عمران خان ریجیم چینج ”سازش” بیانیے کا جھوٹ بےنقاب ہوگیا

 
0
313

اندر کی بات؛ کالم نگار؛ اصغرعلی مبارک

اسلام آباد 28 جون 2022 (ٹی این ایس): عمران خان ریجیم چینج ”سازش” بیانیے کا جھوٹ بےنقاب ہوگیاہے .یہ 31مارچ 2022 کواس پریس ریلیز کا اردو ترجمہ ہے جو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے دفتر سےمیڈیا کو جاری کی کی گئی تھی جس میں کسی جگہ بھی” سازش یا پھر حکومت بدلنے یا پھر عدم اعتماد وغیرہ کا ذکرتھا ………..عمران خان اور ان کے ساتھی 37ویں نیشنل سیکورٹی کمیٹی کے اجلاس سے متعلق جھوٹے دعوے کررہے ہیں تو وہ اس پریس ریلیز کا حصہ کیوں نہیں ۔ اس پریس ریلیز کو خود وزیراعظم ہاؤس نے تیار کیا اور اسی کی طرف سے جاری ہوئی ۔ اس پریس ریلیز میں سازش میں ریجیم چینج کے الفاظ کیوں نہیں؟۔اندر کی بات شروع کرنے سےقبل آئیں پہلے اس پریس ریلیز کا جائزہ لے لیاجائے جس کو بنیاد بنا عمران خان اینڈ گالی برگیڈ نے قومی اداروں پر الزام لگاکر عوام کی نظر میں بے توقیر کرنے کی ناکام کوشش کی اور خود جھوٹ کے بیانیئے تلے دب کر اپنی سیاست کو بدبودار کرچکے ہیں جس سے گند دور کرنے عرصہ لگےگا پاکستانی قوم یاداشت اتنی کمزور نہیں کہ جھوٹے بیانیے کو سچ مان لیں اور کی بنیاد آئندہ غلط فیصلے کریں۔ تو پہلے دیکھ لیں 31 مارچ 2022 کی پریس ریلیز کا اردو ترجمہ جو من وعن پیش خدمت ہے””وزیراعظم عمران خان نے آج وزیراعظم ہاوس میں37ویں نیشنل سیکورٹی کمیٹی کے میٹنگ کی صدارت کی۔ میٹنگ میں وفاقی وزیر دفاع، انرجی ، اطلاعات و نشریات، داخلہ، خزانہ، ہیومن رائٹس، پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، سروسز چیفس ، نیشنل سیکورٹی ایڈوائز اور سینئر آفیسرز نے شرکت کی۔”نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر نے کمیٹی کو بیرونی ملک کے پاکستانی سفیر کے ساتھ متعلقہ ملک میں میٹنگ کے دوران باقاعدہ گفتگو کے بارے میں بریف کیا، جو سفیرنے دفتر خارجہ کو بھیجا تھا۔کمیٹی نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ بیرونی ملک(کے افسر کی طرف سے ) اس طرح کی زبان کا استعمال پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے زمرے میں آتی ہے۔”کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ پاکستان مناسب ڈپلومیٹنگ چینلز کے ذریعے متعلقہ ملک سے پاکستان میں سفارتخانے اور خود متعلقہ ملک کے اندر احتجاج ریکارڈ کرائے گا۔ کمیٹی نے کابینہ کے30مارچ کے وفاقی کابینہ کے اس فیصلے کی بھی تائید کی کہ اس ایشو سے متعلق پارلیمنٹ کی نیشنل سیکورٹی کمیٹی کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا“یہ تھا اس پریس ریلیز کا اردو ترجمہ….. جو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے دفتر سے31مارچ کومیڈیا کو جاری کی گئی حالانکہ اس طرح کےا جلاس کے بعد اعلامیہ نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر کے دفتر سے جاری کیا جاتا ہے ۔ اس میں اگر کسی جگہ سازش کا پھر حکومت بدلنے یا پھر عدم اعتماد وغیرہ کا ذکر ہو تو عمران خان یا ان کے ترجمان دکھادیں۔”