پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز کا پہلا ون ڈے…خوشدل کی بیٹنگ سےدل خوش

 
0
119

اسلام آباد 09 جون 2022 (ٹی این ایس): پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز کا پہلا ون ڈے..خوشدل کی بیٹنگ سےدل خوش . اختتامی اوورز میں خوشدل شاہ کی جارحانہ بیٹنگ. 23 گیندوں پر ناقابل شکست 41 رنز. آخری اوور میں ٹیم کو جیت دلوادی۔ پاکستان کو آخری 12گیندوں میں جیت کے لیے 21 رنز درکار تھے اور تمام تر امیدیں خوشدل شاہ سے ہی وابستہ تھیں جنھوں نے اننگز کے 49 ویں اوور میں مزید ایک چھکا اور ایک چوکا لگاکر ٹیم کو جیت کے اور قریب کردیا اور پھر آخری اوور کی دوسری گیند پر محمد نواز کے چھکے نے پاکستان کو جیتا دیا سنچری اسکور کرنے والے بابر اعظم کو جیوری کی جانب سے پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا لیکن پاکستانی کپتان نے اس موقع پر بڑے دل کا مظاہرہ کیا اور اپنا ایوارڈ خوشدل شاہ کو دے دیاخوشدل شاہ کی پاور ہٹنگ ان کے کھیل کا اہم ترین جزو ہے اور یہی ڈومیسٹک کرکٹ میں ان کی وجہِ شہرت بھی ہے کہ وہ لمبے لمبے چھکے جڑتے ہیں اور ان کی خاصیت یہ بھی ہے کہ وہ محض قوتِ بازو پہ ہی بھروسہ نہیں رکھتے، گیند کو ٹائم کر کے باؤنڈری پار پھینک دینے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔یہ اننگز بھی خوشدل کے اسی ٹیلنٹ کی عکاس تھی جہاں انھوں نے ملتان کے کراؤڈ کے مایوس ہوتے چہروں اور مضطرب ہوتے دلوں کو اچانک خوش کر دیا اور سیریز کی پہلی جیت پاکستان کی جھولی میں ڈال دی پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنا مین آف دی میچ ایوارڈ خوشدل کو دے دیا۔ ۔پاکستان نے3 ایک روزہ میچز کی سیریز کے پہلے میچ میں ویسٹ انڈیز کو 5 وکٹوں سے شکست دے کر سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل کرلی,مہمان ٹیم نے پہلےکھیلتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 305 رنز بنائے۔ویسٹ انڈیز کی جانب سے شائی ہوپ 127 اور شمارہا بروکس 70 رنز بناکر نمایاں رہے، ان کے علاوہ رومین پاؤل 32 ، روماریو شیفرڈ 25 اور کپتان نیکولس پوران نے 21 رنز بنائے۔پاکستان کی جانب سے حارث رؤف نے4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جب کہ شاہین شاہ آفریدی نے 2، محمد نواز اور شاداب خان نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔306 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان ٹیم کا آغاز اتنا اچھا نہ رہا اور 26 رنز کے مجموعی اسکور پر اوپنر فخر زمان 11 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔ایک وکٹ گرنے کے بعد کپتان بابر اعظم اور امام الحق نے ذمہ درانہ بیٹنگ کی اور دونوں کے درمیان 103 رنز کی شراکت داری قائم ہوئی لیکن پھر امام 65 رنز بناکر پویلین لوٹ گئے۔ تاہم کپتان بابر اور نئے آنے والے بیٹر محمد رضوان نے شاندار بیٹنگ کی اور ٹیم کا اسکور 237 رنز تک لے گئے۔اس دوران بابر نے ون ڈے کیریئر کی 17 ویں سنچری اسکور کی لیکن وہ 103 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔اس کے علاوہ رضوان بھی 59 رنز بناکر ٹیم کا ساتھ چھوڑ گئے تاہم اختتامی اوورز میں خوشدل شاہ نے جارحانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور آخری اوور میں ٹیم کو جیت دلوائی۔انہوں نے 23 گیندوں پر ناقابل شکست 41 رنز کی اننگز کھیلی۔واضح رہے کہ دونوں ٹیموں کے درمیان تین ایک روزہ میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ کل 10 اور تیسرا 12 جون کو کھیلا جائے گا۔