیکن یہ جو مرضی کرلیں اب انہیں جیل جانے سے کوئی نہیں بچاسکتااور نہ ہی اب کوئی ملک قیوم انہیں ان کی پسند کے مطابق فیصلے دینے کیلئے موجود ہے اسلئے آج نہیں تو کل انہیں جیل کا پروانہ ملے گا اور ان کا آخری ٹھکانہ جیل ہے کیونکہ ان کے پاس اس بات کا کوئی جواب نہیں کہ چند ہزار تنخواہ پا نیوالے ان کے معمولی ملازم ملک مقصود چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں 4 ارب کہاں سے آئے اور بعدازاں ان کے اکا ؤنٹ میں کیسے ٹرانسفر ہوئے اسی طرح مسرور انور جو وفات پاچکاہے

اس سمیت دیگر لوگوں کے فرضی اکاؤنٹس سے 16 ارب کی ٹرانزیکشنز کیسے ہوئیں لہٰذا اب انہیں نظر آرہا ہے کہ چونکہ وہ بچ نہیں سکتے اسلئے عدالت کو الجھانے کی کوشش کررہے ہیں حالانکہ نومبر میں ہائیکورٹ یہ واضح کرچکی ہے کہ ایف آئی اے کے پاس اس کیس کی تحقیق و تفتیش کا مکمل اختیار ہے۔

ہفتہ کی دوپہر محمدی چوک ایکس بلاک مصطفائی پارک مدینہ ٹاؤن فیصل آباد میں پی ٹی آئی کے دیرینہ ورکر احمد بھٹی کے صاحبزادے کی وفات پر اظہار تعزیت کیلئے آمد کے موقع پر میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز شہباز شریف پر کورٹ میں چارج فریم ہونا تھا کہ ان کے ملازمین کے اکاؤنٹس میں رقم کہاں سے آئی اور پھر ان دونوں باپ بیٹے کے اکاؤنٹس میں کیسے ٹرانسفر ہوئی تو شہباز شریف نے ملزم ہونے کے باوجود وہاں اپنی عدالت لگاتے ہوئے واویلا شروع کردیا اور وکلا سے تکرار پر اتر آئے کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ اب یہ ایسے پھنسے ہیں کہ ان کے بچنے کا کوئی چانس نہیں اور کوئی انہیں چھوڑنا چاہے بھی تو نہیں چھوڑ سکتاجو ان کی سیاسی موت کے مترادف ہے اور اب انہیں سخت کوشش اور کبھی ویڈیوز اور کبھی آڈیوز کے باوجود کوئی ملک قیوم بھی نہیں مل رہا جس سے یہ مرضی کے فیصلے لے سکیں

اسلئے یہ تاخیری حربوں پر اتر آئے ہیں لیکن یہ جتنی چاہے تاخیر کرلیں اب شہباز شریف کا جیل جانا طے ہے کیونکہ ان پر جو فرد جرم عائد ہونے جارہی ہے اس کا یہ کوئی جواب دے ہی نہیں سکتے۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو یہ خیال رکھنا چاہیے کہ وہ عدالت میں پنچائت کے چوہدری نہیں بلکہ ملزم بن کر پیش ہو رہے ہیں اسلئے وہ ایف آئی کے وکیلوں کو ڈرانے دھمکانے سے باز رہیں نیز عدالتوں کو بھی اس کا نوٹس لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف دو تین ماہ لمبی تاریخ لینا چاہتے تھے جس پر بات کرنے پر انہوں نے ایف آئی اے کے وکلا سے بدتمیزی کی تاکہ لمبی تاریخیں لیکر کسی ڈیل، ڈھیل یا بارگیننگ پر پہنچا جا سکے لیکن انہیں اب عمران خان کی جانب سے کوئی ڈھیل نہیں ملے گی۔ ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ ہم نے 4 سال شہباز شریف کو بڑی ڈھیل دی ہے لیکن اب انہیں ایک منٹ کی مزید ڈھیل نہیں دیں گے اور اسمبلی میں سیاسی طور پر ان کا ایسا احتساب کریں گے کہ وہ یاد رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے چار سال بڑی لمبی لمبی تقاریر کرلیں مگر اب ہم انہیں اس وقت تک تقریر نہیں کرنے دیں گے جب تک وہ لوٹی گئی دولت کا حساب نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے نواز شریف کو بھگوڑا کہنے پر اپوزیشن کو بڑی تکلیف ہوئی ہے لیکن انہیں ہم بھگوڑا نہیں کہہ رہے انہیں عدالت نے ایبسکونڈر یعنی بھگوڑا قرار دیا ہے