عمران خان اس کمیٹی کے اجلاس سے متعلق جھوٹے دعوے کررہے ہیں تو وہ اس پریس ریلیز کا حصہ کیوں نہیں ۔ پریس ریلیز کو خود وزیراعظم ہاؤس نے تیار کیا اور اسی کی طرف سے جاری ہوئی ۔ اس پریس ریلیز میں سازش میں ریجیم چینج کے الفاظ کیوں نہیں؟۔حالانکہ اس اجلاس کے حوالے سے بھی عمران خان نے پوری چالاکی اور ہوشیاری سے کام لیا ۔نیشنل سیکورٹی کے ممبران میں نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر کے علاوہ وزیر خارجہ ، وزیر دفاع، وزیر خزانہ اور وزیر اطلاعات ممبر ہوتے ہیں لیکن اس روز عمران خان نے اجلاس میں اپنے ہمنوائوں اور من پسندوزیروں کو بھی بلایا جبکہ اصل متعلقہ وزیر یعنی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی موجود نہیں تھے ۔اجلاس میں عمران خان اور ان کےساتھیوں نے پورا زور لگایا کہ سروسز چیفس کو سازش کے مفروضے پر ہمنوا بناسکیں لیکن ظاہر ہے کہ نہ صرف ڈی جی آئی ایس آئی حقائق کا انبار لائے تھے بلکہ ان کے ساتھ واشنگٹن کے سفارتخانے میں موجود ڈیفنس اٹیچی کا ان پٹ بھی موجود تھا اور ان سب کو ریجیم چینج کا مفروضہ غلط لگ رہا تھا ، اس لئے کوئی بھی اس جھوٹے بیانئے کو ماننے کو تیار نہ ہوا تھا۔اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ اس کے منٹس تمام شرکا کو تقسیم کئے جائیں گے تاکہ ان کے دستخط لئے جاسکیں ، یہ معمول کی کارروائی ہوتی ہے لیکن عمران خان نے منٹس شرکا کو نہیں بھجوائے اور اپنے چہیتوں اور مشیروں کے ساتھ بیٹھ کر مذکورہ پریس ریلیز جاری کی لیکن چونکہ میٹنگ میں سازش اور ریجیم چینج کے مفروضے کو سروسز چیفس اور ڈی جی آئی ایس آئی نے غلط قرار دیا تھا.اس لئےپریس ریلیز میں بھی سازش کا ذکر نہ کرسکے۔ اب جبکہ کبھی عمران خان، کبھی شیخ رشید اور کبھی اسد عمر وغیرہ اپنے جھوٹ کے بیانئےکو جس کے سفارتی، معاشی اور سب سے بڑھ کر نیشنل سیکورٹی پر اثرات مرتب ہوتے ہیں,اسپر سروسز چیفس کو گواہ بنائیں گے تو ان سب کا ترجمان یعنی ڈی جی آئی ایس پی آر وضاحت تو کرے گا؟۔ حقیقت یہ ہے کہ اب بھی آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے اگر پورا سچ سامنے رکھ دیا تو عمران خان کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے ۔ ایک بات تو طے ھے کہ مداخلت اور سازش میں فرق ہے ۔ مداخلت وہ ہوتی ہے جو سامنے نظر آجائے اور سازش درپردہ ہوتی ہے ۔ مثلاً بعض اوقات کسی دوسرے ملک کے کسی عہدیدار کے پاکستان کے بارے میں ریمارکس کو بھی مداخلت سمجھا جاتا ہے۔افسوسناک امر یہ ہے کہ عمران خان کی دیکھا دیکھی اب ان کی خوشنودی کے لئے ان کے اسد عمر جیسے ہمنوائوں نے بھی جھوٹ بولنا شروع کر دیا ہے، تازہ ترین جھوٹ اسد عمر نے یہ بولا ہے کہ نیشنل سیکورٹی کمیٹی میں موجودہ ایک باوردی افسر نے بھی سازش کے موقف کی تائید کی ۔ اس باوردی افسر سے میں نے خود بات کی۔ معلومات کے مطابق اسد عمر ان اس باوردی افسر سے متعلق آدھا سچ بول کر اور بات کو غلط رنگ دے کر فساد پھیلارہے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر پہلے ہی ایک انٹرویو میں سازش کے بیانیے کو یہ کہہ کر دریابرد کرچکے ہیں کہ حکومت تبدیلی کے پیچھے کوئی اندرونی یا بیرونی سازش کارفرما نہ تھی نجی ٹی وی کے پروگرام میں ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نےکہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے معاملے پر مبینہ امریکی سازش کے بیانیے کو مسترد کرتے ہیں۔ امریکی سازش کے بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی واضح کر چکا ہوں، میٹنگ میں عسکری قیادت موجود تھی اور وہاں بتایا گیا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی اور اس کے شواہد بھی نہیں ہیں، ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں دن رات یہی کام کرتی ہیں، اور ہمارے دشمنوں کے عزائم خاک میں ملانا ہماراکام ہے، سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا قومی سلامتی میٹنگ میں کسی نے نہیں کہا سازش نہیں ہوئی، کسی قسم کی سازش ہوئی اور نہ ہی شواہد ملے۔ اجلاس کے دوران تینوں سروسز چیفس موجود تھے۔ شرکا کو ایجنسیز کی طرف سے آگاہ کیا گیا۔ کسی قسم کے سازش کے شواہد نہیں ہیں۔ ایسا کچھ نہیں، میٹنگ میں واضح بتا دیا گیا کہ سازش کے شواہد نہیں ملے۔ حقائق کو مسخ کرنے کا حق کسی کے پاس نہیں۔ پچھلے کچھ عرصے سے افواج پاکستان اور لیڈر شپ کو پروپیگنڈے کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اپنی رائے کا حق سب کو ہے لیکن جھوٹ کا سہارا نہیں لینا چاہیے۔سازش اور مداخلت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ اتنا کہنا چاہوں گا یہ سفارتی لفظ ہے، ڈپلومیٹکلی اس طرح کی چیزوں کو استعمال کیا جاتا ہے، مجھے یقین ہے کہ سفارتکار ہی اس کو بہتر طریقے سے آگاہ کر سکتے ہیں، اس کو مد نظر رکھتے ہوئے آگے جو ایکشن لیا گیا وہ سفارتی طور پر لیا گیا ہے۔ ہماری طرف سے بہت کلیئر طور پر بتایا گیا تھا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی,خیال رہےکہ اس حوالے سے تو اتحادی حکومت پہلےدن یہ کہہ رہی تھی کہ عمران خان کا سازش کابیانیہ درست نہیں اور قوم کو گمراہ کرنے کے مترادف ھے خیال رہےکہ اس حوالے سےوزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں 22 اپریل 2022کو ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا تھا کہ عمران خان کی حکومت کو ہٹانے میں کوئی غیر ملکی سازش ثابت نہیں ہوئی تھی ۔وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں قومی سلامتی کمیٹی کا 38 واں اجلاس میں امریکا میں تعینات سابق سفیر پاکستانی سفیر اسد مجید نے مبینہ دھمکی آمیز مراسلے پر بریفنگ دی تھی ۔وزیراعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے سے موصول ہونے والے ٹیلی گرام پر تبادلہ خیال کیا تھا امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر نے اپنے ٹیلی گرام کے سیاق و سباق اور مواد کے بارے میں کمیٹی کو آگاہ کیاتھا ۔اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں وزیر دفاع، وزیر داخلہ، وزیر اطلاعات، وزیر منصوبہ بندی، وزیر مملکت حنا ربانی کھر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، نیول چیف اور سربراہ پاک فضائیہ نے بھی شرکت کی تھی ۔قومی سلامتی کمیٹی نے مراسلے کے مواد کا جائزہ لیا تھا اور کمیٹی کی آخری میٹنگ کے فیصلوں کی توثیق کی تھی ۔وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کو اعلیٰ ترین سیکورٹی ایجنسیوں نے دوبارہ مطلع کیا تھا کہ انہیں کسی سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا ۔قومی سلامتی کمیٹی میں کہا گیا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ کوئی غیر ملکی سازش نہیں ہوئی۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ خط کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ جوڈيشل کميشن بنانے کا فيصلہ حکومت نے کرنا ہے، حکومت جو بھی کمیشن بنائے گی تعاون کریں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا مزید کہنا تھا کہ جوڈيشل کميشن بنانے کا آپشن پچھلی حکومت کے پاس بھی تھا۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق گذشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی کےاجلاس سےمتعلق کل تفصیلی بات کی، کسی قسم کا سیاسی بیان نہیں دیا۔ خیال رہےکہ پی ٹی آئی کے زیر اہتمام منعقدہ رجیم چینج سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مجھے کہا جاتا تھا نواز شریف کے خلاف ہیں تو زرداری سے تو دوستی کر لو، میں ہمیشہ کہتا تھا کہ یہ دونوں چور ہیں، ان کا انٹرسٹ چوری کرنا اور چوری کو بچانا ہے۔ ان کو ڈر فوج سے ہوتا ہے، 90 کی دہائی کو دو بار ان کی چوری پر حکومتیں ختم ہوئی، ان کے دل میں خوف آگیا تھا کہ میں جنرل فیض حمید کو لانا چاہتا ہوں۔میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ نومبر میں کس کو آرمی چیف بنانا ہے، میں نے تو کبھی نہیں سوچا تھا کہ مجھے اپنے آرمی چیف کی ضرورت ہے، میں تو جو بھی میرٹ پر ہوتا اسے آرمی چیف بناتا، کوئی مجھے بتائے کہ میں نے کبھی اپنے رشتہ داروں کو نوازا ,۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ میں کبھی خود کو اینٹی امریکہ نہیں سمجھتا، لیکن کیا ہمیں ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہونا چاہیئے، کیا ہم امریکہ کو بیسز دے دیں، امریکہ اپنے انٹرسٹ کے لیے رجیم چینج کرتا ہے ہمارے انٹرسٹ کے لیے نہیں کرتا، ریجیم چینج سے امریکہ کو فائدہ ہوا وہ پاکستان کو استعمال کرنا چاہتے تھے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے سازش کا ایک سال پہلے پتا چل چکا تھا، مراسلے سے زیادہ تکلیف اس وقت ہوئی جب چوروں کو ہم پر مسلط کر دیا گیا، میں تصور بھی نہیں کر سکتا تھا کہ کوئی شہباز شریف کو وزیراعظم بنا دے گا، میں نے نیوٹرلز کو بھی کہا شہباز شریف اور اس کے بیٹے پر اربوں کے کرپشن کیسز ہیں,عمران خان نے کہا کہ جو ہمارے اوپر بیٹھے ہیں ان کا مقصد چوری بچانا تھا، اب وقت آگیا ہے یا ادھر جانا ہے یا ادھر جانا ہے، نیوٹرل کا بیچ میں سے گیئر ہی نکل گیا ہے، گھر پر ڈاکا پڑے تو کیا چوکیدار نیوٹرل ہو سکتا ہے؟۔ پی ٹی آئی کے زیر اہتمام منعقدہ رجیم چینج سیمینار میں جھوٹ کے سب قائم کردہ اپنےسابقہ ریکارڈ کپتان نے توڑڈالےعمران خان مسلسل جھوٹ بول کر قوم کوگمراہ کررہے ہیں اور مخصوص آزاد میڈیا جھوٹ کو اتنا پھیلا رہاہےکہ جھوٹ “جھوٹ نہ لگے”سچ کا گماں ہونے لگے,