پاکستان نے ویسٹ انڈیز کی جانب سے دیا گیا 306 رن کا ہدف آخری اوور میں 5 وکٹوں کے نقصان پر پورا کیا، کپتان بابر اعظم 103 اور امام الحق 65 رنز بنا کر نمایاں رہے۔اس کے علاوہ رضوان 59 رنز کی اننگز کھیلی تاہم اختتامی اوورز میں خوشدل شاہ نے جارحانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور آخری اوور میں ٹیم کو جیت دلوائی۔انہوں نے 23 گیندوں پر ناقابل شکست 41 رنز کی اننگز کھیلی۔تاہم میچ کے بعد سنچری اسکور کرنے والے بابر اعظم کو جیوری کی جانب سے پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا لیکن پاکستانی کپتان نے اس موقع پر بڑے دل کا مظاہرہ کیا اور اپنا ایوارڈ خوشدل شاہ کو دے دیا۔خوش دل شاہ پاکستانی فرسٹ کلاس کھلاڑی اس وقت فاٹا کرکٹ ٹیم حصہ ہے۔ خوش دل شاہ پشاور زلمی کی طرف سے پاکستان سپر لیگ میں بھی کھیل رہا ہے۔ویسٹ انڈین بولنگ کی مجموعی کارکردگی پہ نظر دوڑائی جائے تو اس نوجوان اٹیک کو داد نہ دینا زیادتی ہو گی۔ سبھی بولرز نے اپنے اپنے تئیں شاندار کاوش کر چھوڑی مگر ڈیتھ اوورز میں جب جنگ گیند بلے سے کہیں آگے نکل کر اعصاب تک پہنچ جاتی ہے، تب تجربہ بہت معنی رکھتا ہے۔اگرچہ اس تجربے کے معاملے میں ویسٹ انڈین اٹیک اپنے حریف سے خاصا پیچھے تھا مگر پھر بھی یکے بعد دیگرے بیالیسویں اور پینتالیسویں اوورز میں بابر اعظم اور محمد رضوان کی کلیدی وکٹیں حاصل کر کے پاکستان کی مشکلات میں اضافہ کر دیا۔ملتان میں بابر اعظم نے اپنا انعام خوشدل شاہ کو دیا میچ کے بعد بابر اعظم کو ان کی سنچری پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ دینے کا اعلان ہوا تو وہ انھوں نے آ کر کہا کہ ’میں مین آف دی میچ (کا انعام) خوشدل شاہ کو دینا چاہتا ہوں۔‘اور بات بھی صحیح تھی۔ پاکستان کی جیت کو ممکن بنانے والے خوشدل شاہ تھے جنھوں نے چار چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے 41 رنز ناٹ آؤٹ کی میچ وننگ اننگز کھیلی۔ اس اننگز نے ان کی آسٹریلیا کے خلاف سترہ گیندوں پر 27 رنز کی اننگز کی یاد تازہ کردی جو انھوں نے 349 رنز کے ہدف کے تعاقب کو جیت میں بدلنے کے وقت کھیلی تھی۔2019 کے عالمی کپ کے بعد یہ دونوں ٹیموں کے درمیان پہلا ٹاکرا تھا۔ تین سال قبل ٹرینٹ برج کے میدان میں پاکستانی ٹیم صرف 105 رنز پر آؤٹ ہو کر ایک ایسی شکست سے دوچار ہوئی تھی جو اس کے خراب رن ریٹ کی وجہ سے سیمی فائنل تک رسائی میں رکاوٹ بن گئی تھی۔ورلڈ کپ کی اس ویسٹ انڈین ٹیم کے صرف دو کھلاڑی نکولس پورن اور شائی ہوپ موجودہ ٹیم کا حصہ ہیں۔ ویسٹ انڈین ٹیم اب کرس گیل، آندرے رسل، کیئرن پولارڈ، کارلوس براتھ ویٹ اور ڈوئن براوو جیسے میچ ونر کے بغیر ہے لیکن نئے کھلاڑیوں میں نئی امنگ ضرور نظر آتی ہے۔پاکستانی بولرز میں حارث رؤف اگرچہ چار وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب بولر رہے لیکن انھیں اس کی قیمت 77رنز کی صورت میں چکانی پڑی۔حسن علی کاؤنٹی کرکٹ میں اپنی عمدہ کارکردگی کی جھلک ملتان کے مختلف موسم اور پچ پر دکھانے میں ناکام رہے۔ان کے دس اوورز میں 68 رنز بنے۔حسن علی 2019 کے بعد سے 18 ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں صرف 14 وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکے ہیں۔پاکستانی ٹیم نے 306 رنز کے ہدف کے تعاقب میں فخر زمان کی وکٹ صرف 11 کے انفرادی سکور پر گنوائی تو کریز پر بابراعظم اور امام الحق کی وہی جوڑی نظر آئی جس نے آسٹریلیا کے خلاف 349 رنز کا بڑا ہدف عبور کیا تھا۔