اسلئے وہ ہمیں بتادیں کہ ایبسکونڈر کا کیا مطلب ہے۔ معاون خصوصی نے کہا کہ ہم نواز شریف کو وطن واپس لانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں لیکن ہر ملک کا اپنا اپنا قانون ہے نیز جس طرح یہ ہمیں اندر و باہر سے اپروچ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اسی طرح یہ باہر بھی جگہ جگہ ہاتھ پیر ماررہے ہیں کہ کسی طرح انہیں باہر ہی رہنے دیا جا ئے لیکن اب یہ باہر کے دوست ممالک سے پیغام بھجوائیں، منتیں ترلے کریں،

اگلے پانچ سال سیاست سے دور رہنے کی پیشکشیں کریں انہیں کسی طرح بھی ڈھیل نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ لوٹا ہوا پیسہ واپس کردیں اور پھر اگر قانونی طور پر سیاست کرسکتے ہیں تو کرلیں مگر اس کے بغیر ان کے بچنے کا کوئی چانس نہیں۔ ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ عمران خان نے جتنی مشکلات دیکھنا تھیں دیکھ لیں اور اب کورونا سے بھی کسی حد تک جان چھوٹ گئی ہے

لہٰذا اب عمران خان ویلا ہوگیا ہے اور یہ سیاسی کمرے میں بند ہوگئے ہیں اسلئے اب ان کو خان کی جانب سے جیل جانے کا پروانہ ملنے والا ہے جو ان کا احتساب مکمل کرواکر انہیں انجام تک پہنچاکر اور احتساب کے ذریعے سزا دلوا کر ہی رہے گا۔انہوں نے کہا کہ اب ہم شریف برادران اور دیگر قومی لٹیروں کے کیس پورے زور و شور سے پرسو کریں گے کیونکہ اب دن بڑے ہوگئے اور کھٹمل بھگانے کا ٹائم آگیا ہے لہٰذا سب کچھ جلد منطقی انجام تک پہنچایا جا ئے گا۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد سے بچنے کیلئے حکومت نئے وزرا کا تقرر کرنے جارہی ہے لیکن میڈیا کو معلوم ہے کہ بعض وزرا کے پاس کئی کئی وزارتوں کے قلمدان ہیں اور حکومت کے پاس ڈلیور کرنے کا تقریباً یہی سال ڈیڑھ سال ہے اسلئے حکومت چاہتی ہے کہ مین پاور میں اضافہ کیا جا ئے تاکہ زیادہ سے زیادہ ڈلیور کرنا آسان ہو لیکن اگر اپوزیشن کو یہ ڈر ہے کہ ہم ایسا عدم اعتماد کے خوف سے کرنا چاہتے ہیں

تو ہم انہیں آفر کرتے ہیں کہ وہ اگلے ہی ہفتے عدم اعتماد لانے کا شوق پورا کرلیں ہم وزارتوں میں توسیع بعد میں کر لیں گے۔ جہانگیر ترین کی شہباز شریف سے خفیہ ملاقاتوں کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ زرداری اور شہباز شریف نے بھی گزشتہ دنوں کئی ملاقاتیں کی ہیں اور جمہوری عمل میں بھی ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں

اسلئے اگر ایسی کوئی ملاقات ہوئی بھی ہے تو حکومت کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑ تا اور جب کچھ سامنے آیا تو دیکھا جا ئے گا۔ ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ اپوزیشن کہتی ہے کہ ابھی تک حکومت نے لٹیروں سے کیا برآمد کیا اور اس کا عوام کو کیا فائدہ ہے تو اس سلسلہ میں وہ کہنا چاہتے ہیں کہ حکومت نے نیب کے ذریعے ایسے ہی لٹیروں سے 550 ارب روپیہ وصول کیا جس میں سے پنجاب حکومت نے ہر شخص کی جیب میں 10،10 لاکھ کے ہیلتھ کارڈ کی صورت میں 400 ارب روپیہ ڈال دیا ہے