ان دونوں نے لگاتار تیسرے میچ میں سنچری شراکت قائم کی۔ امام الحق نے لگاتار پانچویں ون ڈے اننگز میں پچاس کا ہندسہ عبور کیا لیکن انھیں 65 کے انفرادی سکور پر لیفٹ آرم سپنر عقیل حسین کی گیند پر ریورس سویپ کی بھاری قیمت چکانی پڑگئی۔ پاکستان کی یہ دوسری وکٹ 129 کے سکور پر گری۔بابراعظم اور محمد رضوان کے سامنے لمبا سفر تھا۔ دونوں نے تیسری وکٹ کی شراکت میں 108 رنز کا اضافہ کیا۔بابراعظم نے بھی امام الحق کی طرح لگاتار پانچویں ون ڈے میچ میں پچاس یا زائد کی اننگز کھیلی لیکن سب سے اہم بات یہ کہ انھوں نے ان پانچ اننگز میں چوتھی مرتبہ اپنے سکور کو تین ہندسوں میں منتقل کرکے ایک بار پھر اپنی کلاس ثابت کردی۔ یہ ون ڈے انٹرنیشنل میں ان کی مجموعی طور پر17 ویں سنچری تھی۔بابر اعظم دنیا کے پہلے بیٹسمین بھی بنے ہیں جنھوں نے دو مرتبہ لگاتار تین ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں سنچریاں بنائی ہیں۔پاکستانی اننگز میں اس وقت ڈرامائی موڑ آیا جب پہلے بابراعظم 103 رنز اور پھر محمد رضوان 59 رنز بناکر بناکر آؤٹ ہوئے اور میچ کا جھکاؤ ویسٹ انڈیز کی طرف ہوگیا۔رضوان کی وکٹ گرنے پر پاکستانی ٹیم کو 32 گیندوں پر جیت کے لیے 50 رنز درکار تھے۔ اس مرحلے پر خوشدل شاہ نے روماریو شیپرڈ کی لگاتار گیندوں پر تین چھکے لگاکر یہ ظاہر کردیا کہ بازی ابھی ہاتھ سے نہیں نکلی ہے لیکن دوسری جانب شاداب خان کا 6 رنز پرآؤٹ ہوجانا بڑا دھچکہ تھا۔پاکستان کی جیت کے بعد سوشل میڈیا پر بھی خوشدل شاہ کو سراہا گیا۔عض صارفین نے یہ رائے بھی دی کہ بابر اعظم نے اپنا مین آف دی میچ کا انعام خوشدل شاہ کو دے کر بڑے دل کا مظاہرہ پیش کیا۔بابر اعظم نے اس جیت پر کہا ہے کہ پارٹنرشپس اہم ہیں اور ’ہم یہی چاہتے تھے تاکہ فنشرز کے پاس موقع ہو کہ وہ فتح دلا سکیں۔‘پاکستانی امپائر علیم ڈار ملتان کے سخت گرم موسم کا پہلا شکار بن گئے۔ میچ کے آغاز سے فیلڈ میں رہتے ہوئے ان کی طبیعت پاکستان کی اننگز کے انیسویں اوور میں خراب ہوگئی اور قے ہونے کی وجہ سے انھیں میدان چھوڑ کر جانا پڑا۔ریزرو امپائر فیصل آفریدی کو ان کی جگہ سنبھالنی پڑی اور انھوں نے بقیہ میچ میں امپائرنگ کی۔اس اننگز کے دوران بابر نے بطور کپتان ون ڈے کرکٹ میں ایک ہزار رنز مکمل کر لیے اور سب سے کم اننگز میں یہ اعزاز حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔بابر اعظم نے کپتان بننے کے بعد 13ویں اننگز میں ایک ہزار رنز بنا کر یہ ریکارڈ بنایا، اس سے قبل یہ اعزاز مایہ ناز بھارتی بلے باز ویرات کوہلی کے پاس تھا جنہوں نے یہ کارنامہ 17اننگز میں انجام دیا تھا۔ا س اننگز کے ساتھ ہی بابر اعظم دو مواقع پر لگاتار تین سنچریاں بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے۔ون ڈے اور ٹی20 رینکنگ کے عالمی نمبر ایک بلے باز نے اس سے قبل آسٹریلیا کے خلاف میچوں میں لگاتار دو سنچریاں اسکور کی تھیں اور طویل وقفے کے باوجود اپنی فارم برقرار رکھتے ہوئے ویسٹ انڈیز کے خلاف بھی تین ہندسوں کی اننگز کھیلی۔بابر اعظم دنای کے پہلے بلے باز ہیں جنہوں نے کیریئر میں دو مرتبہ لگاتار تین میچوں میں سنچری بنانے کا اعزاز حاصل کیا۔اس سے قبل بابر اعظم نے 2016 میں بھی یہ کارنامہ انجام دیا تھا اور لگاتار تینوں سنچریاں ویسٹ انڈیز کے خلاف اسکور کی تھیں۔پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان سیریز کا اگلا ون ڈے میچ جمعہ کو کھیلا جائے گا۔