لہٰذا اسی طرح جب اور رقم آئے گی تو وہ بھی عوامی فلاح کے کاموں پر خرچ ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس اچھا ریکور ہوگا تو ملک آگے بڑھے گا، ہیلتھ کارڈ کی طرح راشن کارڈ، کسان کارڈ، سٹوڈنٹس سکالر شپ کارڈ ملے گا، سڑکیں بنیں گی، فراہمی و نکاسی آب کی سکیموں پر کام ہوگا، نئے ٹرانسفارمرز لگیں گے، صنعتوں کو بجلی ملے گی اور کاروبا کو فروغ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو 36،36 فیصد اضافی پرافٹ ملا ہے

مگر کئی میڈیا ہاؤسز اپنے 25،30 ہزار تنخواہ والے رپورٹر، کیمرہ مین، فوٹو گرافر اور دیگر عملہ کو دو دو ماہ سے تنخواہیں نہیں دے رہے اسلئے ان چینلز کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر ان کی تنخواہیں ادا کردیں وگرنہ وہ اگلی مرتبہ اس پر اور کھل کر بات کرنے پر مجبور ہوں گے۔ ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ عمران خان اپنے ورکرز کو اپنی اصل طاقت سمجھتے ہیں اور وہ ہر میٹنگ میں یہ کہتے ہیں کہ انہیں ورکرز نے یہ بتایا ہے اور وہ بتایا ہے

اور وہ ڈائریکٹ یا ان دائریکٹ نہ صرف اپنے ورکرز سے رابطہ رکھتے بلکہ ان سے معلومات بھی لیتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے کسی کو ہینکی پھینکی کی جرات نہیں ہوسکتی خواہ وہ وزیر مشیر ہی کیوں نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کے موقع پر جہاں موزوں امیدوار نہیں تھے وہاں کچھ اتحادیوں سے ایڈ جسٹمنٹ کرنا پڑی لیکن عمران خان کسی کی کرپشن برداشت کرنے کو تیار نہیں اور اگر کسی پر معمولی سا بھی شائبہ ہو تو اس کی مکمل تحقیق و چھان بین کروئی جا تی ہے اور اللہ کا شکر ہے کہ آج تک کسی حکومتی وزیر یا مشیر پر کوئی ڈاکومینٹڈ کرپشن ثابت نہیں کی جاسکی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اقتدار میں آنے کے بعد ایک پیسے کا بھی کوئی نیا اثاثہ نہیں بنایا کیونکہ وہ ماضی کے حکمرانوں کی طرح مال بنانے کیلئے نہیں بلکہ عبادت کے جذبہ کے تحت سیاست میں آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب کوئی حمزہ شہباز کی طرح بھتے نہیں لیتا اور نہ کسی نے ملک کے اندر یا باہر اپارٹمنٹ بنائے یا ملیں لگائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو مہنگائی کا احساس ہے لیکن جب عالمی منڈی میں پٹرول 40 سے بڑھ کر 95 ڈالر فی بیرل، کوکنگ آئل 400 سے بڑھ کر 1500 ڈالر فی ٹن، سریا 7 سے بڑھ کر 20 ہزار ڈالر ہوجائے،دنیا کی بڑی بڑی اکانومیز 4 فیصد خسارے میں چلی جائیں تو پاکستان کا بھی اس سے متاثر ہونا قدرتی امر ہے لیکن جونہی ان کی قیمتیں کم ہوئیں ہم بھی عوام کو فوری ریلیف دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ورکر عمران خان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑا اور فرنٹ فٹ پر کھیلنے کو تیار ہے کیونکہ اس کو ہر چیز صاف نظر آرہی ہے۔ انہوں نے احسن اقبال پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ وہ لڑاکو ساس بننے کی بجائے تعصب کی عینک اتار کر حقائق کا سامنا کریں اور ہر چیز کو اپنے مخصوص مائنڈ سیٹ کے مطابق دیکھنا چھوڑ دیں۔انہوں نے کہا کہ کارکنوں کی وجہ سے آج تحریک انصاف کی حکومت ہے کیونکہ وزیر اعظم عمران خان اپنے ورکر زکی آواز سنتے ہیں اسلئے تحریک انصاف کا کارکن ہمارے لئے باعث فخر اور آج بھی وزیراعظم کے ساتھ کھڑا ہے۔\